سورۃ القدر کا ترجمہ اور تفسیر
سورۃ القدر (آیات، ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ)
آیت 1
إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ
بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا۔
تفسیر:
اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ قرآن کو ہم نے لیلة القدر میں نازل کیا۔ مفسرین کے مطابق قرآن ایک ہی بار لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا پر اتارا گیا، پھر 23 سال کے عرصے میں تھوڑا تھوڑا کر کے نبی کریم ﷺ پر نازل ہوتا رہا۔ یہ اس رات کی عظمت ہے کہ اللہ نے اپنی سب سے بڑی کتاب کا نزول اسی میں فرمایا۔
---
آیت 2
وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ
اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟
تفسیر:
اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ سے سوال کے انداز میں شبِ قدر کی اہمیت کو بیان کیا تاکہ اس کی عظمت واضح ہو۔ یعنی یہ ایسی رات ہے جس کی حقیقت اور فضیلت انسان کی عقل سے بالاتر ہے۔
---
آیت 3
لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ
شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
تفسیر:
اس ایک رات میں عبادت کرنا ہزار مہینوں (تقریباً 83 سال 4 مہینے) کی عبادت سے بہتر ہے۔ یہ اللہ کا خاص انعام ہے امتِ محمد ﷺ پر، کیونکہ پچھلی امتوں کی عمریں لمبی تھیں، لیکن ہماری عمریں کم ہیں۔ اللہ نے اس ایک رات کی عبادت کو طویل عمروں کی عبادت کے برابر بلکہ اس سے زیادہ کر دیا۔
---
آیت 4
تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ
اس میں فرشتے اور روح (یعنی جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے ساتھ اترتے ہیں۔
تفسیر:
اس رات زمین پر فرشتوں کا نزول کثرت سے ہوتا ہے۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام بھی نازل ہوتے ہیں۔ یہ فرشتے بندوں کی دعاؤں، عبادتوں اور ذکر و اذکار کے لیے رحمت اور برکت لے کر آتے ہیں۔ اس رات سال بھر کے فیصلے (رزق، موت، زندگی وغیرہ) لکھ دیے جاتے ہیں۔
---
آیت 5
سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ
وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوعِ فجر تک۔
تفسیر:
شبِ قدر سراسر خیر، رحمت، برکت اور سلامتی والی رات ہے۔ اس میں شیطان کوئی شرارت نہیں کر سکتا۔ فرشتوں کی کثرت سے زمین پر سکون اور امن نازل ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ طلوعِ فجر تک رہتا ہے۔
✨ خلاصہ:
سورۃ القدر ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ نے امتِ محمد ﷺ کو شبِ قدر کی شکل میں عظیم نعمت عطا کی۔ یہ رات ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ اس لیے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں عبادت، دعا
، قرآن کی تلاوت اور توبہ و استغفار زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے۔
Comments
Post a Comment