سورۃ البقرہ ترجمہ و تفسیر – سادہ اور بامعنی انداز میں

سورۃ البقرہ ترجمہ و تفسیر – سادہ اور بامعنی انداز میں




آیات (عربی متن)


الم (1)

ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ (2)

الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ (3)

وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۖ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ (4)

أُو۟لَٰٓئِكَ عَلَىٰ هُدًۭى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ (5)



---


ترجمہ (اردو)


1. الم۔



2. یہ وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی قسم کا شک نہیں۔ یہ متقیوں کے لئے ہدایت ہے۔



3. جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔



4. اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ ﷺ پر نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا، اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔



5. یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی کامیاب ہونے والے ہیں۔


---


تفسیر (آسان انداز میں)


الم: یہ حروف مقطعات ہیں، جن کا اصل مطلب اللہ ہی جانتا ہے۔ اس سے مراد یہ بھی لیا گیا کہ یہ قرآن انہی عام حروف سے بنایا گیا ہے جو عرب کے لوگ بولتے ہیں، مگر کوئی اس جیسا کلام نہیں لا سکتا۔


ذٰلِكَ الْكِتَابُ: یعنی یہ قرآن عظیم ایسی کتاب ہے جس میں کسی طرح کا شک یا شبہ نہیں۔


هُدًى لِلْمُتَّقِينَ: یہ ہدایت ہے صرف ان لوگوں کے لیے جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔


الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ: یعنی وہ ایمان لاتے ہیں ایسی چیزوں پر جو آنکھ سے نظر نہیں آتیں، جیسے اللہ، فرشتے، قیامت، جنت و دوزخ۔


وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ: وہ صرف نماز پڑھتے نہیں بلکہ اسے صحیح طریقے سے قائم کرتے ہیں۔


وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ: یعنی جو روزی اللہ نے دی ہے اس میں سے اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں۔


الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ: وہ ایمان لاتے ہیں قرآن پر اور پچھلی آسمانی کتابوں پر بھی۔


وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ: آخرت پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔


أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ: یہی 

اصل کامیاب لوگ ہیں جو دنیا و آخرت میں سرخرو ہوں گے۔


---


إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (6)

خَتَمَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (7)

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ (8)

يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ (9)

فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ (10)

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ (11)

أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَٰكِن لَّا يَشْعُرُونَ (12)

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ ۗ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَٰكِن لَّا يَعْلَمُونَ (13)

وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا ۖ وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ (14)

اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ (15)

أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشْتَرَوُا ٱلضَّلَـٰلَةَ بِٱلْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَـٰرَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ (16)



---


ترجمہ (اردو)


6. بے شک جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لیے برابر ہے کہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔



7. اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے، اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔



8. اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اللہ اور آخرت کے دن پر، حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں۔



9. وہ اللہ کو اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں، مگر حقیقت میں وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دیتے ہیں اور سمجھتے نہیں۔



10. ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھا دی، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے، اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔



11. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔



12. سن لو! یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں۔



13. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ جیسے دوسرے لوگ ایمان لائے تو کہتے ہیں: کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں؟ سن لو! بے شک یہی لوگ بیوقوف ہیں مگر جانتے نہیں۔



14. اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے، اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم تو (ایمان والوں کا) مذاق کرتے ہیں۔



15. اللہ ان سے مذاق کرتا ہے اور انہیں ان کی سرکشی میں ڈھیل دیتا ہے کہ وہ بھٹکتے رہیں۔



16. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی، سو ان کا سودا نفع نہ لایا اور وہ ہدایت پانے والے نہ ہوئے۔



---


تفسیر (آسان انداز میں)


کافرین (6–7): ایسے لوگ جنہوں نے جان بوجھ کر حق کو رد کیا، ان پر تبلیغ اثر نہیں ڈالتی، کیونکہ ان کے دلوں پر مہر لگ چکی ہے۔


منافقین (8–16): یہ وہ لوگ ہیں جو زبان سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے مگر دل سے کفر چھپاتے ہیں۔


ان کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے، جو وقت کے ساتھ بڑھتی ہے۔


وہ زمین میں فساد پھیلاتے ہیں مگر دعویٰ اصلاح کا کرتے ہیں۔


ایمان والوں کو بیوقوف کہتے ہیں، حالانکہ حقیقت میں یہی بیوقوف ہیں۔


جب مسلمانوں کے پاس ہوتے ہیں تو ایمان ظاہر کرتے ہیں اور جب اپنے سرداروں یا شیطانوں کے پاس ہوتے ہیں تو ان کے ساتھ مل جاتے ہیں۔


اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ی

ہ لوگ ہدایت چھوڑ کر گمراہی لے بیٹھے، لہٰذا کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔


---


مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَا يُبْصِرُونَ (17)

صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ (18)

أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ ۚ وَاللَّهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ (19)

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (20)

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (21)

الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۖ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ (22)

وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ (23)

فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ (24)

وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًا ۙ قَالُوا هَٰذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (25)



---


ترجمہ (اردو)


17. ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ جلائی، پھر جب اس آگ نے آس پاس کو روشن کیا تو اللہ نے ان کا نور چھین لیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ وہ کچھ نہ دیکھ سکیں۔



18. یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، اس لیے یہ لوٹ کر (حق کی طرف) نہیں آئیں گے۔



19. یا ان کی مثال اس بارش کی طرح ہے جو آسمان سے برستی ہے، جس میں اندھیرے ہیں، کڑک اور بجلی ہے۔ وہ موت کے ڈر سے اپنی انگلیاں کانوں میں ڈال لیتے ہیں، حالانکہ اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔



20. بجلی قریب ہے کہ ان کی آنکھیں اچک لے۔ جب بھی بجلی چمکتی ہے تو اس میں چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے رہ جاتے ہیں۔ اگر اللہ چاہے تو ان کی سماعت اور بصارت ختم کر دے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔



21. اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم پرہیزگار بنو۔



22. جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنایا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی برسایا، پھر اس سے تمہارے لیے پھل پیدا کیے۔ تو اللہ کے ساتھ شریک نہ بناؤ حالانکہ تم جانتے ہو۔



23. اور اگر تمہیں شک ہے اس چیز میں جو ہم نے اپنے بندے (محمد ﷺ) پر اتاری ہے تو تم بھی اس جیسی ایک سورت لے آؤ، اور اللہ کے سوا اپنے سب گواہوں کو بلالو اگر تم سچے ہو۔



24. پھر اگر تم نہ کر سکے اور ہرگز نہیں کر سکو گے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔



25. اور خوشخبری دے دو ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے کہ ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ جب بھی انہیں کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے: یہ تو وہی ہے جو پہلے بھی ہمیں ملا تھا، اور وہ (پھل) ایک دوسرے سے مشابہ دیے جائیں گے۔ اور ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔



---


تفسیر (آسان انداز میں)


(17–20) منافقوں کی مثالیں:


ایک مثال آگ جلانے والے کی، جس نے وقتی روشنی پائی مگر پھر اندھیرے میں گم ہو گیا۔ یہ ان منافقین کی طرح ہیں جو تھوڑا سا ایمان ظاہر کرتے ہیں مگر حقیقت میں گمراہ ہیں۔


دوسری مثال بارش کی ہے جس کے ساتھ اندھیرا، کڑک اور بجلی ہے۔ منافق کبھی خوف زدہ ہو جاتے ہیں، کبھی وقتی طور پر ایمان کی طرف مائل ہوتے ہیں مگر اصل میں ڈرتے ہیں اور جم کر حق کو قبول نہیں کرتے۔



(21–22) انسانوں کو دعوت:

اللہ تعالیٰ سب انسانوں کو اپنی عبادت کی طرف بلاتا ہے، دلیل دیتا ہے کہ جس نے زمین بچھائی، آسمان بنایا اور پانی سے رزق دیا، اسی کی عبادت کرنی چاہیے۔


(23–24) قرآن کا چیلنج:

اگر کسی کو شک ہے کہ یہ قرآن اللہ کا کلام نہیں، تو وہ اس جیسی ایک سورت بنا کر دکھائے۔ مگر یہ ممکن نہیں۔ جو انکار کرے گا، اس کے لیے جہنم ہے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔


(25) اہلِ ایمان کی بشارت:

ایمان والوں کے لیے ہمیشہ رہنے والی جنت ہے، جہاں نہریں بہتی 

ہیں، پاکیزہ بیویاں ہوں گی، اور ہر نعمت تازگی اور خوشی بخشے گی۔


---


إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ (26)

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (27)

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (28)

هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (29)

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ (30)



---


ترجمہ (اردو)


26. بے شک اللہ کو اس بات سے شرم نہیں آتی کہ کوئی مثال بیان کرے، چاہے مچھر کی ہو یا اس سے بھی بڑھ کر۔ ایمان والے جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اور کافر کہتے ہیں: اللہ نے اس مثال سے کیا چاہا؟ اس سے اللہ بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت دیتا ہے، مگر گمراہ تو صرف فاسقوں کو کرتا ہے۔



27. وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو توڑتے ہیں بعد اس کے کہ اسے پختہ کر چکے ہوں، اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے، اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔



28. تم اللہ کا انکار کیسے کرتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے تو اس نے تمہیں زندگی دی، پھر وہ تمہیں موت دے گا، پھر دوبارہ زندہ کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔



29. وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کی ساری چیزیں پیدا کیں، پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور انہیں سات آسمان بنا دیا، اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔



30. اور (یاد کرو) جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا: میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا: کیا آپ ایسے کو بنائیں گے جو اس میں فساد کرے گا اور خون بہائے گا؟ حالانکہ ہم آپ کی حمد کے ساتھ تسبیح اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا: میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔





---


تفسیر (آسان انداز میں)


(26) اللہ کی مثالیں:

اللہ تعالیٰ چھوٹی سے چھوٹی مخلوق (جیسے مچھر) کی مثال بھی دیتا ہے تاکہ لوگوں کو سمجھ آئے۔ ایمان والے سمجھ جاتے ہیں کہ یہ حکمت ہے، مگر کافر مذاق اڑاتے ہیں۔


(27) فاسق لوگوں کی صفات:


اللہ کے عہد کو توڑتے ہیں۔


رشتہ داریاں کاٹتے ہیں جنہیں جوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔


زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔



(28–29) اللہ کی قدرت:

انسان پہلے بے جان تھا، اللہ نے زندگی دی، پھر موت دے گا، پھر دوبارہ زندہ کرے گا۔

زمین و آسمان سب اللہ کی تخلیق ہیں، وہی ان کا مالک و مدبر ہے۔


(30) حضرت آدم علیہ السلام کی خلافت:

اللہ نے فرشتوں کو بتایا کہ وہ زمین پر خلیفہ (جانشین) بنانے والا ہے۔

فرشتوں نے کہا: انسان تو فساد کرے گا اور خون بہائے گا۔

اللہ نے فرمایا: تمہیں جو نظر ن

ہیں آتا وہ میری حکمت ہے، میں بہتر جانتا ہوں۔


---


وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَٰؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ (31)

قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ (32)

قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَائِهِمْ ۖ فَلَمَّا أَنبَأَهُم بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ (33)

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ (34)

وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (35)

فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ ۖ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ (36)

فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (37)

قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (38)

وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (39)

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ (40)



---


ترجمہ (اردو)


31. اور اللہ نے آدم کو سب نام سکھا دیے، پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا: اگر تم سچے ہو تو ان کے نام بتاؤ۔



32. انہوں نے کہا: تیری ذات پاک ہے، ہمیں کوئی علم نہیں سوائے اس کے جو تو نے ہمیں سکھایا، بے شک تو ہی علم والا، حکمت والا ہے۔



33. اللہ نے فرمایا: اے آدم! انہیں ان کے نام بتاؤ۔ جب آدم نے ان کے نام بتا دیے تو فرمایا: کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کے غیب کو جانتا ہوں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور چھپاتے ہو وہ بھی جانتا ہوں۔



34. اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا: آدم کو سجدہ کرو، تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا۔



35. اور ہم نے کہا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ، لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تم ظالموں میں ہو جاؤ گے۔



36. پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور ان کو اس حالت سے نکال دیا جس میں وہ تھے۔ اور ہم نے کہا: تم سب نیچے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک رہنے اور فائدہ اٹھانے کی جگہ ہے۔



37. پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ لیے اور اللہ نے ان کی توبہ قبول کر لی، بے شک وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔



38. ہم نے کہا: تم سب یہاں سے اتر جاؤ، جب میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔



39. اور جو لوگ کافر ہوئے اور ہماری آیات کو جھٹلایا، وہی دوزخ والے ہیں، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔



40. اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمہیں دی، اور میرے عہد کو پورا کرو میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا، اور مجھ ہی سے ڈرو۔


---


تفسیر (آسان انداز میں)


(31–33) حضرت آدم علیہ السلام کا علم:

اللہ نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھا کر ان کی فضیلت فرشتوں پر ظاہر کی۔ یہ ثابت ہوا کہ اللہ نے انسان کو علم کی نعمت عطا کی جو اسے دوسروں سے ممتاز بناتی ہے۔


(34) ابلیس کا انکار:

فرشتوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے تکبر کیا اور کافر بن گیا۔ یہ تکبر ہی اس کی لعنت اور ہلاکت کا سبب بنا۔


(35–36) جنت اور آزمائش:

آدم اور ان کی بیوی کو جنت میں رکھا گیا، ایک درخت کے قریب جانے سے منع کیا گیا، لیکن شیطان نے دھوکہ دے کر انہیں پھسلا دیا اور وہ زمین پر بھیجے گئے۔


(37) توبہ کی قبولیت:

حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ سے معافی کے کلمات سیکھے، اللہ نے ان کی توبہ قبول کر لی۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے۔


(38–39) ہدایت اور گمراہی:

اللہ کی ہدایت ماننے والے خوف اور غم سے آزاد رہیں گے، اور انکار کرنے والے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔


(40) بنی اسرائیل کو خطاب:

اللہ نے بنی اسرائیل کو اپنی نعمتیں یاد 

دلائیں اور عہد پورا کرنے کا حکم دیا کہ وہ اللہ کی اطاعت کریں۔



---


وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ (41)

وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ (42)

وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ (43)

أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (44)

وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ (45)

الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (46)

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ (47)

وَاتَّقُوا يَوْمًا لَّا تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ (48)

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ (49)

وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ (50)



---


ترجمہ (اردو)


41. اور ایمان لاؤ اس (کتاب) پر جو میں نے نازل کی ہے، جو اس (تورات) کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے، اور اس کے منکر بننے والے سب سے پہلے نہ بنو، اور میری آیات کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو، اور صرف مجھ سے ڈرو۔



42. اور حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرو اور نہ حق کو چھپاؤ جبکہ تم جانتے ہو۔



43. نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور جھکنے والوں کے ساتھ جھکو۔



44. کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو؟ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟



45. صبر اور نماز سے مدد مانگو، اور یہ بڑی مشکل ہے مگر ان کے لیے نہیں جو عاجزی کرنے والے ہیں۔



46. وہ لوگ جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کریں گے اور اسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے۔



47. اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمہیں دی اور یہ کہ میں نے تمہیں جہانوں پر فضیلت دی۔



48. اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی دوسرے کے کام نہ آئے گا، نہ اس کی شفاعت قبول ہوگی، نہ بدلہ لیا جائے گا، اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی۔



49. اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی، وہ تمہیں سخت عذاب دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو قتل کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے، اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔



50. اور جب ہم نے تمہارے لیے سمندر کو پھاڑ دیا اور تمہیں نجات دی اور فرعونیوں کو تمہارے دیکھتے دیکھتے غرق کر دیا۔





---


تفسیر (آسان انداز میں)


(41–42) ایمان اور حق کو ظاہر کرنا:

اللہ بنی اسرائیل کو حکم دیتا ہے کہ قرآن پر ایمان لاؤ جو تمہاری کتاب (تورات) کی تصدیق کرتا ہے۔ اور حق کو چھپاؤ نہیں، بلکہ صاف صاف بیان کرو۔


(43–44) عمل اور اخلاص:

صرف دوسروں کو نیکی کا حکم دینا کافی نہیں، خود بھی عمل کرو۔ نماز اور زکوٰۃ دین کی بنیاد ہیں۔


(45–46) صبر اور نماز کی اہمیت:

مشکلات میں صبر اور نماز سب سے بڑی طاقت ہیں۔ لیکن یہ انہی کے لیے آسان ہے جو اللہ کی ملاقات پر یقین رکھتے ہیں۔


(47–48) بنی اسرائیل کی فضیلت اور قیامت کی یاد دہانی:

اللہ نے بنی اسرائیل کو انعامات دیے لیکن ساتھ ہی تنبیہ کی کہ قیامت کے دن نہ شفاعت، نہ فدیہ، نہ کسی کی سفارش کام آئے گی۔


(49–50) فرعون سے نجات:

اللہ نے بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم سے بچایا، جب وہ ان کے بیٹوں کو قتل کرتا اور عورتوں کو زندہ رکھتا۔ پھر اللہ ن

ے سمندر کو چیر کر بنی اسرائیل کو بچایا اور فرعون کو غرق کر دیا۔


---

وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَىٰ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ (51)

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (52)

وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (53)

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمتُمْ أَنفُسَكُم بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (54)

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ (55)

ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (56)

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (57)

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ (58)

فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ (59)

وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِن رِّزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (60)



---


ترجمہ (اردو)


51. اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا، پھر تم نے ان کے بعد بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم ظالم تھے۔



52. پھر ہم نے اس کے بعد تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکر کرو۔



53. اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور فرقان دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ۔



54. اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، لہٰذا اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنے آپ کو قتل کرو، یہ تمہارے خالق کے نزدیک بہتر ہے۔ پھر اللہ نے تمہاری توبہ قبول کی، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔



55. اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک اللہ کو کھلم کھلا نہ دیکھ لیں، تو تمہیں بجلی نے پکڑ لیا اور تم دیکھ رہے تھے۔



56. پھر ہم نے تمہیں تمہاری موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا تاکہ تم شکر کرو۔



57. اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور من و سلویٰ (آسمانی خوراک) اتاری۔ کھاؤ ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں۔ اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔



58. اور جب ہم نے کہا: اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور جہاں سے چاہو خوب کھاؤ، اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور کہنا: بخش دے، ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور نیکوکاروں کو مزید بھی عطا کریں گے۔



59. لیکن ظالموں نے اس بات کو بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب نازل کیا کیونکہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔



60. اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا: اپنی لاٹھی سے پتھر پر مارو، تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، ہر قبیلے نے اپنا پانی پہچان لیا۔ کھاؤ اور پیو اللہ کا رزق اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔





---


تفسیر (آسان انداز میں)


(51–52) بچھڑے کی عبادت:

بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ کے کوہِ طور پر جانے کے بعد بچھڑے کی عبادت شروع کر دی، حالانکہ یہ بڑا ظلم تھا۔ اللہ نے معاف کیا تاکہ شکر کریں۔


(53–54) کتاب اور توبہ:

موسیٰ علیہ السلام کو کتاب (تورات) دی گئی تاکہ وہ ہدایت پائیں۔ بچھڑے کی عبادت کے بعد ان پر لازم ہوا کہ سخت توبہ کریں (اپنے آپ کو قتل کریں) تاکہ پاک ہو سکیں۔


(55–56) اللہ کو دیکھنے کا مطالبہ:

بنی اسرائیل نے بے ادبی کرتے ہوئے کہا: ہم ایمان نہیں لائیں گے جب تک اللہ کو سامنے نہ دیکھ لیں۔ اس پر عذاب آیا لیکن اللہ نے پھر زندہ کیا۔


(57–59) اللہ کی نعمتیں اور ناشکری:


بادل کا سایہ، من و سلویٰ بطور خوراک دیا گیا۔


ایک بستی میں داخل ہونے کا حکم ملا مگر انہوں نے نافرمانی کی اور الفاظ بدل دیے۔ نتیجہ یہ کہ عذاب آیا۔



(60) بارہ چشمے:

موسیٰ علیہ السلام 

کی دعا پر پتھر سے بارہ چشمے نکلے تاکہ ہر قبیلہ آسانی سے پانی لے سکے۔


---


وَإِذْ قُلتُمْ يَا مُوسَىٰ لَن نَّصْبِرَ عَلَىٰ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ۖ قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ ۚ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ ۗ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ (61)

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62)

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (63)

ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۖ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ (64)

وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوا مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ (65)

فَجَعَلْنَاهَا نَكَالًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ (66)

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ (67)

قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ (68)

قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ (69)

قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ ۚ إِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّا إِن شَاءَ اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ (70)



---


ترجمہ (اردو)


61. اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم ایک ہی کھانے پر صبر نہیں کر سکتے، پس اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار سبزیاں، ککڑیاں، گندم، مسور اور پیاز نکالے۔ موسیٰ نے کہا: کیا تم بہتر کے بدلے ادنیٰ چیز لینا چاہتے ہو؟ کسی شہر میں جا اترو، تمہیں وہ سب مل جائے گا جو تم نے مانگا۔ اور ان پر ذلت اور محتاجی مسلط کر دی گئی اور وہ اللہ کے غضب میں لوٹے۔ یہ اس وجہ سے کہ وہ اللہ کی آیات سے کفر کرتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ اس لیے کہ وہ نافرمانی اور زیادتی کرتے تھے۔



62. بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور عیسائی اور صابی تھے، جو بھی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے، ان کے لیے ان کے رب کے پاس اجر ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔



63. اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور طور کو تم پر بلند کیا (کہا گیا): جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور اس میں جو ہے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بنو۔



64. پھر اس کے بعد بھی تم پھر گئے، اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم ضرور خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوتے۔



65. اور تمہیں معلوم ہے تم میں سے وہ لوگ جنہوں نے ہفتہ (سنیچر) کے دن زیادتی کی تو ہم نے ان سے کہا: ہو جاؤ ذلیل بندر۔



66. اور ہم نے اسے اس وقت کے لوگوں کے لیے اور ان کے بعد والوں کے لیے عبرت بنا دیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت۔



67. اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو۔ وہ بولے: کیا تم ہم سے مذاق کرتے ہو؟ موسیٰ نے کہا: میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں کہ جاہلوں میں سے ہوں۔



68. انہوں نے کہا: اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ہمارے لیے بیان کرے کہ وہ گائے کیسی ہے؟ موسیٰ نے کہا: وہ گائے نہ بوڑھی ہے نہ بالکل کم عمر، بلکہ درمیانی ہے، سو وہ کرو جو تمہیں حکم دیا گیا ہے۔



69. انہوں نے کہا: اپنے رب سے دعا کرو کہ اس کا رنگ ہمارے لیے واضح کرے۔ موسیٰ نے کہا: وہ فرماتا ہے کہ وہ زرد رنگ کی گائے ہے جس کا رنگ گہرا اور خوشنما ہے، دیکھنے والوں کو بھلی لگتی ہے۔



70. انہوں نے کہا: اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ہمارے لیے واضح کرے کہ وہ گائے کیسی ہے، کیونکہ گائیں ہم پر مشتبہ ہو گئی ہیں، اور اگر اللہ چاہے تو ہم یقیناً ہدایت پانے والے ہیں۔





---


تفسیر (آسان انداز میں)


(61) ناشکری:

بنی اسرائیل نے من و سلویٰ (آسمانی کھانے) پر قناعت نہ کی اور عام سبزیاں اور دالیں مانگنے لگے۔ یہ ناشکری اور پست ہمتی تھی۔


(62) ایمان کی اصل:

کامیابی صرف ان کے لیے ہے جو اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے، خواہ وہ کسی بھی قوم یا مذہب سے ہوں۔


(63–64) کوہِ طور کا واقعہ:

اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور کوہِ طور ان پر بلند کیا کہ مضبوطی سے کتاب پر عمل کریں، مگر وہ پھر بھی نافرمانی کرتے رہے۔


(65–66) ہفتہ (سبت) کی نافرمانی:

کچھ لوگ ہفتہ کے دن شکار کرنے لگے، حالانکہ منع تھے۔ اللہ نے انہیں بندر بنا دیا، یہ سزا دوسروں کے لیے عبرت اور نصیحت بنی۔


(67–70) گائے ذبح کرنے کا حکم:

ایک قتل کا واقعہ ہوا تو اللہ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ گائے ذبح کریں، مگر وہ ضد اور سوالات کرتے رہے، کبھی گائے کی عمر، کبھی رن

گ، کبھی شکل پوچھتے۔ یہ ان کی ہٹ دھرمی اور ضد کی نشانی تھی۔




---


قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُولٌ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِيَةَ فِيهَا ۚ قَالُوا الْآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ (71)

وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا ۖ وَاللَّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ (72)

فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ (73)

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (74)

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (75)

وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (76)

أَوَلَا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ (77)

وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ (78)

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ (79)

وَقَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ (80)



---


ترجمہ (اردو)


71. موسیٰ نے کہا: وہ گائے ایسی ہے جو زمین جوتنے اور کھیت کو پانی دینے کے کام میں نہیں لائی جاتی، وہ بے عیب ہے اور اس میں کوئی داغ نہیں۔ انہوں نے کہا: اب آپ نے صحیح بات بتائی، تو انہوں نے اسے ذبح کیا، حالانکہ وہ یہ کرنے کے قریب بھی نہ تھے۔



72. اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا پھر اس میں جھگڑنے لگے، اور اللہ ظاہر کرنے والا تھا جسے تم چھپا رہے تھے۔



73. تو ہم نے کہا: اسے اس گائے کے ایک حصے سے مارو۔ اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔



74. پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے، پس وہ پتھروں کی طرح یا اس سے بھی زیادہ سخت ہیں۔ اور پتھروں میں کچھ ایسے ہیں جن سے نہریں پھوٹتی ہیں، اور کچھ ایسے ہیں جو پھٹ کر پانی نکالتے ہیں، اور کچھ اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں۔ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں۔



75. کیا تم یہ چاہتے ہو کہ یہ لوگ تمہاری بات مان لیں، حالانکہ ان میں سے ایک گروہ اللہ کا کلام سنتا، پھر اسے سمجھنے کے بعد بھی جان بوجھ کر بدل دیتا؟



76. اور جب وہ ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم ایمان لائے۔ اور جب آپس میں اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں: کیا تم ان (مسلمانوں) کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ وہ قیامت کے دن اس سے تم پر حجت قائم کریں؟ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟



77. کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں؟



78. اور ان میں کچھ ان پڑھ ہیں جو کتاب کو نہیں جانتے مگر صرف اپنی خواہشوں اور گمانوں کو۔



79. پس ہلاکت ہے ان کے لیے جو کتاب کو اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے بدلے تھوڑی قیمت لے سکیں۔ پس ہلاکت ہے ان کے ہاتھوں کے لکھے پر اور ہلاکت ہے ان کے کمانے پر۔



80. اور وہ کہتے ہیں: آگ ہمیں ہرگز نہ چھوئے گی مگر گنتی کے چند دن۔ آپ کہیے: کیا تم نے اللہ سے کوئی وعدہ لیا ہے؟ پھر اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرے گا، یا تم اللہ پر ایسی باتیں کہتے ہو جو تم نہیں جانتے؟





---


تفسیر (آسان انداز میں)


(71–73) گائے کا واقعہ اور قتل کا راز:

آخرکار بنی اسرائیل نے وہی گائے ذبح کی جو اللہ نے بتائی تھی۔ پھر ایک قتل کا راز کھولنے کے لیے مقتول کو اس گائے کے ایک حصے سے مارا گیا اور وہ زندہ ہو کر قاتل کا نام بتا گیا۔ یہ اللہ کی قدرت کی نشانی تھی۔


(74) دلوں کی سختی:

بنی اسرائیل کے دل اللہ کی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی نرم نہ ہوئے، بلکہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہو گئے۔


(75–77) تحریف اور نفاق:

یہودیوں میں سے کچھ لوگ اللہ کا کلام سنتے، پھر بدل دیتے۔ مسلمانوں کے سامنے ایمان کا دعویٰ کرتے اور اکیلے میں حقیقت چھپاتے۔


(78–79) دین میں تحریف:

ان پڑھ لوگ محض گمان پر چلتے تھے، اور کچھ علماء اپنی مرضی سے کتاب لکھ کر اللہ کی طرف منسوب کر دیتے تاکہ دنیاوی فائدہ حاصل کریں۔


(80) جہنم کے بارے میں دھوکہ:

وہ کہتے تھے: ہم پر جہنم کی آگ چند دن سے زیادہ 

اثر نہیں کرے گی۔ یہ محض خودساختہ دعویٰ تھا، حقیقت سے خالی۔




---


بَلَىٰ مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ (81)

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ (82)

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَـٰقَ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَـٰنًۭا وَذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَـٰمَىٰ وَٱلْمَسَـٰكِينِ وَقُولُوا۟ لِلنَّاسِ حُسْنًۭا وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنكُمْ وَأَنتُم مُّعْرِضُونَ (83)

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَـٰقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَآءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَـٰرِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ (84)

ثُمَّ أَنتُمْ هَـٰٓؤُلَآءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًۭا مِّنكُم مِّن دِيَـٰرِهِمْ تَظَـٰهَرُونَ عَلَيْهِم بِٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَٰنِ وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَـٰرَىٰ تُفَـٰدُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ ٱلْكِتَـٰبِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍۢ ۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْىٌۭ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلْعَذَابِ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (85)

أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشْتَرَوُا۟ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا بِٱلْـَٔاخِرَةِ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ ٱلْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ (86)

وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَـٰبَ وَقَفَّيْنَا مِنۢ بَعْدِهِۦ بِٱلرُّسُلِ ۖ وَءَاتَيْنَا عِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ ٱلْبَيِّنَـٰتِ وَأَيَّدْنَـٰهُ بِرُوحِ ٱلْقُدُسِ ۗ أَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُولٌۭ بِمَا لَا تَهْوَىٰٓ أَنفُسُكُمُ ٱسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًۭا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًۭا تَقْتُلُونَ (87)

وَقَالُوا۟ قُلُوبُنَا غُلْفٌۭ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ ٱللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًۭا مَّا يُؤْمِنُونَ (88)

وَلَمَّا جَآءَهُمْ كِتَـٰبٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٌۭ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا۟ مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فَلَمَّا جَآءَهُم مَّا عَرَفُوا۟ كَفَرُوا۟ بِهِ ۚ فَلَعْنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلْكَـٰفِرِينَ (89)

بِئْسَمَا ٱشْتَرَوْا۟ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُوا۟ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بَغْيًۭا أَن يُنَزِّلَ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۖ فَبَآءُو بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍۢ ۚ وَلِلْكَـٰفِرِينَ عَذَابٌۭ مُّهِينٌۭ (90)



---


ترجمہ (اردو)


81. کیوں نہیں! جو برائی کمائے اور اس کے گناہ اسے گھیر لیں تو وہی لوگ دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔



82. اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے، وہی جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔



83. اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، والدین، رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں سے بھلائی کرو، لوگوں سے اچھی بات کہو، نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو، پھر تم میں سے چند کے سوا سب نے منہ موڑ لیا۔



84. اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ اپنے خون نہ بہاؤ اور نہ ایک دوسرے کو اپنے گھروں سے نکالو، پھر تم نے اقرار کیا اور خود گواہ بھی ہو۔



85. پھر تم ہی وہ لوگ ہو جو اپنے بھائیوں کو قتل کرتے ہو اور ایک گروہ کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو، ان کے خلاف گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو۔ اور جب وہ قیدی بن کر تمہارے پاس آتے ہیں تو فدیہ دے کر چھوڑاتے ہو، حالانکہ ان کو نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان رکھتے ہو اور کچھ کا انکار کرتے ہو؟ ایسے کرنے والوں کی سزا دنیا میں ذلت ہے اور آخرت میں سخت عذاب ہے۔



86. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا خرید لی، پس ان کے لیے عذاب نہ ہلکا کیا جائے گا اور نہ کوئی ان کی مدد کرے گا۔



87. اور بےشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے بعد رسول بھیجے۔ اور عیسیٰ ابن مریم کو روشن نشانیاں دیں اور روح القدس (جبریلؑ) کے ذریعے ان کی تائید کی۔ پھر جب بھی کوئی رسول تمہارے پاس ایسی بات لایا جو تمہاری خواہش کے خلاف تھی، تم نے تکبر کیا، کسی کو جھٹلایا اور کسی کو قتل کیا۔



88. اور وہ کہتے ہیں: ہمارے دل پردوں میں ہیں۔ نہیں! بلکہ اللہ نے ان پر کفر کے سبب لعنت کی ہے، سو وہ بہت کم ایمان لاتے ہیں۔



89. اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کتاب آئی جو اس کتاب (تورات) کی تصدیق کرنے والی تھی جو ان کے پاس ہے، اور اس سے پہلے وہ کافروں پر فتح کی دعا کیا کرتے تھے، لیکن جب وہ چیز آگئی جسے وہ پہچانتے تھے تو انہوں نے اس کا انکار کر دیا۔ پس کافروں پر اللہ کی لعنت ہے۔



90. کیسی بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں بیچ ڈالیں کہ اللہ کی نازل کردہ چیز کا انکار کریں، محض اس ضد سے کہ اللہ نے اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہا نازل کیا۔ تو وہ غضب پر غضب کے سزاوار ہوئے اور کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔





---


تفسیر (آسان انداز میں)


(81–82) نجات کا معیار صرف ایمان اور نیک عمل ہے۔ محض نام کا تعلق یا دعویٰ کافی نہیں۔


(83–84) بنی اسرائیل سے بنیادی عہد لیا گیا: توحید، والدین اور محتاجوں کے ساتھ حسن سلوک، نماز اور زکوٰۃ، خونریزی سے اجتناب۔ لیکن وہ بار بار وعدہ توڑتے رہے۔


(85–86) انہوں نے کتاب کے کچھ احکام مانے اور کچھ کو چھوڑ دیا۔ دنیا کے فائدے کے لیے آخرت کو قربان کر دیا۔


(87) انبیاء کی تکذیب اور قتل ان کی عادت بن گئی، خواہش پر چلتے اور سچ کو رد کرتے۔


(88) دلوں پر پردہ ڈالنے کا بہانہ بناتے تھے، حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب لعنت کی۔


(89–90) جب قرآن آیا تو وہ اسے پہچانتے تھے کہ یہ سچا ہے، مگر حسد اور ضد نے انہیں انکار پر مجبور کیا۔ اس کا نتیجہ اللہ کا غضب اور رسوائی ہے۔




---


وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ ءَامِنُوا۟ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُوا۟ نُؤْمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلْحَقُّ مُصَدِّقًۭا لِّمَا مَعَهُمْ ۗ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (91)

وَلَقَدْ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلْبَيِّنَـٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذْتُمُ ٱلْعِجْلَ مِنۢ بَعْدِهِۦ وَأَنتُمْ ظَـٰلِمُونَ (92)

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَـٰقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُوا۟ مَآ ءَاتَيْنَـٰكُم بِقُوَّةٍۢ وَٱسْمَعُوا۟ ۖ قَالُوا۟ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا۟ فِى قُلُوبِهِمُ ٱلْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَـٰنُكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (93)

قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلْـَٔاخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةًۭ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُا۟ ٱلْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ (94)

وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًۭا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۚ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلظَّـٰلِمِينَ (95)

وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ ٱلنَّاسِ عَلَىٰ حَيَوٰةٍۢ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍۢ ۖ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِۦ مِنَ ٱلْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَٱللَّهُ بَصِيرٌۢ بِمَا يَعْمَلُونَ (96)

قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّۭا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُۥ نَزَّلَهُۥ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ ٱللَّهِ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًۭى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ (97)

مَن كَانَ عَدُوًّۭا لِّلَّهِ وَمَلَـٰٓئِكَتِهِۦ وَرُسُلِهِۦ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَـٰلَ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَدُوٌّۭ لِّلْكَـٰفِرِينَ (98)

وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ءَايَـٰتٍۢ بَيِّنَـٰتٍۢ ۖ وَمَا يَكْفُرُ بِهَآ إِلَّا ٱلْفَـٰسِقُونَ (99)

أَوَكُلَّمَا عَـٰهَدُوا۟ عَهْدًۭا نَّبَذَهُۥ فَرِيقٌۭ مِّنْهُم ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (100)



---


ترجمہ (اردو)


91. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ اس پر جو اللہ نے نازل کیا ہے، تو وہ کہتے ہیں: ہم اس پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر اترا ہے، اور اس کے بعد کی چیز کا انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ حق ہے اور ان کے پاس موجود (تورات) کی تصدیق کرنے والا ہے۔ آپ کہیے: اگر تم ایمان والے ہو تو پہلے انبیاء کو کیوں قتل کرتے رہے؟



92. اور بےشک موسیٰ تمہارے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے، پھر بھی تم نے ان کے بعد بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم ظالم تھے۔



93. اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر طور پہاڑ بلند کیا کہ مضبوطی سے تھامو جو ہم نے تمہیں دیا ہے اور سنو۔ انہوں نے کہا: ہم نے سنا اور نافرمانی کی۔ اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت بٹھا دی گئی ان کے کفر کے سبب۔ آپ کہیے: تمہارا یہ ایمان تمہیں بہت بری باتوں کا حکم دیتا ہے اگر تم سچے مومن ہو۔



94. آپ کہیے: اگر آخرت کا گھر اللہ کے نزدیک صرف تمہارے ہی لیے ہے سب لوگوں کو چھوڑ کر، تو موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو۔



95. اور وہ کبھی اس کی تمنا نہیں کریں گے ان اعمال کی وجہ سے جو انہوں نے آگے بھیجے ہیں۔ اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔



96. اور آپ انہیں زندگی کا سب سے زیادہ حریص پائیں گے، مشرکوں سے بھی زیادہ۔ ان میں سے ہر ایک چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمر ملے۔ حالانکہ اتنی عمر بھی اسے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔ اور اللہ ان کے اعمال کو دیکھنے والا ہے۔



97. کہہ دیجیے: جو جبرائیل کا دشمن ہے (تو سن لے) کہ اس نے اللہ کے حکم سے یہ قرآن آپ کے دل پر نازل کیا ہے، جو پچھلی کتابوں کی تصدیق کرنے والا اور اہل ایمان کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے۔



98. جو اللہ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں، جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہے، تو اللہ بھی کافروں کا دشمن ہے۔



99. اور بےشک ہم نے آپ پر کھلی کھلی آیات نازل کی ہیں، اور ان کا انکار نہیں کرتا مگر نافرمان۔



100. کیا یہ ایسا نہیں کہ جب بھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سے ایک گروہ نے اسے توڑ ڈا

لا؟ بلکہ ان میں سے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔


---


وَلَمَّا جَآءَهُمْ رَسُولٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٌۭ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌۭ مِّنَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ كِتَـٰبَ ٱللَّهِ وَرَآءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ (101)

وَٱتَّبَعُوا۟ مَا تَتْلُوا۟ ٱلشَّيَـٰطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَـٰنَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَـٰنُ وَلَـٰكِنَّ ٱلشَّيَـٰطِينَ كَفَرُوا۟ يُعَلِّمُونَ ٱلنَّاسَ ٱلسِّحْرَ وَمَآ أُنزِلَ عَلَى ٱلْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَـٰرُوتَ وَمَـٰرُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَآ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌۭ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِۦ بَيْنَ ٱلْمَرْءِ وَزَوْجِهِۦ ۚ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِۦ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا۟ لَمَنِ ٱشْتَرَىٰهُ مَا لَهُۥ فِى ٱلْـَٔاخِرَةِ مِنْ خَلَـٰقٍۢ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا۟ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمْ ۖ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ (102)

وَلَوْ أَنَّهُمْ ءَامَنُوا۟ وَٱتَّقَوْا۟ لَمَثُوبَةٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ خَيْرٌۭ ۖ لَّوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ (103)

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَقُولُوا۟ رَٰعِنَا وَقُولُوا۟ ٱنظُرْنَا وَٱسْمَعُوا۟ ۗ وَلِلْكَـٰفِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ (104)

مَّا يَوَدُّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْ أَهْلِ ٱلْكِتَـٰبِ وَلَا ٱلْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍۭ مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَٱللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِۦ مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ ذُو ٱلْفَضْلِ ٱلْعَظِيمِ (105)

مَا نَنسَخْ مِنْ ءَايَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍۢ مِّنْهَآ أَوْ مِثْلِهَآ ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۭ قَدِيرٌ (106)

أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۗ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ (107)

أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْـَٔلُوا۟ رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ ٱلْكُفْرَ بِٱلْإِيمَـٰنِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ (108)

وَدَّ كَثِيرٌۭ مِّنْ أَهْلِ ٱلْكِتَـٰبِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّنۢ بَعْدِ إِيمَـٰنِكُمْ كُفَّارًۭا حَسَدًۭا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ ٱلْحَقُّ ۖ فَٱعْفُوا۟ وَٱصْفَحُوا۟ حَتَّىٰ يَأْتِىَ ٱللَّهُ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ (109)

وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا۟ لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍۢ تَجِدُوهُ عِندَ ٱللَّهِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ (110)



---


ترجمہ (اردو)


101. اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک رسول آیا جو ان کے پاس موجود (کتاب) کی تصدیق کرنے والا تھا، تو کتاب والوں میں سے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو ایسے پھینک دیا جیسے کچھ جانتے ہی نہ ہوں۔



102. اور وہ اس چیز کے پیچھے پڑ گئے جسے شیطان حضرت سلیمانؑ کے زمانے میں پڑھتے تھے۔ حالانکہ سلیمان نے کفر نہیں کیا، لیکن شیطانوں نے کفر کیا، وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور بابل میں ہاروت اور ماروت نامی دو فرشتوں پر جو (آزمائش کے طور پر) اتارا گیا تھا وہ بھی سکھاتے تھے۔ اور وہ دونوں کسی کو نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں: ہم تو آزمائش ہیں، کفر نہ کرو۔ مگر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے مرد اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیں۔ حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے مگر اللہ کے حکم سے۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے جو انہیں نقصان دیتی اور نفع نہیں دیتی۔ اور وہ خوب جانتے تھے کہ جو بھی یہ (جادو) خریدے گا، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ کاش وہ جانتے کہ وہ اپنے آپ کو کتنی بری چیز کے بدلے بیچ رہے ہیں۔



103. اور اگر وہ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے پاس سے ملنے والا ثواب بہت بہتر تھا۔ کاش وہ سمجھتے۔



104. اے ایمان والو! (نبی ﷺ سے خطاب کرتے وقت) "راعنا" نہ کہا کرو، بلکہ "انظرنا" کہا کرو اور خوب سنو۔ اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔



105. کافر اہل کتاب اور مشرک یہ پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی نازل ہو۔ اور اللہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہتا ہے خاص کر لیتا ہے۔ اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔



106. ہم جس آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں، اس کی جگہ اس سے بہتر یا ویسی ہی لے آتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے؟



107. کیا تم نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے؟ اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں۔



108. کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے وہ سوال کرو جو پہلے موسیٰ سے کیے گئے تھے؟ اور جو ایمان کے بدلے کفر کو اختیار کرے تو یقیناً وہ سیدھی راہ سے بھٹک گیا۔



109. بہت سے اہل کتاب چاہتے ہیں کہ تمہارے ایمان کے بعد تمہیں کفر کی طرف پلٹا دیں، اپنے حسد کی وجہ سے، باوجودیکہ ان پر حق ظاہر ہو چکا ہے۔ پس تم معاف کرو اور درگزر کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔



110. اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اور جو بھی بھلائی اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس پاؤ گے۔ بے شک اللہ تمہارے اعمال کو دیکھنے والا ہے۔





---


تفسیر (آسان انداز میں)


(101–103) یہودیوں نے رسول ﷺ کو ماننے کے بجائے جادو کے پیچھے لگنا شروع کیا، حالانکہ جادو نقصان دہ ہے اور آخرت میں اس کا انجام بربادی ہے۔


(104) مسلمانوں کو ہدایت دی گئی کہ نبی ﷺ سے ادب سے بات کریں۔


(105) کفار اور مشرکین مسلمانوں کے لیے خیر و برکت نازل ہوتے دیکھ کر جلتے تھے، مگر اللہ جس پر چاہے اپنی رحمت نازل کرتا ہے۔


(106–107) آیات کی منسوخی (نسخ) کا ذکر ہے، کہ اللہ بہتر حکم لے آتا ہے کیونکہ زمین و آسمان کا مالک وہی ہے۔


(108–109) اہل کتاب حسد میں مسلمانوں کو دین سے ہٹانا چاہتے تھے، مگر مسلمانوں کو صبر و معافی کا حکم دیا گیا۔


(110) عبادت کا خلاصہ دیا گیا: نماز 

قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا، یہ انسان کے لیے آخرت کا سرمایہ ہے۔


---


وَقَالُوا۟ لَن يَدْخُلَ ٱلْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَـٰرَىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ ۗ قُلْ هَاتُوا۟ بُرْهَـٰنَكُمْ إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ (111)

بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُۥ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌۭ فَلَهُۥٓ أَجْرُهُۥ عِندَ رَبِّهِۦ ۖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (112)

وَقَالَتِ ٱلْيَهُودُ لَيْسَتِ ٱلنَّصَـٰرَىٰ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَقَالَتِ ٱلنَّصَـٰرَىٰ لَيْسَتِ ٱلْيَهُودُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَهُمْ يَتْلُونَ ٱلْكِتَـٰبَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَٱللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ فِيمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ (113)

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَـٰجِدَ ٱللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا ٱسْمُهُۥ وَسَعَىٰ فِى خَرَابِهَآ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَآ إِلَّا خَآئِفِينَ ۚ لَهُمْ فِى ٱلدُّنْيَا خِزْىٌۭ وَلَهُمْ فِى ٱلْـَٔاخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ (114)

وَلِلَّهِ ٱلْمَشْرِقُ وَٱلْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا۟ فَثَمَّ وَجْهُ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ وَٟسِعٌ عَلِيمٌۭ (115)

وَقَالُوا۟ ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ وَلَدًۭا ۗ سُبْحَـٰنَهُۥ ۖ بَل لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ كُلٌّۭ لَّهُۥ قَـٰنِتُونَ (116)

بَدِيعُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ وَإِذَا قَضَىٰٓ أَمْرًۭا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ (117)

وَقَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا ٱللَّهُ أَوْ تَأْتِينَآ ءَايَةٌۭ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ مِّثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَـٰبَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا ٱلْـَٔايَـٰتِ لِقَوْمٍۢ يُوقِنُونَ (118)

إِنَّآ أَرْسَلْنَـٰكَ بِٱلْحَقِّ بَشِيرًۭا وَنَذِيرًۭا ۖ وَلَا تُسْـَٔلُ عَنْ أَصْحَـٰبِ ٱلْجَحِيمِ (119)

وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ ٱلْيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَـٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم بَعْدَ ٱلَّذِى جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ (120)


---


ترجمہ (اردو)


111. اور وہ کہتے ہیں کہ جنت میں صرف وہی جائے گا جو یہودی یا عیسائی ہوگا۔ یہ ان کی خواہشات ہیں۔ کہہ دو: اپنی دلیل لاؤ اگر سچے ہو۔



112. بلکہ جو بھی اپنا آپ اللہ کے سپرد کرے اور نیک عمل کرے، اس کے لیے اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے۔ ان پر نہ کوئی خوف ہوگا نہ وہ غمگین ہوں گے۔



113. یہود کہتے ہیں عیسائی کسی چیز پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں یہود کسی چیز پر نہیں، حالانکہ دونوں کتاب پڑھتے ہیں۔ اسی طرح جاہل لوگ بھی انہی کی سی باتیں کرتے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ ان کے اختلافات کا فیصلہ کرے گا۔



114. اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کا نام لینے سے روکے اور ان کی ویرانی کی کوشش کرے؟ ایسے لوگ ڈرتے ڈرتے ہی مسجدوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب۔



115. اور مشرق و مغرب سب اللہ ہی کے ہیں، جدھر بھی تم رخ کرو ادھر ہی اللہ کا چہرہ ہے۔ بے شک اللہ وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔



116. اور وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے بیٹا بنایا ہے۔ اللہ پاک ہے! بلکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے، سب اس کے فرمانبردار ہیں۔



117. وہی ہے آسمانوں اور زمین کا خالق۔ جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو صرف کہتا ہے "ہو جا" تو وہ ہو جاتا ہے۔



118. اور جو علم نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں: کیوں نہیں اللہ ہم سے کلام کرتا یا کوئی نشانی آتی؟ ان سے پہلے والے بھی ایسی ہی باتیں کرتے تھے۔ ان کے دل ایک جیسے ہیں۔ ہم نے نشانیاں واضح کر دی ہیں یقین رکھنے والوں کے لیے۔



119. بے شک ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اور آپ سے دوزخیوں کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔



120. یہود و نصاریٰ کبھی آپ سے راضی نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے دین کی پیروی نہ کریں۔ کہہ دو: ہدایت تو صرف اللہ کی ہدایت ہے۔ اور اگر آپ نے ان کی خواہشوں کی پیروی کی باوجودیکہ آپ کے پاس علم آ چکا ہے، تو آپ کو اللہ سے نہ کوئی دوست ملے گا نہ مددگار۔


---


تفسیر (آسان انداز میں)


(111–112) جنت کو صرف اپنی قوم کے ساتھ مخصوص کرنے کا عقیدہ غلط ہے۔ جنت ان کے لیے ہے جو اللہ کے سامنے جھک جائیں اور نیک اعمال کریں۔


(113) یہود و نصاریٰ ایک دوسرے کو جھوٹا کہتے ہیں، حالانکہ دونوں ہی دینِ حق سے ہٹ گئے۔ فیصلہ قیامت کو اللہ کرے گا۔


(114) مسجدوں کو برباد کرنے یا اللہ کے ذکر سے روکنے والے سب سے بڑے ظالم ہیں۔


(115–117) اللہ ہر جگہ ہے، اس کے لیے کوئی سمت نہیں۔ وہی خالق ہے اور "کن" کہتا ہے تو چیز وجود میں آ جاتی ہے۔


(118–119) جاہل لوگ غیر ضروری سوال کرتے ہیں۔ نبی ﷺ کا کام صرف خوشخبری دینا اور ڈرانا ہے۔


(120) یہود و نصاریٰ کبھی راضی نہیں ہوں گے جب تک مسلمان ان کے دین کی پیروی نہ کریں۔ اصل ہدایت اللہ کی ہے۔


---


ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَـٰهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ يَتْلُونَهُۥ حَقَّ تِلَاوَتِهِۦٓ أُو۟لَـٰٓئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِۦ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِهِۦ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَـٰسِرُونَ (121)

يَـٰبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱذْكُرُوا۟ نِعْمَتِىَ ٱلَّتِىٓ أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّى فَضَّلْتُكُمْ عَلَى ٱلْعَـٰلَمِينَ (122)

وَٱتَّقُوا۟ يَوْمًۭا لَّا تَجْزِى نَفْسٌ عَن نَّفْسٍۢ شَيْـًۭٔا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌۭ وَلَا تَنفَعُهَا شَفَـٰعَةٌۭ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ (123)

وَإِذِ ٱبْتَلَىٰٓ إِبْرَٰهِـۧمَ رَبُّهُۥ بِكَلِمَـٰتٍۢ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّى جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًۭا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِى ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِى ٱلظَّـٰلِمِينَ (124)

وَإِذْ جَعَلْنَا ٱلْبَيْتَ مَثَابَةًۭ لِّلنَّاسِ وَأَمْنًۭا ۖ وَٱتَّخِذُوا۟ مِن مَّقَامِ إِبْرَٰهِـۧمَ مُصَلًّۭى ۖ وَعَهِدْنَآ إِلَىٰٓ إِبْرَٰهِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْعَـٰكِفِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ (125)

وَإِذْ قَالَ إِبْرَٰهِـۧمُ رَبِّ ٱجْعَلْ هَـٰذَا بَلَدًا ءَامِنًۭا وَٱرْزُقْ أَهْلَهُۥ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ مَنْ ءَامَنَ مِنْهُم بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْـَٔاخِرِ ۖ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُۥ قَلِيلًۭا ثُمَّ أَضْطَرُّهُۥٓ إِلَىٰ عَذَابِ ٱلنَّارِ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ (126)

وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَٰهِـۧمُ ٱلْقَوَاعِدَ مِنَ ٱلْبَيْتِ وَإِسْمَـٰعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ (127)

رَبَّنَا وَٱجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَآ أُمَّةًۭ مُّسْلِمَةًۭ لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ (128)

رَبَّنَا وَٱبْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًۭا مِّنْهُمْ يَتْلُوا۟ عَلَيْهِمْ ءَايَـٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ (129)

وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَٰهِـۧمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُۥ ۚ وَلَقَدِ ٱصْطَفَيْنَـٰهُ فِى ٱلدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُۥ فِى ٱلْـَٔاخِرَةِ لَمِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ (130)



---


ترجمہ (اردو)


121. جنہیں ہم نے کتاب دی اور وہ اسے صحیح طریقے سے پڑھتے ہیں، وہی اس پر ایمان لاتے ہیں۔ اور جو اس کا انکار کریں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔



122. اے بنی اسرائیل! میری نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دی۔



123. اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا، نہ کسی سے فدیہ قبول ہوگا، نہ شفاعت کام آئے گی اور نہ کوئی مدد ملے گی۔



124. اور جب ابراہیم کو اس کے رب نے چند باتوں میں آزمایا تو اس نے انہیں پورا کیا۔ اللہ نے فرمایا: میں تجھے لوگوں کا امام بنانے والا ہوں۔ ابراہیم نے کہا: میری اولاد میں سے بھی؟ اللہ نے فرمایا: میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا۔



125. اور جب ہم نے اس گھر (کعبہ) کو لوگوں کے لیے جائے اجتماع اور امن بنایا۔ اور مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ۔ اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں، رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھو۔



126. اور جب ابراہیم نے کہا: اے رب! اس شہر (مکہ) کو امن والا بنا دے اور اس کے رہنے والوں میں سے جو اللہ اور آخرت پر ایمان لائیں انہیں پھلوں سے رزق دے۔ اللہ نے فرمایا: جو کافر ہوگا میں اسے بھی تھوڑا سا فائدہ دوں گا، پھر اسے جہنم کے عذاب کی طرف مجبور کروں گا اور وہ برا ٹھکانا ہے۔



127. اور جب ابراہیم اور اسماعیل کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے تو دعا کرتے تھے: اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما، بے شک تو سننے والا جاننے والا ہے۔



128. اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنا اور ہماری نسل میں سے بھی ایک فرمانبردار امت پیدا فرما، اور ہمیں ہمارے طریقۂ عبادت دکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، بے شک تو ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔



129. اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیج جو ان پر تیری آیات تلاوت کرے، انہیں کتاب اور حکمت سکھائے اور ان کا تزکیہ کرے۔ بے شک تو غالب حکمت والا ہے۔



130. اور ابراہیم کے دین سے کون روگردانی کرے گا سوائے اس کے جس نے اپنے آپ کو بیوقوف بنایا ہو۔ اور ہم نے ابراہیم کو دنیا میں چن لیا تھا اور آخرت میں وہ یقیناً نیکوکاروں میں سے ہوگا۔





---


تفسیر (آسان انداز میں)


(121–123) اہل کتاب کو نصیحت کہ جو کتاب کو صحیح سمجھ کر پڑھے گا وہی کامیاب ہوگا، باقی نقصان اٹھائیں گے۔


(124–125) ابراہیم علیہ السلام کو امتحانوں میں کامیاب کرنے کے بعد اللہ نے انہیں امام بنایا۔ کعبہ کو عبادت اور امن کی جگہ قرار دیا گیا۔


(126) ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کے لیے امن اور رزق کی دعا کی۔ اللہ نے فرمایا: مومن و کافر دونوں کو دنیا میں رزق ملے گا مگر انجام میں فرق ہوگا۔


(127–129) ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کعبہ تعمیر کرتے وقت دعا کرتے رہے: ہماری نسل سے فرمانبردار امت بنا اور انہی میں سے ایک رسول (محمد ﷺ) بھیج۔


(130) ابراہیم علیہ السلام کا 

دین سراسر توحید تھا، اس سے صرف نادان ہی منہ موڑتا ہے۔



---

إِذْ قَالَ لَهُۥ رَبُّهُۥٓ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ (131)

وَوَصَّىٰ بِهَآ إِبْرَٰهِـۧمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَـٰبَنِىَّ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَىٰ لَكُمُ ٱلدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ (132)

أَمْ كُنتُمْ شُهَدَآءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ ٱلْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنۢ بَعْدِى ۖ قَالُوا۟ نَعْبُدُ إِلَـٰهَكَ وَإِلَـٰهَ ءَابَآئِكَ إِبْرَٰهِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ وَإِسْحَـٰقَ إِلَـٰهًۭا وَٰحِدًۭا وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ (133)

تِلْكَ أُمَّةٌۭ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْـَٔلُونَ عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ (134)

وَقَالُوا۟ كُونُوا۟ هُودًا أَوْ نَصَـٰرَىٰ تَهْتَدُوا۟ ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَٰهِـۧمَ حَنِيفًۭا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلْمُشْرِكِينَ (135)

قُولُوٓا۟ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَآ أُنزِلَ إِلَىٰٓ إِبْرَٰهِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ وَإِسْحَـٰقَ وَيَعْقُوبَ وَٱلْأَسْبَاطِ وَمَآ أُوتِىَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَآ أُوتِىَ ٱلنَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ ۚ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍۢ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ (136)

فَإِنْ ءَامَنُوا۟ بِمِثْلِ مَآ ءَامَنتُم بِهِۦ فَقَدِ ٱهْتَدَوا۟ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا هُمْ فِى شِقَاقٍۢ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ ٱللَّهُ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ (137)

صِبْغَةَ ٱللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ ٱللَّهِ صِبْغَةًۭ ۖ وَنَحْنُ لَهُۥ عَـٰبِدُونَ (138)

قُلْ أَتُحَآجُّونَنَا فِى ٱللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ وَلَنَآ أَعْمَـٰلُنَا وَلَكُمْ أَعْمَـٰلُكُمْ ۖ وَنَحْنُ لَهُۥ مُخْلِصُونَ (139)

أَمْ يَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَٰهِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ وَإِسْحَـٰقَ وَيَعْقُوبَ وَٱلْأَسْبَاطَ كَانُوا۟ هُودًا أَوْ نَصَـٰرَىٰ ۗ قُلْ أَأَنتُمْ أَعْلَمُ أَمِ ٱللَّهُ ۗ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَـٰدَةً عِندَهُۥ مِنَ ٱللَّهِ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (140)



---


ترجمہ (اردو)


131. جب اس کے رب نے اس سے کہا: فرمانبردار ہو جا، تو اس نے کہا: میں رب العالمین کا فرمانبردار ہوں۔



132. اور ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے بھی یہی وصیت کی کہ اے میرے بیٹو! اللہ نے تمہارے لیے یہ دین منتخب کیا ہے، لہٰذا موت تمہیں نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔



133. کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب کے پاس موت آئی؟ جب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا: میرے بعد کس کی عبادت کرو گے؟ انہوں نے کہا: ہم آپ کے خدا اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کے خدا کی عبادت کریں گے، جو ایک ہی خدا ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔



134. وہ ایک امت تھی جو گزر چکی، ان کے لیے ان کا کیا ہوا ہے اور تمہارے لیے تمہارا عمل ہے، اور تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔



135. اور یہودی اور عیسائی کہتے ہیں: یہودی یا عیسائی بن جاؤ ہدایت پاؤ گے۔ آپ کہہ دیجیے: بلکہ ہم ابراہیم کے دین پر ہیں جو بالکل سیدھے تھے، اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔



136. کہہ دو: ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف نازل ہوا اور جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر اترا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو دوسرے نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا۔ ہم ان میں کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم صرف اسی کے فرمانبردار ہیں۔



137. پھر اگر وہ اسی پر ایمان لائیں جس پر تم ایمان لائے تو یقیناً وہ ہدایت پا جائیں گے۔ اور اگر منہ موڑیں تو وہ محض مخالفت میں ہیں۔ سو اللہ ان کے مقابلے میں تمہیں کافی ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے۔



138. (ہم اختیار کرتے ہیں) اللہ کا رنگ، اور اللہ کے رنگ سے بہتر کس کا رنگ ہوسکتا ہے؟ اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔



139. کہہ دو: کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو حالانکہ وہ ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی؟ ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال، اور ہم اسی کے مخلص بندے ہیں۔



140. کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے؟ کہہ دو: کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ کی طرف سے ملی گواہی کو چھپائے۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے۔


---


تفسیر (آسان انداز میں)


(131–133) ابراہیم علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام نے اپنی اولاد کو ہمیشہ توحید اور اسلام پر قائم رہنے کی وصیت کی۔


(134) ہر امت اپنے اعمال کی جواب دہ ہے، کوئی دوسرے کے اعمال کی ذمہ داری نہیں اٹھائے گا۔


(135–136) یہودی اور عیسائی اپنے مذہب کو واحد ہدایت سمجھتے تھے، مگر اصل ہدایت وہ دین ہے جو ابراہیم علیہ السلام کا دین تھا: توحید۔


(137–138) مومن کا اصل شعار اللہ کا دین ہے، جو سب سے بہترین پہچان ہے۔


(139–140) یہودیوں اور عیسائیوں کے باطل دعوؤں کو رد کیا گیا کہ انبیاء یہودی یا عیس

ائی تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ سب خالص مسلمان اور توحید پر تھے۔


---


تِلْكَ أُمَّةٌۭ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْـَٔلُونَ عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ (141)

سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ ٱلَّتِى كَانُوا۟ عَلَيْهَا ۚ قُل لِّلَّهِ ٱلْمَشْرِقُ وَٱلْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِى مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ (142)

وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَـٰكُمْ أُمَّةًۭ وَسَطًۭا لِّتَكُونُوا۟ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ وَيَكُونَ ٱلرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًۭا ۗ وَمَا جَعَلْنَا ٱلْقِبْلَةَ ٱلَّتِى كُنتَ عَلَيْهَآ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يَتَّبِعُ ٱلرَّسُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِن كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُ ۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَـٰنَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ (143)

قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِى ٱلسَّمَآءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةًۭ تَرْضَىٰهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا۟ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُۥ ۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ (144)

وَلَئِنْ أَتَيْتَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ بِكُلِّ ءَايَةٍۢ مَّا تَبِعُوا۟ قِبْلَتَكَ ۚ وَمَآ أَنتَ بِتَابِعٍۢ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍۢ قِبْلَةَ بَعْضٍۢ ۗ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم مِّنۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ ۙ إِنَّكَ إِذًۭا لَّمِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ (145)

ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَـٰهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ يَعْرِفُونَهُۥ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَآءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًۭا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ ٱلْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (146)

ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُمْتَرِينَ (147)

وَلِكُلٍّۢ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَٱسْتَبِقُوا۟ ٱلْخَيْرَٰتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا۟ يَأْتِ بِكُمُ ٱللَّهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ (148)

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۖ وَإِنَّهُۥ لَلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (149)

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۖ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا۟ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُۥ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنْهُمْ ۖ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَٱخْشَوْنِى ۖ وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِى عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (150)


---


ترجمہ (اردو)


141. وہ ایک امت تھی جو گزر گئی، ان کے لیے ان کے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال، اور تم سے ان کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔



142. عنقریب کچھ نادان لوگ کہیں گے کہ مسلمانوں کو اس قبلہ سے کس نے پھیر دیا جس پر وہ پہلے تھے؟ کہہ دو: مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں، وہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے۔



143. اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک معتدل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنے۔ اور ہم نے پہلے قبلہ اس لیے مقرر کیا تھا تاکہ دیکھیں کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ یہ تبدیلی مشکل تھی مگر ان پر آسان ہوئی جنہیں اللہ نے ہدایت دی۔ اور اللہ تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا، بے شک وہ لوگوں پر مہربان اور رحیم ہے۔



144. ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ بار بار آسمان کی طرف چہرہ اٹھاتے ہیں، تو ہم آپ کو ضرور اسی قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں۔ اب اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کرو اور جہاں بھی تم ہو اپنے چہرے اسی کی طرف کرو۔ اور جنہیں کتاب دی گئی وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ حق ہے ان کے رب کی طرف سے۔ اور اللہ ان کے اعمال سے غافل نہیں۔



145. اگر آپ اہل کتاب کے پاس ہر دلیل بھی لے آئیں تو بھی وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے، اور نہ آپ ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہیں۔ اور نہ ہی وہ ایک دوسرے کے قبلے کی پیروی کرتے ہیں۔ اور اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی بعد اس علم کے جو آپ کے پاس آ چکا تو یقیناً آپ بھی ظالموں میں سے ہوں گے۔



146. جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ رسول کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں۔ لیکن ان میں سے کچھ حق کو جان بوجھ کر چھپاتے ہیں۔



147. یہ حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، لہٰذا شک کرنے والوں میں نہ رہیں۔



148. ہر ایک کے لیے ایک سمت ہے جس کی طرف وہ منہ کرتا ہے، تو نیکیوں میں سبقت کرو۔ جہاں بھی تم ہو اللہ تم سب کو جمع کرے گا۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔



149. اور جہاں سے بھی آپ نکلیں اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کریں، یہ یقیناً حق ہے آپ کے رب کی طرف سے۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں۔



150. اور جہاں سے بھی آپ نکلیں اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کریں۔ اور جہاں بھی تم ہو اسی کی طرف اپنے چہرے پھیر لو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی دلیل نہ ملے، سوائے ان میں سے ظالموں کے۔ سو ان سے نہ ڈرو، مجھ سے ڈرو، تاکہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کروں اور تم ہدایت پاؤ۔



---


تفسیر (آسان انداز میں)


(141) ہر امت اپنی ہے، ہر ایک کے اعمال کا حساب الگ ہوگا۔


(142–143) قبلہ کی تبدیلی پر منافق اور نادان لوگ اعتراض کریں گے، مگر اصل حکم اللہ کا ہے۔


(144–150) اللہ تعالیٰ نے رسول ﷺ کی دعا قبول کی اور مسلمانوں کو قبلہ کعبہ کی طرف کردیا۔ یہ اہل کتاب کے لیے بھی واضح دلیل تھی مگر وہ ضد پر رہے۔


اس سے سبق ملتا ہے کہ اصل ہدایت رسول ﷺ ک

ی پیروی میں ہے، نہ کہ لوگوں کی خواہشات کے پیچھے چلنے میں۔

كَمَآ أَرۡسَلۡنَا فِيكُمۡ رَسُولٗا مِّنكُمۡ يَتۡلُواْ عَلَيۡكُمۡ ءَايَٰتِنَا وَيُزَكِّيكُمۡ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمۡ تَكُونُواْ تَعۡلَمُونَ ١٥١
فَٱذۡكُرُونِيٓ أَذۡكُرۡكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِي وَلَا تَكۡفُرُونِ ١٥٢
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ ١٥٣
وَلَا تَقُولُواْ لِمَن يُقۡتَلُ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ أَمۡوَٰتُۢۚ بَلۡ أَحۡيَآءٞ وَلَٰكِن لَّا تَشۡعُرُونَ ١٥٤
وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَيۡءٖ مِّنَ ٱلۡخَوفۡ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٰلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٰتِۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّٰبِرِينَ ١٥٥
ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَٰبَتۡهُم مُّصِيبَةٞ قَالُوٓاْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيۡهِ رَٰجِعُونَ ١٥٦
أُوْلَٰٓئِكَ عَلَيۡهِمۡ صَلَوَٰتٞ مِّن رَّبِّهِمۡ وَرَحۡمَةٞۖ وَأُوْلَٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُهۡتَدُونَ ١٥٧
إِنَّ ٱلصَّفَا وَٱلۡمَرۡوَةَ مِن شَعَآئِرِ ٱللَّهِۖ فَمَنۡ حَجَّ ٱلۡبَيۡتَ أَوِ ٱعۡتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَاۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيۡرٗا فَإِنَّ ٱللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ ١٥٨
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلۡنَا مِنَ ٱلۡبَيِّنَٰتِ وَٱلۡهُدَىٰ مِنۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنَّٰهُ لِلنَّاسِ فِي ٱلۡكِتَٰبِ أُوْلَٰٓئِكَ يَلۡعَنُهُمُ ٱللَّهُ وَيَلۡعَنُهُمُ ٱللَّٰعِنُونَ ١٥٩
إِلَّا ٱلَّذِينَ تَابُواْ وَأَصۡلَحُواْ وَبَيَّنُواْ فَأُوْلَٰٓئِكَ أَتُوبُ عَلَيۡهِمۡۚ وَأَنَا ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ١٦٠


ترجمہ (اردو)

  1. جیسے ہم نے تم میں ایک رسول بھیجا جو تم میں سے ہے، وہ تمہیں ہماری آیات پڑھ کر سناتا ہے، تمہیں پاکیزہ بناتا ہے، کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔

  2. پس تم میرا ذکر کرو، میں تمہیں یاد کروں گا، اور میرا شکر ادا کرو اور ناشکری نہ کرو۔

  3. اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو، یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

  4. اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کر دیے جائیں انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں شعور نہیں۔

  5. اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف، بھوک، مال، جانوں اور پھلوں کی کمی سے۔ اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔

  6. وہ لوگ کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں: "ہم اللہ کے لیے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔"

  7. یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے رحمت اور برکت ہے اور یہی سیدھی راہ پر ہیں۔

  8. بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جو کوئی حج یا عمرہ کرے تو اس پر ان دونوں کے درمیان چلنے (سعی کرنے) میں کوئی گناہ نہیں۔ اور جو کوئی بھلائی کرے تو اللہ قدر دان اور جاننے والا ہے۔

  9. بے شک جو لوگ چھپاتے ہیں اس ہدایت اور واضح احکام کو جو ہم نے نازل کیے، اس کے بعد کہ ہم نے انہیں کتاب میں لوگوں کے لیے واضح کر دیا تھا، ان پر اللہ کی لعنت ہے اور سب لعنت کرنے والوں کی بھی لعنت ہے۔

  10. سوائے ان کے جو توبہ کریں، اصلاح کریں اور واضح کریں، تو میں ان کی توبہ قبول کر لیتا ہوں۔ اور میں بڑا توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہوں۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • اللہ نے نبی اکرم ﷺ کو بھیجا تاکہ امت کو پاکیزہ کرے اور کتاب و حکمت کی تعلیم دے۔

  • اللہ کا ذکر کرنے سے اللہ اپنے بندے کو یاد کرتا ہے۔

  • مشکلات میں صبر اور نماز سے مدد مانگنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

  • شہداء زندہ ہیں، اللہ کے ہاں رزق پاتے ہیں۔

  • دنیا میں آزمائشیں آئیں گی لیکن صبر کرنے والوں کو خوشخبری ہے کہ وہ اللہ کی رحمت کے حقدار ہیں۔

  • صفا اور مروہ اللہ کی نشانیاں ہیں، ان کے درمیان سعی کرنا عبادت ہے۔

  • جو لوگ اللہ کی کتاب کی تعلیمات کو چھپاتے ہیں ان پر لعنت ہے، لیکن جو توبہ اور اصلاح کر لیں اللہ ان کی توبہ قبول کر لیتا ہے۔


آیات (عربی متن)

إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَمَاتُواْ وَهُمۡ كُفَّارٌ أُوْلَٰٓئِكَ عَلَيۡهِمۡ لَعۡنَةُ ٱللَّهِ وَٱلۡمَلَٰٓئِكَةِ وَٱلنَّاسِ أَجۡمَعِينَ ١٦١
خَٰلِدِينَ فِيهَاۖ لَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمُ ٱلۡعَذَابُ وَلَا هُمۡ يُنظَرُونَ ١٦٢
وَإِلَٰهُكُمۡ إِلَٰهٞ وَٰحِدٞۖ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلرَّحۡمَٰنُ ٱلرَّحِيمُ ١٦٣
إِنَّ فِي خَلۡقِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَٱخۡتِلَٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلۡفُلۡكِ ٱلَّتِي تَجۡرِي فِي ٱلۡبَحۡرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءٖ فَأَحۡيَا بِهِ ٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٖ وَتَصۡرِيفِ ٱلرِّيَٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلۡمُسَخَّرِ بَيۡنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ لَأٓيَٰتٖ لِّقَوۡمٖ يَعۡقِلُونَ ١٦٤
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَندَادٗا يُحِبُّونَهُمۡ كَحُبِّ ٱللَّهِۖ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَشَدُّ حُبّٗا لِّلَّهِۗ وَلَوۡ يَرَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓاْ إِذۡ يَرَوۡنَ ٱلۡعَذَابَ أَنَّ ٱلۡقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعٗا وَأَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعَذَابِ ١٦٥
إِذۡ تَبَرَّأَ ٱلَّذِينَ ٱتُّبِعُواْ مِنَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُواْ وَرَأَوُاْ ٱلۡعَذَابَ وَتَقَطَّعَتۡ بِهِمُ ٱلۡأَسۡبَابُ ١٦٦
وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُواْ لَوۡ أَنَّ لَنَا كَرَّةٗ فَنَتَبَرَّأَ مِنۡهُمۡ كَمَا تَبَرَّءُواْ مِنَّاۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ ٱللَّهُ أَعۡمَٰلَهُمۡ حَسَرَٰتٍ عَلَيۡهِمۡۖ وَمَا هُم بِخَٰرِجِينَ مِنَ ٱلنَّارِ ١٦٧
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي ٱلۡأَرۡضِ حَلَٰلٗا طَيِّبٗا وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيۡطَٰنِۚ إِنَّهُۥ لَكُمۡ عَدُوّٞ مُّبِينٌ ١٦٨
إِنَّمَا يَأۡمُرُكُم بِٱلسُّوٓءِ وَٱلۡفَحۡشَآءِ وَأَن تَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ ١٦٩
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱتَّبِعُواْ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ بَلۡ نَتَّبِعُ مَآ أَلۡفَيۡنَا عَلَيۡهِ ءَابَآءَنَاۚ أَوَلَوۡ كَانَ ءَابَآؤُهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ شَيۡـٔٗا وَلَا يَهۡتَدُونَ ١٧٠


ترجمہ (اردو)

  1. بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے، ان پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہے۔

  2. وہ ہمیشہ اسی لعنت میں رہیں گے، ان سے عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔

  3. اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی رحمان و رحیم ہے۔

  4. آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، رات دن کے بدلنے میں، سمندر میں کشتیوں کے چلنے میں، بارش کے برسنے میں، مردہ زمین کے زندہ ہونے میں، جانوروں کے پھیلنے میں، ہواؤں کے چلنے میں اور بادلوں کے قابو میں ہونے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔

  5. لوگوں میں سے بعض اللہ کے سوا شریک بناتے ہیں اور انہیں اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں، حالانکہ ایمان والے اللہ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ کاش! ظالم لوگ دیکھ لیں جب عذاب کو دیکھیں گے کہ ساری طاقت صرف اللہ کے لیے ہے اور وہ سخت عذاب دینے والا ہے۔

  6. جب وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی تھی اپنے پیروکاروں سے بیزار ہو جائیں گے اور سب کے تعلقات ٹوٹ جائیں گے۔

  7. اور پیروکار کہیں گے: کاش ہمیں بھی ایک بار پلٹنے کا موقع ملے تاکہ ہم بھی ان سے بیزار ہو جائیں جیسے وہ ہم سے بیزار ہوئے۔ اسی طرح اللہ ان کے اعمال کو ان کے لیے حسرتوں کی شکل میں دکھائے گا اور وہ کبھی جہنم سے نہیں نکلیں گے۔

  8. اے لوگو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں ان میں سے کھاؤ اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

  9. وہ تو تمہیں برائی اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور یہ کہ اللہ پر ایسی بات کہو جو تم نہیں جانتے۔

  10. اور جب ان سے کہا جاتا ہے: اللہ نے جو نازل کیا ہے اس کی پیروی کرو، تو کہتے ہیں: ہم تو اسی طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ کیا وہ ان کی پیروی کریں گے خواہ ان کے باپ دادا بے عقل اور گمراہ ہوں؟


تفسیر (آسان انداز میں)

  • کافر جو کفر کی حالت میں مرتے ہیں وہ ہمیشہ اللہ کی لعنت اور عذاب میں رہیں گے۔

  • اللہ کی وحدانیت اور رحمت کو بیان کیا گیا ہے۔

  • کائنات کی ہر چیز اللہ کی قدرت کی نشانی ہے تاکہ لوگ سوچیں اور ایمان لائیں۔

  • مشرکین اللہ کے سوا دوسروں کو محبت میں شریک بناتے ہیں، لیکن اہل ایمان کی سب سے بڑی محبت صرف اللہ سے ہے۔

  • قیامت کے دن گمراہ رہنما اور ان کے پیروکار ایک دوسرے سے بیزار ہو جائیں گے۔

  • اللہ نے پاکیزہ اور حلال رزق دیا ہے، شیطانی راستوں سے بچنے کا حکم دیا۔

  • شیطان انسان کو برائی، بے حیائی اور اللہ پر جھوٹ باندھنے کی طرف بلاتا ہے۔

  • جاہل لوگ اپنی ضد پر رہتے ہیں اور باپ دادا کی اندھی تقلید کرتے ہیں، چاہے وہ گمراہ ہی کیوں نہ ہوں۔



آیات (عربی متن)

وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِي يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ إِلَّا دُعَآءٗ وَنِدَآءٗۚ صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ ١٧١
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن كُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ ١٧٢
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ ١٧٣
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلٗا أُوْلَٰٓئِكَ مَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ إِلَّا ٱلنَّارَۖ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ ١٧٤
أُوْلَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡعَذَابَ بِٱلۡمَغۡفِرَةِۚ فَمَآ أَصۡبَرَهُمۡ عَلَى ٱلنَّارِ ١٧٥
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ نَزَّلَ ٱلۡكِتَٰبَ بِٱلۡحَقِّۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ ٱخۡتَلَفُواْ فِي ٱلۡكِتَٰبِ لَفِي شِقَاقِۭ بَعِيدٖ ١٧٦
لَّيۡسَ ٱلۡبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ قِبَلَ ٱلۡمَشۡرِقِ وَٱلۡمَغۡرِبِ وَلَٰكِنَّ ٱلۡبِرَّ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡـَٔاخِرِ وَٱلۡمَلَٰٓئِكَةِ وَٱلۡكِتَٰبِ وَٱلنَّبِيِّۦنَ وَءَاتَى ٱلۡمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِۦ ذَوِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينَ وَٱبۡنَ ٱلسَّبِيلِ وَٱلسَّآئِلِينَ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَأَقَامَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَى ٱلزَّكَوٰةَۗ وَٱلۡمُوفُونَ بِعَهۡدِهِمۡ إِذَا عَٰهَدُواْۖ وَٱلصَّٰبِرِينَ فِي ٱلۡبَأۡسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَحِينَ ٱلۡبَأۡسِۗ أُوْلَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ صَدَقُواْۖ وَأُوْلَٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُتَّقُونَ ١٧٧
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡقِصَاصُ فِي ٱلۡقَتۡلَى ٱلۡحُرُّ بِٱلۡحُرِّ وَٱلۡعَبۡدُ بِٱلۡعَبۡدِ وَٱلۡأُنثَىٰ بِٱلۡأُنثَىٰۚ فَمَنۡ عُفِيَ لَهُۥ مِنۡ أَخِيهِ شَيۡءٞ فَٱتِّبَاعُۢ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَأَدَآءٌ إِلَيۡهِ بِإِحۡسَٰنٖۗ ذَٰلِكَ تَخۡفِيفٞ مِّن رَّبِّكُمۡ وَرَحۡمَةٞۗ فَمَنِ ٱعۡتَدَىٰ بَعۡدَ ذَٰلِكَ فَلَهُۥ عَذَابٌ أَلِيمٞ ١٧٨
وَلَكُمۡ فِي ٱلۡقِصَاصِ حَيَوٰةٞ يَٰٓأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ ١٧٩
كُتِبَ عَلَيۡكُمۡ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ ٱلۡمَوۡتُ إِن تَرَكَ خَيۡرًا ٱلۡوَصِيَّةُ لِلۡوَٰلِدَيۡنِ وَٱلۡأَقۡرَبِينَ بِٱلۡمَعۡرُوفِۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُتَّقِينَ ١٨٠


ترجمہ (اردو)

  1. کافروں کی مثال اس چرواہے جیسی ہے جو جانوروں کو آوازیں دیتا ہے، مگر وہ صرف پکار اور آواز ہی سنتے ہیں، یہ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں، اس لیے عقل سے کام نہیں لیتے۔

  2. اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دی ہیں ان میں سے کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم صرف اسی کی عبادت کرتے ہو۔

  3. اس نے تم پر صرف مردار، خون، سور کا گوشت اور وہ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو حرام کیا ہے، ہاں جو مجبور ہو جائے بغیر سرکشی اور حد سے بڑھنے کے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بے شک اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

  4. جو لوگ اللہ کی کتاب میں سے وہ چیز چھپاتے ہیں جو اللہ نے نازل کی ہے اور اس کے بدلے تھوڑا سا فائدہ لیتے ہیں، وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ ان سے نہ بات کرے گا اور نہ ہی انہیں پاکیزہ کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

  5. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی اور مغفرت کے بدلے عذاب۔ پس آگ پر صبر کرنے والے کتنے بُرے ہیں!

  6. یہ اس لیے کہ اللہ نے کتاب حق کے ساتھ نازل کی اور جو لوگ کتاب میں اختلاف کرتے ہیں وہ سخت جھگڑنے والے ہیں۔

  7. نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے چہرے مشرق یا مغرب کی طرف پھیر لو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ اللہ، یوم آخرت، فرشتوں، کتاب اور نبیوں پر ایمان لایا جائے، اور مال (اللہ کی محبت میں) رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، مانگنے والوں اور غلاموں کی آزادی پر خرچ کیا جائے، اور نماز قائم کی جائے، زکوٰۃ دی جائے، وعدے پورے کیے جائیں، اور تنگی، بیماری اور لڑائی کے وقت صبر کیا جائے۔ یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔

  8. اے ایمان والو! تم پر قتل کے بدلے قصاص فرض کیا گیا ہے، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام، عورت کے بدلے عورت۔ لیکن اگر بھائی کی طرف سے کچھ معاف کر دیا جائے تو معروف طریقے سے پیروی کی جائے اور اچھے طریقے سے خون بہا ادا کیا جائے۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے رعایت اور رحمت ہے۔ پس جو اس کے بعد زیادتی کرے گا اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔

  9. اور اے عقل والو! قصاص میں تمہاری زندگی ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔

  10. جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے اور وہ مال چھوڑ رہا ہو تو والدین اور قریبی رشتہ داروں کے لیے مناسب طریقے سے وصیت لکھنا فرض کیا گیا ہے۔ یہ پرہیزگاروں پر حق ہے۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • کافروں کی مثال بے عقل جانوروں جیسی ہے جو صرف آواز سنتے ہیں مگر سمجھتے نہیں۔

  • اللہ نے انسان کے لیے پاکیزہ رزق بنایا ہے اور صرف چند چیزوں کو حرام قرار دیا ہے۔

  • اللہ کی کتاب چھپانے اور اس کے بدلے دنیاوی فائدہ لینے والوں کو آخرت میں سخت عذاب ہوگا۔

  • اصل نیکی صرف قبلہ رخ ہونا نہیں، بلکہ ایمان، عبادات، اخلاق اور صبر ہے۔

  • قصاص (قتل کے بدلے قتل) میں انصاف اور معاشرے کے لیے زندگی ہے تاکہ قتل کا دروازہ بند ہو۔

  • موت کے وقت وصیت کرنا شریعت کا حصہ ہے تاکہ ورثہ انصاف سے تقسیم ہو اور حق دار محروم نہ رہیں۔ 

0آیات (عربی متن)

فَمَنۢ بَدَّلَهُۥ بَعۡدَمَا سَمِعَهُۥ فَإِنَّمَآ إِثۡمُهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُۥٓۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ ١٨١
فَمَنۡ خَافَ مِن مُّوصٖ جَنَفًا أَوۡ إِثۡمٗا فَأَصۡلَحَ بَيۡنَهُمۡ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ ١٨٢
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ ١٨٣
أَيَّامٗا مَّعۡدُودَٰتٖۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوۡ عَلَىٰ سَفَرٖ فَعِدَّةٞ مِّنۡ أَيَّامٍ أُخَرَۚ وَعَلَى ٱلَّذِينَ يُطِيقُونَهُۥ فِدۡيَةٞ طَعَامُ مِسۡكِينٖۖ فَمَن تَطَوَّعَ خَيۡرٗا فَهُوَ خَيۡرٞ لَّهُۥۚ وَأَن تَصُومُواْ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ ١٨٤
شَهۡرُ رَمَضَانَ ٱلَّذِيٓ أُنزِلَ فِيهِ ٱلۡقُرۡءَانُ هُدٗى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَٰتٖ مِّنَ ٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡفُرۡقَانِۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ ٱلشَّهۡرَ فَلۡيَصُمْهُۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوۡ عَلَىٰ سَفَرٖ فَعِدَّةٞ مِّنۡ أَيَّامٍ أُخَرَۗ يُرِيدُ ٱللَّهُ بِكُمُ ٱلۡيُسۡرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ ٱلۡعُسۡرَ وَلِتُكۡمِلُواْ ٱلۡعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمۡ وَلَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ ١٨٥
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌۖ أُجِيبُ دَعۡوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِۖ فَلۡيَسۡتَجِيبُواْ لِي وَلۡيُؤۡمِنُواْ بِي لَعَلَّهُمۡ يَرۡشُدُونَ ١٨٦
أُحِلَّ لَكُمۡ لَيۡلَةَ ٱلصِّيَامِ ٱلرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَآئِكُمۡۚ هُنَّ لِبَاسٞ لَّكُمۡ وَأَنتُمۡ لِبَاسٞ لَّهُنَّۗ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمۡ كُنتُمۡ تَخۡتَانُونَ أَنفُسَكُمۡ فَتَابَ عَلَيۡكُمۡ وَعَفَا عَنكُمۡۖ فَٱلۡـَٰٔنَ بَٰشِرُوهُنَّ وَٱبۡتَغُواْ مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَكُمۡۚ وَكُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ٱلۡخَيۡطُ ٱلۡأَبۡيَضُ مِنَ ٱلۡخَيۡطِ ٱلۡأَسۡوَدِ مِنَ ٱلۡفَجۡرِۖ ثُمَّ أَتِمُّواْ ٱلصِّيَامَ إِلَى ٱلَّيۡلِۚ وَلَا تُبَٰشِرُوهُنَّ وَأَنتُمۡ عَٰكِفُونَ فِي ٱلۡمَسَٰجِدِۗ تِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ فَلَا تَقۡرَبُوهَاۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ ١٨٧
وَلَا تَأۡكُلُوٓاْ أَمۡوَٰلَكُم بَيۡنَكُم بِٱلۡبَٰطِلِ وَتُدۡلُواْ بِهَآ إِلَى ٱلۡحُكَّامِ لِتَأۡكُلُواْ فَرِيقٗا مِّنۡ أَمۡوَٰلِ ٱلنَّاسِ بِٱلۡإِثۡمِ وَأَنتُمۡ تَعۡلَمُونَ ١٨٨
يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡأَهِلَّةِۖ قُلۡ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَٱلۡحَجِّۗ وَلَيۡسَ ٱلۡبِرُّ بِأَن تَأۡتُواْ ٱلۡبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ ٱلۡبِرَّ مَنِ ٱتَّقَىٰۗ وَأۡتُواْ ٱلۡبُيُوتَ مِنۡ أَبۡوَٰبِهَاۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ ١٨٩
وَقَٰتِلُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ ٱلَّذِينَ يُقَٰتِلُونَكُمۡ وَلَا تَعۡتَدُوٓاْۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُعۡتَدِينَ ١٩٠


ترجمہ (اردو)

  1. پھر جو کوئی وصیت سننے کے بعد اسے بدل ڈالے تو اس کا گناہ صرف ان پر ہے جو اسے بدلیں، بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، جاننے والا ہے۔

  2. اور اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے ناانصافی یا گناہ کیا ہے، پھر ان کے درمیان اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

  3. اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔

  4. (یہ روزے) چند دن کے ہیں۔ جو تم میں سے بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے، اور جو طاقت رکھتے ہوں مگر روزہ نہ رکھ سکیں تو فدیہ دیں یعنی ایک مسکین کو کھانا۔ لیکن جو خوشی سے زیادہ کرے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے، اور اگر تم روزہ رکھو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔

  5. رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور رہنمائی کی کھلی دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے۔ تم میں سے جو اس مہینے کو پائے وہ اس کے روزے رکھے، اور جو بیمار یا سفر میں ہو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔ اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے اور تنگی نہیں چاہتا۔ تاکہ تم روزوں کی گنتی پوری کرو، اللہ کی بڑائی بیان کرو جس نے تمہیں ہدایت دی، اور تاکہ تم شکر گزار بنو۔

  6. اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق سوال کریں تو میں قریب ہوں۔ میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، تو چاہیے کہ وہ بھی میری بات مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ سیدھی راہ پا سکیں۔

  7. روزے کی رات اپنی بیویوں کے پاس جانا تمہارے لیے حلال کر دیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔ اللہ جانتا تھا کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے تو اس نے تم پر مہربانی کی اور تمہیں معاف کر دیا۔ اب ان کے پاس جاؤ اور وہ چیز تلاش کرو جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے۔ اور کھاؤ، پیو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے، پھر رات تک روزہ پورا کرو۔ اور مسجدوں میں اعتکاف کے دوران اپنی بیویوں کے پاس نہ جاؤ۔ یہ اللہ کی حدیں ہیں، ان کے قریب نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ اپنی آیات لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بنیں۔

  8. اور اپنے مال آپس میں ناحق نہ کھاؤ اور نہ انہیں حاکموں تک پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ گناہ کے ساتھ کھا جاؤ جبکہ تم جانتے ہو۔

  9. آپ سے نئے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجیے: یہ لوگوں اور حج کے لیے وقت کے تعین کا ذریعہ ہیں۔ اور یہ نیکی نہیں کہ گھروں میں پیچھے سے داخل ہو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ اللہ سے ڈرنے والا ہو۔ گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ، اور اللہ سے ڈرو تاکہ کامیاب ہو۔

  10. اور اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو۔ بے شک اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • جو لوگ وصیت میں تبدیلی کرتے ہیں وہ گناہگار ہیں۔

  • روزے کا حکم دیا گیا تاکہ انسان تقویٰ سیکھے۔

  • رمضان میں قرآن نازل ہوا، اسی لیے یہ سب سے بابرکت مہینہ ہے۔

  • روزے میں کھانے پینے اور بیوی کے پاس جانے کا وقت واضح کر دیا گیا۔

  • دعا کی قبولیت کی خوشخبری ہے — اللہ قریب ہے۔

  • حرام طریقے سے مال کھانا اور رشوت دینا بڑا گناہ ہے۔

  • نیا چاند وقت کے تعین اور حج کے لیے ہے، نہ کہ توہم پرستی کے لیے۔

  • جہاد صرف ان سے ہے جو جنگ کرتے ہیں، زیادتی منع ہے۔   

آیات (عربی متن)

وَٱقۡتُلُوهُمۡ حَيۡثُ ثَقِفۡتُمُوهُمۡ وَأَخۡرِجُوهُم مِّنۡ حَيۡثُ أَخۡرَجُوكُمۡۚ وَٱلۡفِتۡنَةُ أَشَدُّ مِنَ ٱلۡقَتۡلِۚ وَلَا تُقَٰتِلُوهُمۡ عِندَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ حَتَّىٰ يُقَٰتِلُوكُمۡ فِيهِۖ فَإِن قَٰتَلُوكُمۡ فَٱقۡتُلُوهُمۡۗ كَذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلۡكَٰفِرِينَ ١٩١
فَإِنِ ٱنتَهَوۡاْ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ ١٩٢
وَقَٰتِلُوهُمۡ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتۡنَةٞ وَيَكُونَ ٱلدِّينُ لِلَّهِۖ فَإِنِ ٱنتَهَوۡاْ فَلَا عُدۡوَٰنَ إِلَّا عَلَى ٱلظَّٰلِمِينَ ١٩٣
ٱلشَّهۡرُ ٱلۡحَرَامُ بِٱلشَّهۡرِ ٱلۡحَرَامِ وَٱلۡحُرُمَٰتُ قِصَاصٞۚ فَمَنِ ٱعۡتَدَىٰ عَلَيۡكُمۡ فَٱعۡتَدُواْ عَلَيۡهِ بِمِثۡلِ مَا ٱعۡتَدَىٰ عَلَيۡكُمۡۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلۡمُتَّقِينَ ١٩٤
وَأَنفِقُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَلَا تُلۡقُواْ بِأَيۡدِيكُمۡ إِلَى ٱلتَّهۡلُكَةِ وَأَحۡسِنُوٓاْۛ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ ١٩٥
وَأَتِمُّواْ ٱلۡحَجَّ وَٱلۡعُمۡرَةَ لِلَّهِۚ فَإِنۡ أُحۡصِرۡتُمۡ فَمَا ٱسۡتَيۡسَرَ مِنَ ٱلۡهَدۡيِۖ وَلَا تَحۡلِقُواْ رُءُوسَكُمۡ حَتَّىٰ يَبۡلُغَ ٱلۡهَدۡيُ مَحِلَّهُۥۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوۡ بِهِۦٓ أَذٗى مِّن رَّأۡسِهِۦ فَفِدۡيَةٞ مِّن صِيَامٍ أَوۡ صَدَقَةٍ أَوۡ نُسُكٖۚ فَإِذَآ أَمِنتُمۡ فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلۡعُمۡرَةِ إِلَى ٱلۡحَجِّ فَمَا ٱسۡتَيۡسَرَ مِنَ ٱلۡهَدۡيِۚ فَمَن لَّمۡ يَجِدۡ فَصِيَامُ ثَلَٰثَةِ أَيَّامٖ فِي ٱلۡحَجِّ وَسَبۡعَةٍ إِذَا رَجَعۡتُمۡۗ تِلۡكَ عَشَرَةٞ كَامِلَةٞۗ ذَٰلِكَ لِمَن لَّمۡ يَكُنۡ أَهۡلُهُۥ حَاضِرِي ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ ١٩٦
ٱلۡحَجُّ أَشۡهُرٞ مَّعۡلُومَٰتٞۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ ٱلۡحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي ٱلۡحَجِّۗ وَمَا تَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٖ يَعۡلَمۡهُ ٱللَّهُۗ وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيۡرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقۡوَىٰۚ وَٱتَّقُونِ يَٰٓأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ ١٩٧
لَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ أَن تَبۡتَغُواْ فَضۡلٗا مِّن رَّبِّكُمۡۚ فَإِذَآ أَفَضۡتُم مِّنۡ عَرَفَٰتٖ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ عِندَ ٱلۡمَشۡعَرِ ٱلۡحَرَامِۖ وَٱذۡكُرُوهُ كَمَا هَدَىٰكُمۡ وَإِن كُنتُم مِّن قَبۡلِهِۦ لَمِنَ ٱلضَّآلِّينَ ١٩٨
ثُمَّ أَفِيضُواْ مِنۡ حَيۡثُ أَفَاضَ ٱلنَّاسُ وَٱسۡتَغۡفِرُواْ ٱللَّهَۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ ١٩٩
فَإِذَا قَضَيۡتُم مَّنَٰسِكَكُمۡ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ كَذِكۡرِكُمۡ ءَابَآءَكُمۡ أَوۡ أَشَدَّ ذِكۡرٗاۗ فَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِي ٱلدُّنۡيَا وَمَا لَهُۥ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ مِنۡ خَلَٰقٖ ٢٠٠


ترجمہ (اردو)

  1. اور ان کو جہاں پاؤ قتل کرو اور جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے وہاں سے تم بھی انہیں نکالو، اور فتنہ قتل سے بڑھ کر ہے۔ اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو جب تک وہ تم سے نہ لڑیں، لیکن اگر وہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں قتل کرو۔ یہ کافروں کی سزا ہے۔

  2. پھر اگر وہ باز آجائیں تو یقیناً اللہ بخشنے والا، مہربان ہے۔

  3. اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فتنہ نہ رہے اور دین صرف اللہ کے لیے ہو جائے، لیکن اگر وہ باز آجائیں تو زیادتی صرف ظالموں کے خلاف ہے۔

  4. حرمت والے مہینے کا بدلہ حرمت والے مہینے سے ہے اور حرمت والی چیزوں کا بدلہ برابر ہے۔ پھر جس نے تم پر زیادتی کی تم بھی اس پر اتنی ہی زیادتی کرو جتنی اس نے کی۔ اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔

  5. اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو، اور بھلائی کرو، بے شک اللہ بھلائی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

  6. اور اللہ کے لیے حج اور عمرہ پورا کرو۔ پھر اگر تم روک دیے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو وہ کر دو۔ اور اپنے سروں کو نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی جگہ نہ پہنچے۔ اور اگر کوئی بیمار ہو یا سر میں تکلیف ہو تو روزہ، صدقہ یا قربانی سے فدیہ دے۔ پھر جب امن میں ہو تو جو عمرہ کے ساتھ حج کرے تو جو قربانی میسر ہو وہ دے، اور جو نہ پائے تو تین دن کے روزے حج کے دوران اور سات جب واپس جاؤ، یہ دس پورے ہوئے۔ یہ اس کے لیے ہے جس کا گھر مسجد حرام کے پاس نہ ہو۔ اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔

  7. حج کے مہینے معلوم ہیں، پھر جو ان میں حج فرض کرے تو نہ عورتوں سے تعلق ہو، نہ گناہ، نہ جھگڑا۔ اور جو نیکی کرو گے اللہ اسے جانتا ہے۔ اور سفر کا سامان ساتھ لو، اور سب سے اچھا سامان تقویٰ ہے۔ پس اے عقل والو! مجھ سے ڈرتے رہو۔

  8. تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے رب کا فضل (یعنی تجارت) تلاش کرو۔ پھر جب عرفات سے واپس آؤ تو مشعر حرام کے پاس اللہ کو یاد کرو اور اسی طرح یاد کرو جیسا اس نے تمہیں ہدایت دی، حالانکہ اس سے پہلے تم گمراہوں میں سے تھے۔

  9. پھر وہیں سے واپس آؤ جہاں سے سب لوگ واپس آتے ہیں اور اللہ سے بخشش مانگو، بے شک اللہ بخشنے والا، مہربان ہے۔

  10. پھر جب تم اپنے حج کے مناسک پورے کر لو تو اللہ کو یاد کرو جیسے تم اپنے باپ دادا کو یاد کرتے ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں دنیا ہی میں دے دے، ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • مسلمانوں کو حکم ہے کہ ظلم کے خلاف لڑیں، لیکن زیادتی نہ کریں۔

  • فتنہ (یعنی دین سے روکنا اور ظلم کرنا) قتل سے بھی بڑا جرم ہے۔

  • قصاص میں انصاف ہے، لیکن معافی دینا بہتر ہے۔

  • اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ایمان کی علامت ہے۔

  • حج اور عمرہ کے آداب اور احکام بیان کیے گئے ہیں۔

  • حج میں اصل زادِ راہ تقویٰ ہے۔

  • عرفات، مشعر حرام، اور حج کے بعد ذکرِ الٰہی کی تاکید کی گئی۔

  • کچھ لوگ صرف دنیا مانگتے ہیں، مگر اہلِ ایمان آخرت کو ترجیح دیتے ہیں۔


آیات (عربی متن)

وَمِنۡهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِي ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةٗ وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ حَسَنَةٗ وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ ٢٠١
أُوْلَٰٓئِكَ لَهُمۡ نَصِيبٞ مِّمَّا كَسَبُواْۚ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ ٢٠٢
وَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ فِيٓ أَيَّامٖ مَّعۡدُودَٰتٖۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوۡمَيۡنِ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۖ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۗ لِمَنِ ٱتَّقَىٰۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُمۡ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ ٢٠٣
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُعۡجِبُكَ قَوۡلُهُۥ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَيُشۡهِدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلۡبِهِۦ وَهُوَ أَلَدُّ ٱلۡخِصَامِ ٢٠٤
وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي ٱلۡأَرۡضِ لِيُفۡسِدَ فِيهَا وَيُهۡلِكَ ٱلۡحَرۡثَ وَٱلنَّسۡلَۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلۡفَسَادَ ٢٠٥
وَإِذَا قِيلَ لَهُ ٱتَّقِ ٱللَّهَ أَخَذَتۡهُ ٱلۡعِزَّةُ بِٱلۡإِثۡمِۚ فَحَسۡبُهُۥ جَهَنَّمُۚ وَلَبِئۡسَ ٱلۡمِهَادُ ٢٠٦
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَشۡرِي نَفۡسَهُ ٱبۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ رَءُوفُۢ بِٱلۡعِبَادِ ٢٠٧
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱدۡخُلُواْ فِي ٱلسِّلۡمِ كَآفَّةٗ وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيۡطَٰنِۚ إِنَّهُۥ لَكُمۡ عَدُوّٞ مُّبِينٞ ٢٠٨
فَإِن زَلَلۡتُم مِّنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡكُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ فَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ٢٠٩
هَلۡ يَنظُرُونَ إِلَّآ أَن يَأۡتِيَهُمُ ٱللَّهُ فِي ظُلَلٖ مِّنَ ٱلۡغَمَٰمِ وَٱلۡمَلَٰٓئِكَةُ وَقُضِيَ ٱلۡأَمۡرُۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرۡجَعُ ٱلۡأُمُورُ ٢١٠


ترجمہ (اردو)

  1. اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا کر، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

  2. یہی لوگ ہیں جن کے لیے ان کے اعمال کا حصہ ہے، اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔

  3. اور اللہ کو ان گنے ہوئے دنوں میں یاد کرو، پھر جو دو دن میں جلدی کرے اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ اس نے تقویٰ اختیار کیا ہو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم سب اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے۔

  4. اور بعض لوگ ایسے ہیں جن کی باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں اچھی لگتی ہیں اور وہ اپنے دل کی گواہی کے لیے اللہ کو گواہ بناتے ہیں، حالانکہ وہ سخت جھگڑالو دشمن ہیں۔

  5. اور جب وہ پیٹھ پھیرتے ہیں تو زمین میں فساد مچانے کی کوشش کرتے ہیں اور کھیتی اور نسل کو برباد کرتے ہیں، اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔

  6. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو تو وہ ضد میں آکر اور گناہ میں ڈوب جاتے ہیں، تو ان کے لیے جہنم کافی ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔

  7. اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کی رضا کے لیے اپنی جان بھی بیچ دیتے ہیں، اور اللہ اپنے بندوں پر نہایت مہربان ہے۔

  8. اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

  9. پھر اگر تم لغزش کھا جاؤ اس کے بعد کہ تمہارے پاس واضح دلائل آ گئے ہیں تو جان لو کہ اللہ غالب ہے، حکمت والا ہے۔

  10. یہ کافر اور کس بات کا انتظار کر رہے ہیں؟ کیا یہ چاہتے ہیں کہ اللہ بادلوں کے سائے میں فرشتوں کے ساتھ ان کے سامنے آجائے اور فیصلہ ہو جائے؟ یاد رکھو کہ سب کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • سب سے بہترین دعا یہی ہے: "رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً" — یعنی دنیا و آخرت دونوں میں بھلائی مانگنی چاہیے۔

  • حج کے بعد ایامِ تشریق (منیٰ میں قربانی کے بعد کے دن) میں اللہ کو کثرت سے یاد کرنے کا حکم ہے۔

  • بعض منافق لوگ میٹھی باتوں سے دھوکہ دیتے ہیں لیکن اصل میں زمین پر فساد کرتے ہیں۔

  • مخلص اہلِ ایمان اپنی جان تک قربان کر دیتے ہیں اللہ کی رضا کے لیے۔

  • اللہ کا حکم ہے کہ اسلام کو پورا قبول کرو، آدھا آدھا نہیں۔

  • جو شیطان کی پیروی کرتا ہے وہ اللہ کے عذاب کا شکار ہوگا۔

  • قیامت کے دن اللہ کا فیصلہ اٹل اور قطعی ہوگا۔


آیات (عربی متن)

سَلۡ بَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ كَمۡ ءَاتَيۡنَٰهُم مِّنۡ ءَايَةِۭ بَيِّنَةٖۗ وَمَن يُبَدِّلۡ نِعۡمَةَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡهُ فَإِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ ٢١١
زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَا وَيَسۡخَرُونَ مِنَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْۘ وَٱلَّذِينَ ٱتَّقَوۡاْ فَوۡقَهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِۗ وَٱللَّهُ يَرۡزُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيۡرِ حِسَابٖ ٢١٢
كَانَ ٱلنَّاسُ أُمَّةٗ وَٰحِدَةٗ فَبَعَثَ ٱللَّهُ ٱلنَّبِيِّۦنَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ بِٱلۡحَقِّ لِيَحۡكُمَ بَيۡنَ ٱلنَّاسِ فِيمَا ٱخۡتَلَفُواْ فِيهِۚ وَمَا ٱخۡتَلَفَ فِيهِ إِلَّا ٱلَّذِينَ أُوتُوهُ مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡهُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ بَغۡيَۢا بَيۡنَهُمۡ فَهَدَى ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لِمَا ٱخۡتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ ٱلۡحَقِّ بِإِذۡنِهِۦۗ وَٱللَّهُ يَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٍ ٢١٣
أَمۡ حَسِبۡتُمۡ أَن تَدۡخُلُواْ ٱلۡجَنَّةَ وَلَمَّا يَأۡتِكُم مَّثَلُ ٱلَّذِينَ خَلَوۡاْ مِن قَبۡلِكُمۡۖ مَّسَّتۡهُمُ ٱلۡبَأۡسَآءُ وَٱلضَّرَّآءُ وَزُلۡزِلُواْ حَتَّىٰ يَقُولَ ٱلرَّسُولُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ مَتَىٰ نَصۡرُ ٱللَّهِۗ أَلَآ إِنَّ نَصۡرَ ٱللَّهِ قَرِيبٞ ٢١٤
يَسۡـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَۖ قُلۡ مَآ أَنفَقۡتُم مِّنۡ خَيۡرٖ فَلِلۡوَٰلِدَيۡنِ وَٱلۡأَقۡرَبِينَ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۗ وَمَا تَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٞ ٢١٥
كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡقِتَالُ وَهُوَ كُرۡهٞ لَّكُمۡۖ وَعَسَىٰٓ أَن تَكۡرَهُواْ شَيۡٔٗا وَهُوَ خَيۡرٞ لَّكُمۡۖ وَعَسَىٰٓ أَن تُحِبُّواْ شَيۡٔٗا وَهُوَ شَرّٞ لَّكُمۡۗ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ ٢١٦
يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلشَّهۡرِ ٱلۡحَرَامِ قِتَالٖ فِيهِۖ قُلۡ قِتَالٞ فِيهِ كَبِيرٞۖ وَصَدّٞ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَكُفۡرُۢ بِهِۦ وَٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ وَإِخۡرَاجُ أَهۡلِهِۦ مِنۡهُ أَكۡبَرُ عِندَ ٱللَّهِۚ وَٱلۡفِتۡنَةُ أَكۡبَرُ مِنَ ٱلۡقَتۡلِۗ وَلَا يَزَالُونَ يُقَٰتِلُونَكُمۡ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمۡ عَن دِينِكُمۡ إِنِ ٱسۡتَطَٰعُواْۚ وَمَن يَرۡتَدِدۡ مِنكُمۡ عَن دِينِهِۦ فَيَمُتۡ وَهُوَ كَافِرٞ فَأُوْلَٰٓئِكَ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِۖ وَأُوْلَٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ ٢١٧
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَٱلَّذِينَ هَاجَرُواْ وَجَٰهَدُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ أُوْلَٰٓئِكَ يَرۡجُونَ رَحۡمَتَ ٱللَّهِۚ وَٱللَّهُ غَفُورٞ رَّحِيمٞ ٢١٨
يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡخَمۡرِ وَٱلۡمَيۡسِرِۖ قُلۡ فِيهِمَآ إِثۡمٞ كَبِيرٞ وَمَنَٰفِعُ لِلنَّاسِ وَإِثۡمُهُمَآ أَكۡبَرُ مِن نَّفۡعِهِمَاۗ وَيَسۡـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَۖ قُلِ ٱلۡعَفۡوَۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلۡأٓيَٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَتَفَكَّرُونَ ٢١٩
فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِۗ وَيَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡيَتَٰمَىٰۖ قُلۡ إِصۡلَاحٞ لَّهُمۡ خَيۡرٞۖ وَإِن تُخَالِطُوهُمۡ فَإِخۡوَٰنُكُمۡۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ ٱلۡمُفۡسِدَ مِنَ ٱلۡمُصۡلِحِۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ لَأَعۡنَتَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٞ ٢٢٠


ترجمہ (اردو)

  1. بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے انہیں کتنی کھلی نشانیاں دیں، پھر جس نے اللہ کی نعمت کو بدل دیا بعد اس کے کہ وہ اس کے پاس آ گئی تو بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔

  2. دنیا کی زندگی کافروں کو خوشنما بنا دی گئی ہے، وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں، لیکن قیامت کے دن پرہیزگار ان پر بلند ہوں گے، اور اللہ جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے۔

  3. سب لوگ ایک امت تھے، پھر اللہ نے نبی بھیجے خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے، اور ان کے ساتھ کتاب نازل کی تاکہ وہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔ پھر جنہیں کتاب دی گئی انہوں نے علم آجانے کے بعد ضد کی وجہ سے اختلاف کیا۔ تو اللہ نے ایمان والوں کو حق کی طرف ہدایت دی۔ اور اللہ جسے چاہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے۔

  4. کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ جنت میں یوں ہی داخل ہو جاؤ گے حالانکہ تم پر وہ حال نہیں آیا جو تم سے پہلے لوگوں پر آیا تھا؟ ان پر سختیاں اور مصیبتیں آئیں اور وہ ہلا ڈالے گئے یہاں تک کہ رسول اور ایمان والے کہنے لگے: اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو! اللہ کی مدد قریب ہے۔

  5. وہ تم سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں؟ کہہ دو: جو مال بھی تم خرچ کرو وہ والدین، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے۔ اور جو نیکی کرو گے اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

  6. تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے حالانکہ وہ تمہیں ناگوار ہے۔ لیکن ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو، اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے بری ہو۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

  7. وہ تم سے پوچھتے ہیں حرمت والے مہینے میں لڑائی کے بارے میں۔ کہہ دو: اس میں لڑائی بڑا گناہ ہے، لیکن اللہ کے راستے سے روکنا، اس سے کفر کرنا، مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے۔ اور فتنہ قتل سے بھی بڑا ہے۔ وہ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں دین سے پھیر دیں اگر وہ کرسکیں۔ اور تم میں سے جو کوئی دین سے پھرے اور کافر ہو کر مرے تو اس کے سب اعمال دنیا و آخرت میں ضائع ہوگئے اور وہی لوگ جہنمی ہیں، ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

  8. بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہ اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں۔ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

  9. وہ تم سے شراب اور جوا کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دو: ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور کچھ فائدے بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے فائدے سے زیادہ ہے۔ اور وہ پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں؟ کہہ دو: ضرورت سے زائد۔ اسی طرح اللہ تمہارے لیے آیات کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔

  10. دنیا اور آخرت کے بارے میں۔ اور وہ تم سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دو: ان کی اصلاح بہتر ہے، اور اگر تم ان کے ساتھ ملا جلا کر رہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں۔ اور اللہ جانتا ہے کہ مفسد کون ہے اور مصلح کون۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا۔ بے شک اللہ زبردست، حکمت والا ہے۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • بنی اسرائیل کو کئی نشانیاں دی گئیں مگر انہوں نے ناشکری کی، اس لیے سخت عذاب کے مستحق ہوئے۔

  • کافر دنیا کے مزے میں لگے ہیں لیکن آخرت میں ایمان والے ان سے اونچے ہوں گے۔

  • اللہ نے نبیوں اور کتابوں کے ذریعے انسانوں کی رہنمائی کی، لیکن لوگوں نے ضد اور حسد کی وجہ سے اختلاف کیا۔

  • جنت پانے کے لیے صبر، قربانی اور آزمائش سے گزرنا ضروری ہے۔

  • خرچ کرنے میں سب سے پہلا حق والدین اور رشتہ داروں کا ہے۔

  • جہاد بعض اوقات ناگوار لگتا ہے لیکن اصل میں خیر ہے۔

  • حرمت والے مہینوں میں بھی دشمنوں کی زیادتی زیادہ بڑا جرم ہے۔

  • شراب اور جوا دونوں میں نقصان زیادہ ہے فائدہ کم، اس لیے ان سے بچنا ضروری ہے۔

  • یتیموں کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کی بھلائی مقصود ہونی چاہیے۔



آیات (عربی متن)

وَلَا تَنكِحُواْ ٱلۡمُشۡرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤۡمِنَّۚ وَلَأَمَةٞ مُّؤۡمِنَةٌ خَيۡرٞ مِّن مُّشۡرِكَةٖ وَلَوۡ أَعۡجَبَتۡكُمۡۗ وَلَا تُنكِحُواْ ٱلۡمُشۡرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤۡمِنُواْۗ وَلَعَبۡدٞ مُّؤۡمِنٌ خَيۡرٞ مِّن مُّشۡرِكٖ وَلَوۡ أَعۡجَبَكُمۡۗ أُوْلَٰٓئِكَ يَدۡعُونَ إِلَى ٱلنَّارِۖ وَٱللَّهُ يَدۡعُوٓاْ إِلَى ٱلۡجَنَّةِ وَٱلۡمَغۡفِرَةِ بِإِذۡنِهِۦۖ وَيُبَيِّنُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُونَ ٢٢١
وَيَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡمَحِيضِۖ قُلۡ هُوَ أَذٗى فَٱعۡتَزِلُواْ ٱلنِّسَآءَ فِي ٱلۡمَحِيضِ وَلَا تَقۡرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطۡهُرۡنَۖ فَإِذَا تَطَهَّرۡنَ فَأۡتُوهُنَّ مِنۡ حَيۡثُ أَمَرَكُمُ ٱللَّهُۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلتَّوَّٰبِينَ وَيُحِبُّ ٱلۡمُتَطَهِّرِينَ ٢٢٢
نِسَآؤُكُمۡ حَرۡثٞ لَّكُمۡ فَأۡتُواْ حَرۡثَكُمۡ أَنَّىٰ شِئۡتُمۡۖ وَقَدِّمُواْ لِأَنفُسِكُمۡۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُم مُّلَٰقُوهُۗ وَبَشِّرِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ ٢٢٣
وَلَا تَجۡعَلُواْ ٱللَّهَ عُرۡضَةٗ لِّأَيۡمَٰنِكُمۡ أَن تَبَرُّواْ وَتَتَّقُواْ وَتُصۡلِحُواْ بَيۡنَ ٱلنَّاسِۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٞ ٢٢٤
لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغۡوِ فِيٓ أَيۡمَٰنِكُمۡ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتۡ قُلُوبُكُمۡۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٞ ٢٢٥
لِّلَّذِينَ يُؤۡلُونَ مِن نِّسَآئِهِمۡ تَرَبُّصُ أَرۡبَعَةِ أَشۡهُرٖۖ فَإِن فَآءُو فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ ٢٢٦
وَإِنۡ عَزَمُواْ ٱلطَّلَٰقَ فَإِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ ٢٢٧
وَٱلۡمُطَلَّقَٰتُ يَتَرَبَّصۡنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَٰثَةَ قُرُوٓءٖۚ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكۡتُمۡنَ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ فِيٓ أَرۡحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤۡمِنَّ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِۚ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ وَلَهُنَّ مِثۡلُ ٱلَّذِي عَلَيۡهِنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيۡهِنَّ دَرَجَةٞۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٞ ٢٢٨
ٱلطَّلَٰقُ مَرَّتَانِۖ فَإِمۡسَاكُۢ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ تَسۡرِيحُۢ بِإِحۡسَٰنٖۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمۡ أَن تَأۡخُذُواْ مِمَّآ ءَاتَيۡتُمُوهُنَّ شَيۡـًٔا إِلَّآ أَن يَخَافَآ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِۖ فَإِنۡ خِفۡتُمۡ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَا فِيمَا ٱفۡتَدَتۡ بِهِۦۗ تِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ فَلَا تَعۡتَدُوهَاۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ ٱللَّهِ فَأُوْلَٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ ٢٢٩
فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُۥۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَآ أَن يَتَرَاجَعَآ إِن ظَنَّآ أَن يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِۗ وَتِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ ٢٣٠


ترجمہ (اردو)

  1. مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں، اور باندی مومنہ بہتر ہے مشرکہ عورت سے، چاہے وہ تمہیں اچھی لگے۔ اور مشرک مردوں کو اپنی عورتوں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں، اور مومن غلام بہتر ہے مشرک مرد سے چاہے وہ تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے۔

  2. اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دو یہ تکلیف ہے، اس لیے حیض کی حالت میں عورتوں سے دور رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں۔ پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ جیسا اللہ نے حکم دیا ہے۔ بے شک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

  3. تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں، لہٰذا اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ، اور اپنے لیے نیکی بھی آگے بھیجو، اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ تم اس سے ملاقات کرنے والے ہو، اور ایمان والوں کو خوشخبری دے دو۔

  4. اور اللہ کے نام کو اپنی قسموں کا بہانہ نہ بنا لو کہ نیکی نہ کرو، تقویٰ نہ اپناؤ اور لوگوں کے درمیان اصلاح نہ کرو۔ اور اللہ سب کچھ سننے والا، جاننے والا ہے۔

  5. اللہ تمہیں بے معنی قسموں پر نہیں پکڑتا لیکن جو قسمیں تم نے دل سے کھائی ہیں ان پر ضرور پکڑتا ہے۔ اور اللہ بخشنے والا، بردبار ہے۔

  6. جو لوگ اپنی بیویوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا لیتے ہیں، ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے، پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو اللہ غفور رحیم ہے۔

  7. اور اگر وہ طلاق کا پکا ارادہ کر لیں تو اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔

  8. طلاق یافتہ عورتیں تین حیض تک انتظار کریں، اور ان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے رحم میں جو اللہ نے پیدا کیا ہے اسے چھپائیں، اگر وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہیں۔ اور ان کے شوہر اس مدت میں انہیں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح چاہتے ہوں۔ اور عورتوں کے لیے ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے ذمے ہیں، معروف طریقے پر۔ ہاں مردوں کو عورتوں پر ایک درجہ فوقیت حاصل ہے۔ اور اللہ زبردست، حکمت والا ہے۔

  9. طلاق صرف دو بار ہے، پھر یا تو اچھے طریقے سے روک لینا ہے یا بھلے طریقے سے چھوڑ دینا ہے۔ اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا ہے اس میں سے کچھ واپس لو، مگر یہ کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ اللہ کی حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے۔ پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود قائم نہ رکھ سکیں گے تو اس صورت میں عورت کے فدیہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ یہ اللہ کی حدود ہیں، ان سے آگے نہ بڑھو، اور جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کریں وہی ظالم ہیں۔

  10. پھر اگر شوہر (تیسری بار) طلاق دے دے تو وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں جب تک کہ وہ کسی دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرے۔ پھر اگر دوسرا شوہر بھی طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ دوبارہ رجوع کر لیں اگر وہ سمجھتے ہوں کہ اللہ کی حدود کو قائم رکھیں گے۔ یہ اللہ کی حدود ہیں جو وہ سمجھ رکھنے والے لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • ایمان کی حفاظت نکاح کے معاملے میں بھی ضروری ہے، اسی لیے مشرک و مشرکہ سے نکاح حرام قرار دیا گیا۔

  • حیض کے دوران ازدواجی تعلق ممنوع ہے، طہارت کے بعد جائز ہے۔

  • عورت کو "کھیتی" سے تشبیہ دی گئی یعنی نسل بڑھانے کا ذریعہ ہے، لہٰذا شوہر و بیوی کا تعلق ذمہ داری اور نیکی کے ساتھ ہونا چاہیے۔

  • قسموں کو نیکی اور بھلائی کے کاموں کے لیے رکاوٹ نہ بنایا جائے۔

  • طلاق کے احکام مرحلہ وار بیان کیے گئے:

    • تین حیض عدت

    • رجوع کا حق

    • طلاق دو بار تک، تیسری بار کے بعد خاتمہ

    • حلالہ کے اصول


آیات (عربی متن)

وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمۡسِكُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٖۚ وَلَا تُمۡسِكُوهُنَّ ضِرَارٗا لِّتَعۡتَدُواْۚ وَمَن يَفۡعَلۡ ذَٰلِكَ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَهُۥۚ وَلَا تَتَّخِذُوٓاْ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ هُزُوٗاۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ وَمَآ أَنزَلَ عَلَيۡكُم مِّنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَٱلۡحِكۡمَةِ يَعِظُكُم بِهِۦۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ ٢٣١
وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِۦ مَن كَانَ مِنكُمۡ يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِۗ ذَٰلِكُمۡ أَزۡكَىٰ لَكُمۡ وَأَطۡهَرُۗ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ ٢٣٢
وَٱلۡوَٰلِدَٰتُ يُرۡضِعۡنَ أَوۡلَٰدَهُنَّ حَوۡلَيۡنِ كَامِلَيۡنِۖ لِمَنۡ أَرَادَ أَن يُتِمَّ ٱلرَّضَاعَةَۚ وَعَلَى ٱلۡمَوۡلُودِ لَهُۥ رِزۡقُهُنَّ وَكِسۡوَتُهُنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِۚ لَا تُكَلَّفُ نَفۡسٌ إِلَّا وُسۡعَهَاۚ لَا تُضَآرَّ وَٰلِدَةُۢ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوۡلُودٞ لَّهُۥ بِوَلَدِهِۦۚ وَعَلَى ٱلۡوَارِثِ مِثۡلُ ذَٰلِكَۗ فَإِنۡ أَرَادَا فِصَالًا عَن تَرَاضٖ مِّنۡهُمَا وَتَشَاوُرٖ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَاۗ وَإِنۡ أَرَدتُّمۡ أَن تَسۡتَرۡضِعُوٓاْ أَوۡلَٰدَكُمۡ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ إِذَا سَلَّمۡتُم مَّآ ءَاتَيۡتُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ ٢٣٣
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوۡنَ مِنكُمۡ وَيَذَرُونَ أَزۡوَٰجٗا يَتَرَبَّصۡنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرۡبَعَةَ أَشۡهُرٖ وَعَشۡرٗاۖ فَإِذَا بَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِيمَا فَعَلۡنَ فِيٓ أَنفُسِهِنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٞ ٢٣٤
وَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِيمَا عَرَّضۡتُم بِهِۦ مِنۡ خِطۡبَةِ ٱلنِّسَآءِ أَوۡ أَكۡنَنتُمۡ فِيٓ أَنفُسِكُمۡۚ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمۡ سَتَذۡكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَٰعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّآ أَن تَقُولُواْ قَوۡلٗا مَّعۡرُوفٗاۚ وَلَا تَعۡزِمُواْ عُقۡدَةَ ٱلنِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبۡلُغَ ٱلۡكِتَٰبُ أَجَلَهُۥۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا فِيٓ أَنفُسِكُمۡ فَٱحۡذَرُوهُۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٞ ٢٣٥
لَّا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ إِن طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوهُنَّ أَوۡ تَفۡرِضُواْ لَهُنَّ فَرِيضَةٗۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى ٱلۡمُوسِعِ قَدَرُهُۥ وَعَلَى ٱلۡمُقۡتِرِ قَدَرُهُۥ مَتَٰعَۢا بِٱلۡمَعۡرُوفِۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُحۡسِنِينَ ٢٣٦
وَإِن طَلَّقۡتُمُوهُنَّ مِن قَبۡلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَهُنَّ فَرِيضَةٗ فَنِصۡفُ مَا فَرَضۡتُمۡ إِلَّآ أَن يَعۡفُونَ أَوۡ يَعۡفُوَاْ ٱلَّذِي بِيَدِهِۦ عُقۡدَةُ ٱلنِّكَاحِۚ وَأَن تَعۡفُوٓاْ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰۚ وَلَا تَنسَوُاْ ٱلۡفَضۡلَ بَيۡنَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ ٢٣٧
حَٰفِظُواْ عَلَى ٱلصَّلَوَٰتِ وَٱلصَّلَوٰةِ ٱلۡوُسۡطَىٰ وَقُومُواْ لِلَّهِ قَٰنِتِينَ ٢٣٨
فَإِنۡ خِفۡتُمۡ فَرِجَالًا أَوۡ رُكۡبَانٗاۖ فَإِذَآ أَمِنتُمۡ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمۡ تَكُونُواْ تَعۡلَمُونَ ٢٣٩
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوۡنَ مِنكُمۡ وَيَذَرُونَ أَزۡوَٰجٗا وَصِيَّةٗ لِّأَزۡوَٰجِهِم مَّتَٰعًا إِلَى ٱلۡحَوۡلِ غَيۡرَ إِخۡرَاجٖۚ فَإِنۡ خَرَجۡنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِي مَا فَعَلۡنَ فِيٓ أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعۡرُوفٖۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٞ ٢٤٠


ترجمہ (اردو)

  1. جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرنے پر ہوں تو یا تو انہیں بھلے طریقے سے روک لو یا اچھے طریقے سے چھوڑ دو۔ اور انہیں نقصان پہنچانے کے لیے مت روکو تاکہ ان پر زیادتی کرو۔ جو ایسا کرے وہ اپنی ہی جان پر ظلم کرتا ہے۔

  2. اور جب عورتوں کی عدت پوری ہو جائے تو انہیں اپنے سابقہ شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو، جب وہ باہمی رضامندی سے چاہیں۔ یہ حکم ان لوگوں کے لیے نصیحت ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں۔

  3. مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں، اگر بچہ پورا دودھ پینے کا حق دار ہو۔ بچے کے باپ پر ہے کہ وہ ماں کا کھانا، کپڑا مناسب طور پر مہیا کرے۔ کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے۔

  4. جو لوگ وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وہ عورتیں چار مہینے اور دس دن عدت گزاریں۔ پھر جب عدت پوری ہو جائے تو عورتیں اپنے بارے میں معروف طریقے سے جو چاہیں کریں۔

  5. عدت کے دوران تمہیں ان عورتوں کو نکاح کی طرف اشارہ کرنے یا دل میں رکھنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن خفیہ وعدے نہ کرو۔ نکاح کا معاہدہ عدت پوری ہونے کے بعد ہی کرو۔

  6. اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے ان سے تعلق رکھا ہو یا مہر مقرر کیا ہو تو ان کے لیے مناسب خرچ دو۔

  7. اور اگر مہر مقرر کیا ہو لیکن تعلق سے پہلے طلاق دے دو تو انہیں آدھا مہر دینا ہوگا، مگر یہ کہ عورت خود معاف کر دے یا شوہر معاف کر دے۔ اور معاف کر دینا تقویٰ سے قریب ہے۔

  8. نمازوں کی پابندی کرو، خاص طور پر درمیانی نماز کی۔ اور اللہ کے حضور با ادب کھڑے ہو۔

  9. اگر خوف کی حالت ہو (جنگ یا سفر میں) تو پیدل یا سواری پر نماز پڑھ لو، پھر جب امن ملے تو ویسے پڑھو جیسے اللہ نے سکھایا۔

  10. جو لوگ مر جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وہ اپنی بیویوں کے لیے ایک سال تک نان و نفقہ وصیت کریں، بغیر گھر سے نکالے۔ اگر وہ خود نکل جائیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • طلاق میں زیادتی اور ظلم سے بچنے کا حکم۔

  • بیویوں کو سابقہ شوہر سے نکاح کرنے سے روکنا ناجائز ہے۔

  • ماں کو دودھ پلانے کا حق، باپ پر خرچ کی ذمہ داری۔

  • بیوہ عورت کی عدت: چار ماہ دس دن۔

  • عدت کے دوران نکاح کا وعدہ نہیں، صرف اشارہ ممکن ہے۔

  • مہر کے مسائل واضح کیے گئے۔

  • نماز خاص طور پر "نمازِ وسطیٰ" (اکثر مفسرین کے مطابق عصر) کی تاکید۔

  • جنگ اور سفر میں سہولت والی نماز (نماز خوف)۔

  • بیوہ کے حق میں ایک سال تک نان و نفقہ کی وصیت۔


کیا آپ چاہتے ہیں میں اب اگلا حصہ آیات 241 تا 250 بھیج دوں؟

You said:
Ji bilkul
ChatGPT said:

جی بالکل Kashif bhai 🌹
اب میں آپ کے لیے سورۃ البقرہ — آیات 231 تا 240 کا متن، ترجمہ اور مختصر تفسیر پیش کرتا ہوں۔


سورۃ البقرہ — آیات 231 تا 240

آیات (عربی متن)

وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمۡسِكُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٖۚ وَلَا تُمۡسِكُوهُنَّ ضِرَارٗا لِّتَعۡتَدُواْۚ وَمَن يَفۡعَلۡ ذَٰلِكَ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَهُۥۚ وَلَا تَتَّخِذُوٓاْ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ هُزُوٗا وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ وَمَآ أَنزَلَ عَلَيۡكُم مِّنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَٱلۡحِكۡمَةِ يَعِظُكُم بِهِۦۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ ٢٣١
وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِۦ مَن كَانَ مِنكُمۡ يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِۗ ذَٰلِكُمۡ أَزۡكَىٰ لَكُمۡ وَأَطۡهَرُۗ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ ٢٣٢
وَٱلۡوَٰلِدَٰتُ يُرۡضِعۡنَ أَوۡلَٰدَهُنَّ حَوۡلَيۡنِ كَامِلَيۡنِ لِمَنۡ أَرَادَ أَن يُتِمَّ ٱلرَّضَاعَةَۚ وَعَلَى ٱلۡمَوۡلُودِ لَهُۥ رِزۡقُهُنَّ وَكِسۡوَتُهُنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِۚ لَا تُكَلَّفُ نَفۡسٌ إِلَّا وُسۡعَهَاۚ لَا تُضَآرَّ وَٰلِدَةُۢ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوۡلُودٞ لَّهُۥ بِوَلَدِهِۦۚ وَعَلَى ٱلۡوَٰرِثِ مِثۡلُ ذَٰلِكَۗ فَإِنۡ أَرَادَا فِصَالًا عَن تَرَاضٖ مِّنۡهُمَا وَتَشَاوُرٖ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَاۗ وَإِنۡ أَرَدتُّمۡ أَن تَسۡتَرۡضِعُوٓاْ أَوۡلَٰدَكُمۡ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ إِذَا سَلَّمۡتُم مَّآ ءَاتَيۡتُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ ٢٣٣
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوۡنَ مِنكُمۡ وَيَذَرُونَ أَزۡوَٰجٗا يَتَرَبَّصۡنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرۡبَعَةَ أَشۡهُرٖ وَعَشۡرٗاۖ فَإِذَا بَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِيمَا فَعَلۡنَ فِيٓ أَنفُسِهِنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٞ ٢٣٤
وَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِيمَا عَرَّضۡتُم بِهِۦ مِنۡ خِطۡبَةِ ٱلنِّسَآءِ أَوۡ أَكۡنَنتُمۡ فِيٓ أَنفُسِكُمۡۚ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمۡ سَتَذۡكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَٰعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّآ أَن تَقُولُواْ قَوۡلٗا مَّعۡرُوفٗاۚ وَلَا تَعۡزِمُواْ عُقۡدَةَ ٱلنِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبۡلُغَ ٱلۡكِتَٰبُ أَجَلَهُۥۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا فِيٓ أَنفُسِكُمۡ فَٱحۡذَرُوهُۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٞ ٢٣٥
لَّا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ إِن طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوهُنَّ أَوۡ تَفۡرِضُواْ لَهُنَّ فَرِيضَةٗۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى ٱلۡمُوسِعِ قَدَرُهُۥ وَعَلَى ٱلۡمُقۡتِرِ قَدَرُهُۥ مَتَٰعَۢا بِٱلۡمَعۡرُوفِۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُحۡسِنِينَ ٢٣٦
وَإِن طَلَّقۡتُمُوهُنَّ مِن قَبۡلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَهُنَّ فَرِيضَةٗ فَنِصۡفُ مَا فَرَضۡتُمۡ إِلَّآ أَن يَعۡفُونَ أَوۡ يَعۡفُوَاْ ٱلَّذِي بِيَدِهِۦ عُقۡدَةُ ٱلنِّكَاحِۚ وَأَن تَعۡفُوٓاْ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰۚ وَلَا تَنسَوُاْ ٱلۡفَضۡلَ بَيۡنَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ ٢٣٧
حَٰفِظُواْ عَلَى ٱلصَّلَوَٰتِ وَٱلصَّلَوٰةِ ٱلۡوُسۡطَىٰ وَقُومُواْ لِلَّهِ قَٰنِتِينَ ٢٣٨
فَإِنۡ خِفۡتُمۡ فَرِجَالًا أَوۡ رُكۡبَانٗا فَإِذَآ أَمِنتُمۡ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمۡ تَكُونُواْ تَعۡلَمُونَ ٢٣٩
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوۡنَ مِنكُمۡ وَيَذَرُونَ أَزۡوَٰجٗا وَصِيَّةٗ لِّأَزۡوَٰجِهِم مَّتَٰعًا إِلَى ٱلۡحَوۡلِ غَيۡرَ إِخۡرَاجٖۚ فَإِنۡ خَرَجۡنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِي مَا فَعَلۡنَ فِيٓ أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعۡرُوفٖۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٞ ٢٤٠


ترجمہ (اردو)

  • 231: جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو یا تو اچھے طریقے سے روک لو یا اچھے طریقے سے رخصت کر دو۔ انہیں تکلیف دینے کے لیے نہ روکو۔ اور اللہ کی آیات کا مذاق نہ بناؤ۔

  • 232: جب عورتیں عدت پوری کر لیں تو انہیں اپنے پہلے شوہر سے نکاح کرنے سے نہ روکو، اگر وہ باہمی رضا مندی سے نکاح کرنا چاہیں۔

  • 233: مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں گی، اگر کوئی بچہ مکمل رضاعت چاہے۔ باپ پر ان کی روٹی کپڑے کا خرچ ہے۔

  • 234: جو مرد فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وہ عورتیں چار مہینے دس دن عدت گزاریں گی۔

  • 235: عدت کے دوران عورت کو نکاح کا واضح پیغام نہ دو، ہاں اشارے میں بات کرسکتے ہو۔

  • 236: اگر عورت سے نکاح طے کیا اور مہر مقرر نہیں ہوا تھا اور طلاق دے دی تو کچھ نہ کچھ خرچ دینا لازم ہے۔

  • 237: اگر مہر طے ہوا تھا اور رخصتی سے پہلے طلاق دے دی تو آدھا مہر دینا ہوگا۔

  • 238: نمازوں کی حفاظت کرو، خاص طور پر درمیانی نماز (عصر) کی۔

  • 239: اگر خوف ہو تو چلتے پھرتے یا سوار ہوکر بھی نماز پڑھ سکتے ہو۔

  • 240: جو مرد فوت ہوں وہ اپنی بیویوں کے لیے ایک سال تک خرچ کی وصیت کریں، لیکن اگر بیویاں خود جانا چاہیں تو انہیں روکنے کی ضرورت نہیں۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • طلاق میں عورتوں کو ستانا یا روکنا حرام ہے۔

  • اسلام نے عورت کے حقوق (مہر، خرچ، دودھ پلانا، عدت) تفصیل سے بیان کیے۔

  • بیواؤں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا۔

  • قرآن نے نماز کی حفاظت پر بار بار زور دیا، خاص طور پر عصر کی نماز پر۔

  • دین کا مقصد آسانی اور انصاف ہے، سختی اور ظلم نہیں۔



آیات (عربی متن)

وَلِلْمُطَلَّقَٰتِ مَتَٰعُۢ بِٱلۡمَعۡرُوفِۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُتَّقِينَ ٢٤١
كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ ٢٤٢
أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ خَرَجُواْ مِن دِيَٰرِهِمۡ وَهُمۡ أُلُوفٌ حَذَرَ ٱلۡمَوۡتِ فَقَالَ لَهُمُ ٱللَّهُ مُوتُواْ ثُمَّ أَحۡيَاهُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَذُو فَضۡلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَشۡكُرُونَ ٢٤٣
وَقَٰتِلُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ ٢٤٤
مَّن ذَا ٱلَّذِي يُقۡرِضُ ٱللَّهَ قَرۡضًا حَسَنٗا فَيُضَٰعِفَهُۥ لَهُۥٓ أَضۡعَافٗا كَثِيرَةٗۚ وَٱللَّهُ يَقۡبِضُ وَيَبۡسُطُ وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ ٢٤٥
أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلۡمَلَإِ مِنۢ بَنِيٓ إِسۡرَٰٓءِيلَ مِنۢ بَعۡدِ مُوسَىٰٓ إِذۡ قَالُواْ لِنَبِيّٖ لَّهُمُ ٱبۡعَثۡ لَنَا مَلِكٗا نُّقَٰتِلۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِۖ قَالَ هَلۡ عَسَيۡتُمۡ إِن كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡقِتَالُ أَلَّا تُقَٰتِلُواْۖ قَالُواْ وَمَا لَنَآ أَلَّا نُقَٰتِلَ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَقَدۡ أُخۡرِجۡنَا مِن دِيَٰرِنَا وَأَبۡنَآئِنَاۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيۡهِمُ ٱلۡقِتَالُ تَوَلَّوۡاْ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنۡهُمۡۗ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ ٢٤٦
وَقَالَ لَهُمۡ نَبِيُّهُمۡ إِنَّ ٱللَّهَ قَدۡ بَعَثَ لَكُمۡ طَالُوتَ مَلِكٗاۚ قَالُوٓاْ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ ٱلۡمُلۡكُ عَلَيۡنَا وَنَحۡنُ أَحَقُّ بِٱلۡمُلۡكِ مِنۡهُ وَلَمۡ يُؤۡتَ سَعَةٗ مِّنَ ٱلۡمَالِۚ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصۡطَفَىٰهُ عَلَيۡكُمۡ وَزَادَهُۥ بَسۡطَةٗ فِي ٱلۡعِلۡمِ وَٱلۡجِسۡمِۖ وَٱللَّهُ يُؤۡتِي مُلۡكَهُۥ مَن يَشَآءُۚ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٞ ٢٤٧
وَقَالَ لَهُمۡ نَبِيُّهُمۡ إِنَّ ءَايَةَ مُلۡكِهِۦٓ أَن يَأۡتِيَكُمُ ٱلتَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡ وَبَقِيَّةٞ مِّمَّا تَرَكَ ءَالُ مُوسَىٰ وَءَالُ هَٰرُونَ تَحۡمِلُهُ ٱلۡمَلَٰٓئِكَةُۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَةٗ لَّكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ ٢٤٨
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِٱلۡجُنُودِ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ مُبۡتَلِيكُم بِنَهَرٖ فَمَن شَرِبَ مِنۡهُ فَلَيۡسَ مِنِّي وَمَن لَّمۡ يَطۡعَمۡهُ فَإِنَّهُۥ مِنِّيٓ إِلَّا مَنِ ٱغۡتَرَفَ غُرۡفَةَۢ بِيَدِهِۦۚ فَشَرِبُواْ مِنۡهُ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنۡهُمۡۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُۥ هُوَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ قَالُواْ لَا طَاقَةَ لَنَا ٱلۡيَوۡمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦۚ قَالَ ٱلَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَٰقُواْ ٱللَّهِ كَم مِّن فِئَةٖ قَلِيلَةٍ غَلَبَتۡ فِئَةٗ كَثِيرَةَۢ بِإِذۡنِ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ ٢٤٩
وَلَمَّا بَرَزُواْ لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦ قَالُواْ رَبَّنَآ أَفۡرِغۡ عَلَيۡنَا صَبۡرٗا وَثَبِّتۡ أَقۡدَامَنَا وَٱنصُرۡنَا عَلَى ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡكَٰفِرِينَ ٢٥٠


ترجمہ (اردو)

  • 241: مطلقہ عورتوں کو مناسب خرچ دینا چاہیے، یہ پرہیزگاروں پر لازم ہے۔

  • 242: اسی طرح اللہ اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔

  • 243: کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے خوف سے ہزاروں کی تعداد میں اپنے گھروں سے نکلے؟ تو اللہ نے فرمایا: مر جاؤ، پھر انہیں زندہ کیا۔ بےشک اللہ لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔

  • 244: اللہ کے راستے میں قتال کرو اور جان لو کہ اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔

  • 245: کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا دے؟

  • 246: بنی اسرائیل نے اپنے نبی سے کہا: ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کرو تاکہ ہم اللہ کے راستے میں لڑیں۔ مگر جب قتال فرض کیا گیا تو وہ پیچھے ہٹ گئے سوائے چند لوگوں کے۔

  • 247: ان کے نبی نے کہا: اللہ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنایا ہے۔ انہوں نے اعتراض کیا کہ وہ مالدار نہیں ہے۔ جواب ملا کہ اللہ نے اسے علم اور طاقت میں تم پر فضیلت دی ہے۔

  • 248: اس کی بادشاہت کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس تابوت (سندوق) آئے گا جس میں سکون اور موسیٰ و ہارون کے آثار ہوں گے۔

  • 249: جب طالوت لشکر کے ساتھ نکلا تو کہا: اللہ تمہیں ایک نہر کے ذریعے آزمائے گا۔ جو زیادہ پیے گا وہ میرا ساتھی نہیں، جو تھوڑا سا ہاتھ سے لے لے تو وہ میرا ہے۔ اکثر لوگوں نے زیادہ پی لیا اور ناکام ہوئے۔

  • 250: جب وہ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل ہوئے تو دعا کی: اے ہمارے رب! ہم پر صبر انڈیل دے، ہمارے قدم جما دے اور ہمیں کافروں پر مدد عطا فرما۔


تفسیر (آسان انداز میں)

  • اسلام نے مطلقہ عورتوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا حکم دیا۔

  • واقعہ بنی اسرائیل سے سبق: وعدے کرنے والے اکثر میدان میں پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔

  • اللہ کے نزدیک قیادت دولت سے نہیں بلکہ علم اور طاقت سے ہے۔

  • طالوت اور جالوت کا واقعہ ایمان اور صبر کی عظیم مثال ہے۔

  • اللہ پر بھروسہ کرنے والا کمزور لشکر بھی بڑے لشکر کو شکست دے سکتا ہے۔

          

عربی:
فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَقَتَلَ دَاوُۥدُ جَالُوتَ ۖ وَآتَىٰهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍۢ لَّفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ (251)

ترجمہ:
پھر انہوں نے اللہ کے حکم سے جالوت کے لشکر کو شکست دی، اور داؤدؑ نے جالوت کو قتل کر دیا۔ اور اللہ نے داؤدؑ کو بادشاہت، حکمت اور جو کچھ چاہا سکھا دیا۔ اگر اللہ لوگوں کو ایک کے ذریعے دوسرے کو نہ ہٹاتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا، لیکن اللہ دنیا والوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے۔

تفسیر:
اللہ کی مدد سے تھوڑی سی جماعت بڑی فوج پر غالب آئی۔ داؤد علیہ السلام کو اسی موقع پر عزت و شان نصیب ہوئی۔ اللہ کا نظام یہی ہے کہ ایک قوم کے ظلم کو دوسری قوم کے ذریعے روکتا ہے۔


آیت 252

عربی:
تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ (252)

ترجمہ:
یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم آپ پر سچائی کے ساتھ پڑھتے ہیں، اور یقیناً آپ رسولوں میں سے ہیں۔

تفسیر:
قرآن کے یہ واقعات صرف قصے کہانیاں نہیں، بلکہ اللہ کی طرف سے سچی ہدایات ہیں اور یہ بھی رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی دلیل ہے۔


آیت 253

عربی:
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۘ ... (253)

ترجمہ:
یہ رسول ہیں، ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ ان میں سے بعض سے اللہ نے کلام کیا، اور بعض کو بلند درجات عطا کیے۔ عیسیٰ ابن مریم کو ہم نے روشن معجزے دیے اور روح القدس سے مدد دی۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے لوگ آپس میں نہ لڑتے، مگر انہوں نے اختلاف کیا، پھر کوئی ایمان لایا اور کوئی کافر ہوا۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے، لیکن اللہ جو چاہے کرتا ہے۔

تفسیر:
انبیاء سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، مگر کچھ کو خاص مقام دیا گیا۔ اختلاف اور جنگ انسانوں کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے۔


آیت 254

عربی:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُم ... (254)

ترجمہ:
اے ایمان والو! جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو، اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ خرید و فروخت ہوگی، نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش۔ اور کافر ہی ظالم ہیں۔

تفسیر:
اللہ کے دیے ہوئے مال کو اس کی راہ میں خرچ کرنا ہی اصل نفع ہے، ورنہ قیامت کے دن مال کسی کام نہیں آئے گا۔


آیت 255 (آیت الکرسی)

عربی:
اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ... (255)

ترجمہ:
اللہ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ زندہ ہے، سب کا قائم رکھنے والا ہے۔ نہ اسے اونگھ پکڑتی ہے نہ نیند۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کے حضور اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے؟ وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے۔ اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز پر قابو نہیں پا سکتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو گھیرے ہوئے ہے، اور ان کی حفاظت اسے تھکاتی نہیں۔ وہ بلند و برتر ہے۔

تفسیر:
یہ قرآن کی سب سے عظیم آیت ہے۔ اس میں اللہ کی وحدانیت، قدرت، علم اور کبریائی بیان ہوئی ہے۔


آیت 256

عربی:
لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ... (256)

ترجمہ:
دین میں کوئی جبر نہیں۔ ہدایت گمراہی سے الگ ہو چکی ہے۔ جو کوئی باطل معبودوں کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے، اس نے مضبوط سہارا پکڑ لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔ اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

تفسیر:
ایمان کے لیے دل کا یقین ضروری ہے، زبردستی ایمان داخل نہیں ہو سکتا۔


آیت 257

عربی:
اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا ... (257)

ترجمہ:
اللہ ایمان والوں کا دوست ہے، انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے۔ اور کافروں کے دوست شیطان ہیں، وہ انہیں روشنی سے اندھیروں میں لے جاتے ہیں۔ یہی لوگ جہنمی ہیں، ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

تفسیر:
ایمان والے اللہ کی ہدایت اور روشنی میں جیتے ہیں، جبکہ کافر گمراہی میں پڑے رہتے ہیں۔


آیت 258

عربی:
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَآجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ ... (258)

ترجمہ:
کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراہیمؑ سے ان کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا کیونکہ اللہ نے اسے بادشاہت دی تھی؟ جب ابراہیمؑ نے کہا: میرا رب زندہ کرتا اور مارتا ہے، تو اس نے کہا: میں بھی زندہ کرتا اور مارتا ہوں۔ ابراہیمؑ نے کہا: میرا رب سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تو اسے مغرب سے نکال لا۔ کافر حیران رہ گیا۔ اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔

تفسیر:
یہ نمرود کا واقعہ ہے۔ ابراہیمؑ نے دلیل سے اس کی جھوٹی ربوبیت کو باطل کر دیا۔


آیت 259

عربی:
أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍ ... (259)

ترجمہ:
یا اس کی مثال دیکھو جو ایک بستی پر گزرا جو اجڑی پڑی تھی۔ اس نے کہا: اللہ اس کو موت کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟ تو اللہ نے اسے سو سال تک موت دے دی، پھر زندہ کیا۔ پوچھا: کتنا عرصہ رہا؟ کہا: ایک دن یا کچھ دن۔ فرمایا: نہیں، بلکہ سو سال۔ اپنے کھانے اور پانی کو دیکھو، خراب نہیں ہوا، اور اپنے گدھے کو دیکھو (کہ وہ گل گیا ہے) تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لیے نشانی بنائیں۔ اور ہڈیوں کو دیکھو ہم انہیں کس طرح جوڑتے ہیں پھر گوشت چڑھاتے ہیں۔ جب یہ بات اس پر کھل گئی تو اس نے کہا: میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر:
یہ عزیرؑ یا کوئی اور نبی تھے، اللہ نے انہیں موت و حیات دکھا کر اپنی قدرت ظاہر کی۔


آیت 260

عربی:
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَىٰ ... (260)

ترجمہ:
جب ابراہیمؑ نے کہا: اے میرے رب! مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے؟ فرمایا: کیا تم ایمان نہیں رکھتے؟ کہا: ایمان تو رکھتا ہوں مگر چاہتا ہوں کہ میرا دل مطمئن ہو جائے۔ فرمایا: چار پرندے پکڑ لو، انہیں اپنے ساتھ مانوس کر لو، پھر انہیں ذبح کر کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے پہاڑوں پر رکھ دو، پھر انہیں بلاؤ، وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آئیں گے۔ جان لو کہ اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔

تفسیر:
ابراہیمؑ نے یقین کو مزید بڑھانے کے لیے سوال کیا۔ اللہ نے انہیں اپنی قدرت کا عملی مشاہدہ کرایا تاکہ ایمان مزید پختہ ہ


سُورۃ البقرہ – آیات 241 تا 250

وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌۢ بِٱلْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى ٱلْمُتَّقِينَ (241)

ترجمہ: اور طلاق یافتہ عورتوں کے لئے بھی مناسب طور پر سامان (نفقہ) دینا واجب ہے، یہ حق ہے پرہیزگاروں پر۔

تفسیر: اسلام عورتوں کے حقوق کا محافظ ہے۔ طلاق کے بعد بھی عورت کو بے سہارا چھوڑنے کے بجائے اس کے ساتھ اچھے طریقے سے مدد کرنے کا حکم دیا گیا۔ یہ متقی لوگوں کی نشانی ہے۔


كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ (242)

ترجمہ: اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیات کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔

تفسیر: قرآن کی تعلیمات واضح اور روشن ہیں۔ اللہ چاہتا ہے کہ بندے اندھی تقلید نہ کریں بلکہ سمجھ کر عمل کریں۔


أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ خَرَجُوا۟ مِن دِيَٰرِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ ٱلْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ ٱللَّهُ مُوتُوا۟ ثُمَّ أَحْيَاهُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ (243)

ترجمہ: کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل گئے تھے، حالانکہ وہ ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ اللہ نے انہیں کہا: مر جاؤ! پھر انہیں دوبارہ زندہ کر دیا۔ بے شک اللہ لوگوں پر فضل والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔

تفسیر: یہ بنی اسرائیل کا واقعہ ہے۔ وہ لوگ جہاد اور آزمائش سے بھاگے تو اللہ نے ان پر موت طاری کی، پھر زندہ کیا۔ اس میں سبق ہے کہ موت سے بھاگنے سے بچاؤ نہیں ملتا۔


وَقَٰتِلُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ (244)

ترجمہ: اللہ کی راہ میں لڑو، اور جان لو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔

تفسیر: ایمان والوں کو جہاد فی سبیل اللہ کا حکم ہے۔ اللہ نیتوں اور باتوں کو جانتا ہے۔


مَّن ذَا ٱلَّذِى يُقْرِضُ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًۭا فَيُضَٰعِفَهُۥ لَهُۥٓ أَضْعَافًۭا كَثِيرَةً ۚ وَٱللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (245)

ترجمہ: کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا دے؟ اور اللہ ہی تنگی اور کشادگی دیتا ہے، اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

تفسیر: اللہ کے راستے میں خرچ کرنا اللہ کو قرض دینا ہے۔ اللہ اسے کئی گنا بڑھا کر واپس دیتا ہے۔ اصل روزی دینے والا اللہ ہے۔


أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلْمَلَإِ مِنۢ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ مِنۢ بَعْدِ مُوسَىٰٓ إِذْ قَالُوا۟ لِنَبِىٍّۢ لَّهُمُ ٱبْعَثْ لَنَا مَلِكًۭا نُّقَٰتِلْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِن كُتِبَ عَلَيْكُمُ ٱلْقِتَالُ أَلَّا تُقَٰتِلُوا۟ ۖ قَالُوا۟ وَمَا لَنَآ أَلَّا نُقَٰتِلَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِيَٰرِنَا وَأَبْنَآئِنَا ۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ ٱلْقِتَالُ تَوَلَّوْا۟ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنْهُمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ (246)

ترجمہ: کیا تم نے بنی اسرائیل کے اس گروہ کو نہیں دیکھا جو موسیٰؑ کے بعد تھا؟ انہوں نے اپنے نبی سے کہا: ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دیں تاکہ ہم اللہ کی راہ میں لڑیں۔ نبی نے کہا: ہو سکتا ہے کہ اگر تم پر لڑائی فرض کر دی جائے تو تم نہ لڑو۔ وہ بولے: بھلا ہم اللہ کی راہ میں کیوں نہ لڑیں جبکہ ہم اپنے گھروں اور بچوں سے نکالے گئے ہیں۔ لیکن جب ان پر لڑائی فرض کر دی گئی تو تھوڑے سے لوگ چھوڑ کر باقی سب پیٹھ پھیر گئے، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔

تفسیر: جذباتی وعدے کرنا آسان ہے مگر عمل مشکل۔ بنی اسرائیل نے وعدہ کیا مگر زیادہ تر نے پیٹھ پھیر لی۔


وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ ٱللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًۭا ۚ قَالُوٓا۟ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ ٱلْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِٱلْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةًۭ مِّنَ ٱلْمَالِ ۚ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَىٰهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُۥ بَسْطَةًۭ فِى ٱلْعِلْمِ وَٱلْجِسْمِ ۖ وَٱللَّهُ يُؤْتِى مُلْكَهُۥ مَن يَشَآءُ ۚ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌۭ (247)

ترجمہ: ان کے نبی نے کہا: اللہ نے تمہارے لئے طالوت کو بادشاہ مقرر کیا ہے۔ وہ بولے: اس کو ہم پر بادشاہی کیسے مل گئی؟ حالانکہ ہم زیادہ حقدار ہیں اور اسے مال کی وسعت بھی نہیں دی گئی۔ نبی نے کہا: اللہ نے اسے تم پر برگزیدہ کیا ہے اور اسے علم اور جسم میں طاقت دی ہے۔ اور اللہ جسے چاہے بادشاہی دیتا ہے، اور اللہ وسیع علم والا ہے۔

تفسیر: اصل لیڈر وہ ہے جسے اللہ علم اور قوت عطا کرے، نہ کہ صرف مالدار ہونا۔


وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ ءَايَةَ مُلْكِهِۦٓ أَن يَأْتِيَكُمُ ٱلتَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌۭ مِّمَّا تَرَكَ ءَالُ مُوسَىٰ وَءَالُ هَٰرُونَ تَحْمِلُهُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (248)

ترجمہ: ان کے نبی نے کہا: اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ وہ تابوت تمہارے پاس آئے گا، جس میں تمہارے رب کی طرف سے سکون ہے اور کچھ باقیات ہیں آلِ موسیٰ اور آلِ ہارون کی، جسے فرشتے اٹھا لائیں گے۔ اگر تم مومن ہو تو یہ بڑی نشانی ہے۔

تفسیر: اللہ نے طالوت کی بادشاہی کو غیبی نشانی سے ثابت کر دیا۔ فرشتوں کے ذریعے تابوت واپس آنا اس بات کی دلیل تھا کہ فیصلہ اللہ کا ہے۔


فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِٱلْجُنُودِ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ مُبْتَلِيكُم بِنَهَرٍۢ ۖ فَمَن شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّى وَمَن لَّمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُۥ مِنِّىٓ إِلَّا مَنِ ٱغْتَرَفَ غُرْفَةًۢ بِيَدِهِۦ ۚ فَشَرِبُوا۟ مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنْهُمْ ۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُۥ هُوَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ قَالُوا۟ لَا طَاقَةَ لَنَا ٱلْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦ ۚ قَالَ ٱلَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَٰقُوا۟ ٱللَّهِ كَم مِّن فِئَةٍۢ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةًۭ كَثِيرَةًۢ بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ (249)

ترجمہ: جب طالوت لشکروں کے ساتھ نکلا تو کہا: اللہ تمہیں ایک نہر سے آزمائے گا۔ جو اس میں سے پی لے گا وہ میرا نہیں، اور جو نہ پئے وہ میرا ہے، مگر جس نے ہاتھ سے ایک چلو لیا۔ تو سب نے پیا سوائے تھوڑوں کے۔ پھر جب وہ اور ایمان والے آگے بڑھے تو بعض نے کہا: آج جالوت اور اس کے لشکر کا مقابلہ کرنے کی ہم میں طاقت نہیں۔ لیکن جو یقین رکھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملاقات کریں گے، بولے: کتنی ہی چھوٹی جماعتیں اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آ گئیں۔ اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

تفسیر: اللہ آزمائشوں سے مخلص اور منافق الگ کرتا ہے۔ ایمان والوں کا یقین اللہ کی نصرت پر تھا، اسی لئے وہ ثابت قدم رہے۔


وَلَمَّا بَرَزُوا۟ لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦ قَالُوا۟ رَبَّنَآ أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًۭا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَٱنصُرْنَا عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْكَٰفِرِينَ (250)

ترجمہ: اور جب وہ جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلے میں نکلے تو دعا کی: اے ہمارے رب! ہم پر صبر انڈیل دے، ہمارے قدم جما دے اور ہمیں کافروں پر مدد عطا فرما۔

تفسیر: مومنوں کا اصل ہتھیار دعا اور اللہ پر بھروسہ ہے۔ میدانِ جنگ میں انہوں نے اللہ سے صبر اور استقامت مانگ


سُورۃ البقرہ – آیات 251 تا 260

فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ وَقَتَلَ دَاوُۥدُ جَالُوتَ وَءَاتَىٰهُ ٱللَّهُ ٱلْمُلْكَ وَٱلْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُۥ مِمَّا يَشَآءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍۢ لَّفَسَدَتِ ٱلْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى ٱلْعَٰلَمِينَ (251)

ترجمہ: پس انہوں نے اللہ کے حکم سے ان (کافروں) کو شکست دے دی، اور داؤدؑ نے جالوت کو قتل کیا، اور اللہ نے اسے بادشاہی اور حکمت دی اور اسے جو چاہا علم سکھایا۔ اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا تو زمین بگڑ جاتی، لیکن اللہ تمام جہانوں پر فضل والا ہے۔

تفسیر: اللہ کی نصرت سے چھوٹی جماعت جالوت کی بڑی فوج پر غالب آئی۔ حضرت داؤدؑ کو اللہ نے جالوت پر فتح دلائی، پھر انہیں بادشاہی، نبوت اور علم عطا فرمایا۔ دنیا میں طاقت کا توازن بھی اللہ کی حکمت سے قائم ہے۔


تِلْكَ آيَاتُ ٱللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِٱلْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ (252)

ترجمہ: یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم آپ (ﷺ) پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، اور بے شک آپ ضرور رسولوں میں سے ہیں۔

تفسیر: قرآن کی یہ سچی خبریں رسول ﷺ کی نبوت کی دلیل ہیں۔


تِلْكَ ٱلرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ ۘ مِّنْهُم مَّن كَلَّمَ ٱللَّهُ ۖ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَٰتٍۭ ۚ وَءَاتَيْنَا عِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ ٱلْبَيِّنَٰتِ وَأَيَّدْنَٰهُ بِرُوحِ ٱلْقُدُسِ ۗ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَا ٱقْتَتَلَ ٱلَّذِينَ مِنۢ بَعْدِهِم مِّنۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ ٱلْبَيِّنَٰتُ وَلَٰكِنِ ٱخْتَلَفُوا۟ فَمِنْهُم مَّنْ ءَامَنَ وَمِنْهُم مَّن كَفَرَ ۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَا ٱقْتَتَلُوا۟ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ (253)

ترجمہ: یہ رسول ہیں، ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ ان میں سے کوئی ایسا تھا جس سے اللہ نے کلام کیا، اور کسی کو کئی درجوں بلند کیا، اور عیسیٰؑ ابن مریم کو کھلی نشانیاں دیں اور روح القدس (جبرائیلؑ) سے مدد دی۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے آپس میں نہ لڑتے بعد اس کے کہ ان کے پاس واضح دلائل آ گئے تھے، لیکن وہ اختلاف میں پڑ گئے۔ ان میں سے بعض ایمان لائے اور بعض نے کفر کیا۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے، لیکن اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

تفسیر: تمام انبیاء برگزیدہ ہیں مگر فضیلت میں فرق ہے۔ حضرت موسیٰؑ سے اللہ نے کلام کیا، حضرت عیسیٰؑ کو معجزے ملے، اور محمد ﷺ کو سب سے اعلیٰ درجہ دیا گیا۔ اختلاف اور جھگڑا انسانوں کے اختیار کی وجہ سے ہوا۔


يَٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَنفِقُوا۟ مِمَّا رَزَقْنَٰكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِىَ يَوْمٌۭ لَّا بَيْعٌۭ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌۭ وَلَا شَفَٰعَةٌۭ ۗ وَٱلْكَٰفِرُونَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ (254)

ترجمہ: اے ایمان والو! ہم نے جو تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے کہ جس دن نہ خرید و فروخت ہوگی، نہ دوستی اور نہ سفارش۔ اور کافر ہی ظالم ہیں۔

تفسیر: آخرت میں مال کام نہیں آئے گا۔ اس لیے دنیا میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے۔


ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُۥ سِنَةٌۭ وَلَا نَوْمٌۭ ۚ لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ مَن ذَا ٱلَّذِى يَشْفَعُ عِندَهُۥٓ إِلَّا بِإِذْنِهِۦ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَىْءٍۭ مِّنْ عِلْمِهِۦٓ إِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ ۖ وَلَا يَـُٔودُهُۥ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْعَظِيمُ (255)

ترجمہ: اللہ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ ہے، قائم رکھنے والا ہے۔ نہ اسے اونگھ پکڑتی ہے نہ نیند۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کے پاس سفارش کرے بغیر اس کی اجازت کے؟ وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے، اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز پر حاوی نہیں ہو سکتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین پر وسیع ہے اور ان دونوں کی حفاظت اس پر بھاری نہیں۔ اور وہ بلند و عظیم ہے۔

تفسیر: یہ آیت الکرسی ہے، قرآن کی سب سے عظیم آیت۔ اس میں اللہ کی توحید، قدرت اور علم کی صفات بیان ہیں۔


لَآ إِكْرَاهَ فِى ٱلدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ ٱلرُّشْدُ مِنَ ٱلْغَىِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ بِٱلطَّٰغُوتِ وَيُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱسْتَمْسَكَ بِٱلْعُرْوَةِ ٱلْوُثْقَىٰ لَا ٱنفِصَامَ لَهَا ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ (256)

ترجمہ: دین میں کوئی جبر نہیں، ہدایت گمراہی سے الگ ہو چکی ہے۔ پس جو کوئی باطل کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لے آئے تو اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔ اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

تفسیر: اسلام دل سے قبول کرنے کا دین ہے، زبردستی سے نہیں۔ اصل ایمان اللہ پر یقین اور باطل سے انکار ہے۔


ٱللَّهُ وَلِىُّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ يُخْرِجُهُم مِّنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ ۖ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَوْلِيَآؤُهُمُ ٱلطَّٰغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ ٱلنُّورِ إِلَى ٱلظُّلُمَٰتِ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ (257)

ترجمہ: اللہ ایمان والوں کا دوست ہے، وہ انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آتا ہے۔ اور جنہوں نے کفر کیا ان کے دوست شیطان ہیں، وہ انہیں روشنی سے اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہی لوگ دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

تفسیر: ایمان روشنی ہے، کفر اندھیرا ہے۔ اللہ اپنے دوستوں کو ہدایت دیتا ہے، شیطان کافروں کو گمراہی میں ڈالتا ہے۔


أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلَّذِى حَآجَّ إِبْرَٰهِيمَ فِى رَبِّهِۦٓ أَنْ ءَاتَىٰهُ ٱللَّهُ ٱلْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَٰهِيمُ رَبِّىَ ٱلَّذِى يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۖ قَالَ أَنَا۠ أُحْىِۦ وَأُمِيتُ ۖ قَالَ إِبْرَٰهِيمُ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَأْتِى بِٱلشَّمْسِ مِنَ ٱلْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ ٱلْمَغْرِبِ ۚ فَبُهِتَ ٱلَّذِى كَفَرَ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ (258)

ترجمہ: کیا تم نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراہیمؑ سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا، کیونکہ اللہ نے اسے بادشاہی دی تھی؟ جب ابراہیمؑ نے کہا: میرا رب وہ ہے جو زندگی دیتا اور موت دیتا ہے۔ اس نے کہا: میں بھی زندگی دیتا اور موت دیتا ہوں۔ ابراہیمؑ نے کہا: میرا رب سورج کو مشرق سے لاتا ہے، تو اسے مغرب سے لے آ۔ تو وہ کافر حیران رہ گیا۔ اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔

تفسیر: یہ بادشاہ نمرود تھا۔ اس نے اپنی جھوٹی بادشاہت کا گھمنڈ کیا، لیکن ابراہیمؑ نے ایک ایسی دلیل دی جس نے اسے لاجواب کر دیا۔


أَوْ كَٱلَّذِى مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍۢ وَهِىَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحْىِۦ هَٰذِهِ ٱللَّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا ۖ فَأَمَاتَهُ ٱللَّهُ مِا۟ئَةَ عَامٍۢ ثُمَّ بَعَثَهُۥ ۖ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ ۖ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍۢ ۚ قَالَ بَل لَّبِثْتَ مِا۟ئَةَ عَامٍۢ فَٱنظُرْ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ ۖ وَٱنظُرْ إِلَىٰ حِمَارِكَ ۖ وَلِنَجْعَلَكَ ءَايَةًۭ لِّلنَّاسِ ۖ وَٱنظُرْ إِلَى ٱلْعِظَامِ كَيْفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًۭا ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُۥ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ (259)

ترجمہ: یا اس شخص کی مثال دیکھو جو ایک بستی کے پاس سے گزرا جو اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی۔ اس نے کہا: اللہ اس کو موت کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟ تو اللہ نے اسے سو سال کے لئے مار دیا، پھر زندہ کیا۔ فرمایا: تم کتنا رہے؟ اس نے کہا: ایک دن یا کچھ دن۔ فرمایا: بلکہ تم سو سال رہے۔ اپنے کھانے پینے کو دیکھو، خراب نہیں ہوا، اور اپنے گدھے کو دیکھو (کہ وہ گل سڑ گیا ہے) اور تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لئے نشانی بنا دیں۔ اور دیکھو ان ہڈیوں کو کیسے ہم جوڑتے ہیں پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں۔ جب یہ سب اس پر واضح ہوا تو اس نے کہا: میں جان گیا کہ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر: یہ غالباً حضرت عزیرؑ تھے۔ اللہ نے انہیں سو سال کے بعد زندہ کیا تاکہ لوگوں کو دکھا دے کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنا اللہ کے لئے مشکل نہیں۔


وَإِذْ قَالَ إِبْرَٰهِيمُ رَبِّ أَرِنِى كَيْفَ تُحْىِ ٱلْمَوْتَىٰ ۖ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِى ۖ قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةًۭ مِّنَ ٱلطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ ٱجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍۢ مِّنْهُنَّ جُزْءًۭا ثُمَّ ٱدْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا ۚ وَٱعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ (260)

ترجمہ: اور جب ابراہیمؑ نے کہا: اے میرے رب! مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے۔ فرمایا: کیا تم ایمان نہیں رکھتے؟ کہا: کیوں نہیں، مگر تاکہ میرا دل مطمئن ہو جائے۔ فرمایا: چار پرندے لے لو اور انہیں اپنے ساتھ مانوس کر لو، پھر ان کے ٹکڑے کر کے ہر پہاڑ پر ایک حصہ رکھ دو، پھر انہیں بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آئیں گے۔ اور جان لو کہ اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔

تفسیر: ابراہیمؑ پہلے سے ایمان رکھتے تھے، لیکن مزید یقین کے لئے سوال کیا۔ اللہ نے پرندوں کو زندہ کر کے دکھایا۔ اس سے قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہونے کی حقیقت واضح ہوئی۔


آیت 261

عربی:
مَثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍۭ مِّا۟ئَةُ حَبَّةٍۢ ۗ وَاللَّهُ يُضَـٰعِفُ لِمَن يَشَآءُ ۗ وَاللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ:
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال ایک دانے کی طرح ہے جو سات بالیاں اگاتا ہے، ہر بالی میں سو دانے ہوتے ہیں۔ اور اللہ جس کے لئے چاہے کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ اور اللہ وسیع علم والا ہے۔

تفسیر:
اللہ کے راستے میں خرچ کرنا کبھی ضائع نہیں ہوتا، بلکہ ایک نیکی کئی سو گنا بڑھا دی جاتی ہے۔ یہ انفاق کی فضیلت ہے۔


آیت 262

عربی:
ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَـٰلَهُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَآ أَنفَقُوا۟ مَنًّۭا وَلَآ أَذًۭى لَّهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ:
جو لوگ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور اس کے بعد احسان جتاتے یا ایذا نہیں دیتے، ان کے لئے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ نہ انہیں کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

تفسیر:
صدقہ دینے کے بعد احسان جتانا اور لوگوں کو تکلیف دینا نیکی کو برباد کر دیتا ہے۔ اخلاص کے ساتھ دینا اصل انعام کا ذریعہ ہے۔


آیت 263

عربی:
قَوْلٌۭ مَّعْرُوفٌۭ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌۭ مِّن صَدَقَةٍۢ يَتْبَعُهَآ أَذًۭى ۗ وَٱللَّهُ غَنِىٌّ حَلِيمٌۭ

ترجمہ:
اچھی بات اور درگزر کرنا اس صدقے سے بہتر ہے جس کے پیچھے ایذا ہو۔ اور اللہ بے نیاز اور بردبار ہے۔

تفسیر:
اگر صدقے کے بعد دل دکھانا ہو تو بہتر ہے کہ انسان نرمی سے بات کرے اور معاف کر دے۔ اللہ کو نیت اور اخلاق پسند ہیں۔


آیت 264

عربی:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تُبْطِلُوا۟ صَدَقَـٰتِكُم بِالْمَنِّ وَٱلْأَذَىٰ كَٱلَّذِى يُنفِقُ مَالَهُۥ رِئَآءَ ٱلنَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْـَٔاخِرِ ۖ فَمَثَلُهُۥ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌۭ فَأَصَابَهُۥ وَابِلٌۭ فَتَرَكَهُۥ صَلْدًۭا ۖ لَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَىْءٍۢ مِّمَّا كَسَبُوا۟ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْكَـٰفِرِينَ

ترجمہ:
اے ایمان والو! اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا دے کر ضائع نہ کرو، جیسے وہ شخص جو لوگوں کو دکھانے کے لئے مال خرچ کرتا ہے اور اللہ اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ اس کی مثال اس چٹان کی ہے جس پر مٹی ہو، پھر زور دار بارش پڑے تو اسے صاف کر کے چھوڑ دے۔ ایسے لوگ اپنے اعمال سے کچھ حاصل نہیں کرتے۔ اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔

تفسیر:
ریا اور احسان نیکی کو ختم کر دیتے ہیں۔ اخلاص کے بغیر صدقہ رائیگاں ہو جاتا ہے۔


آیت 265

عربی:
وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَـٰلَهُمُ ٱبْتِغَآءَ مَرْضَاتِ ٱللَّهِ وَتَثْبِيتًۭا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۢ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌۭ فَـَٔاتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ ۖ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌۭ فَطَلٌّۭ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ

ترجمہ:
اور ان لوگوں کی مثال جو اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اور دل کی مضبوطی سے خرچ کرتے ہیں، اس باغ کی طرح ہے جو بلندی پر ہو اور زور دار بارش اسے لگے تو دوگنا پھل لائے، اور اگر بارش نہ بھی ملے تو شبنم ہی کافی ہو۔ اور اللہ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔

تفسیر:
اخلاص سے خرچ کیا ہوا مال ہمیشہ برکت لاتا ہے، چاہے زیادہ ہو یا کم۔ اللہ نیت کو دیکھتا ہے۔


آیت 266

عربی:
أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُۥ جَنَّةٌۭ مِّن نَّخِيلٍۢ وَأَعْنَـٰبٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ لَهُۥ فِيهَا مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ وَأَصَابَهُ ٱلْكِبَرُ وَلَهُۥ ذُرِّيَّةٌۭ ضُعَفَآءُ فَأَصَابَهَآ إِعْصَارٌۭ فِيهِ نَارٌۭ فَٱحْتَرَقَتْ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلْـَٔايَـٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ:
کیا تم میں سے کوئی چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں، اور اس میں ہر طرح کے پھل ہوں، اور بڑھاپے میں پہنچے جبکہ اس کے کمزور بچے ہوں، پھر اس باغ پر ایسی آندھی آئے جس میں آگ ہو اور وہ جل جائے؟ اسی طرح اللہ اپنی آیات تمہارے لئے بیان کرتا ہے تاکہ تم سوچو۔

تفسیر:
یہ مثال اس شخص کے لئے ہے جو نیکی تو کرتا ہے مگر پھر ریاکاری اور گناہوں سے اسے برباد کر دیتا ہے۔


آیت 267

عربی:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ أَنفِقُوا۟ مِن طَيِّبَـٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّآ أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ ٱلْأَرْضِ وَلَا تَيَمَّمُوا۟ ٱلْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِـَٔاخِذِيهِ إِلَّآ أَن تُغْمِضُوا۟ فِيهِ ۚ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ غَنِىٌّ حَمِيدٌۭ

ترجمہ:
اے ایمان والو! اپنی پاکیزہ کمائیوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے زمین سے نکالا ہے اللہ کی راہ میں خرچ کرو، اور ناپاک چیز دینے کا قصد نہ کرو جسے تم خود بھی آنکھ بند کرکے ہی لو گے۔ اور جان لو کہ اللہ بے نیاز اور لائق حمد ہے۔

تفسیر:
صدقہ ہمیشہ اچھی اور پاک چیز سے ہونا چاہئے، گندی اور بیکار چیز اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں۔


آیت 268

عربی:
ٱلشَّيْطَـٰنُ يَعِدُكُمُ ٱلْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِٱلْفَحْشَآءِ ۖ وَٱللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةًۭ مِّنْهُ وَفَضْلًۭا ۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌۭ

ترجمہ:
شیطان تمہیں محتاجی سے ڈراتا ہے اور بے حیائی پر اکساتا ہے، جبکہ اللہ تمہیں اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے۔ اور اللہ بڑی وسعت والا، علم والا ہے۔

تفسیر:
شیطان بخل اور گناہ کی طرف کھینچتا ہے، جبکہ اللہ انفاق اور نیکی سے مغفرت عطا کرتا ہے۔


آیت 269

عربی:
يُؤْتِى ٱلْحِكْمَةَ مَن يَشَآءُ ۚ وَمَن يُؤْتَ ٱلْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِىَ خَيْرًۭا كَثِيرًۭا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّآ أُو۟لُوا۟ ٱلْأَلْبَـٰبِ

ترجمہ:
اللہ جسے چاہے حکمت دیتا ہے، اور جسے حکمت دی گئی اسے بہت بڑی بھلائی دی گئی۔ اور نصیحت صرف عقل مند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں۔

تفسیر:
حکمت یعنی دین کی سمجھ، صحیح فیصلہ اور نیکی کا شعور۔ یہ اللہ کا عظیم انعام ہے۔


آیت 270

عربی:
وَمَآ أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍۢ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُهُ ۗ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍۢ

ترجمہ:
اور تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو یا کوئی نذر مانتے ہو تو اللہ اسے جانتا ہے۔ اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔

تفسیر:
اللہ ہر عمل سے باخبر ہے، چاہے چھوٹا ہو یا بڑا۔ نیت کے بغیر عمل بیکار ہے اور ظالموں کو کوئی سہارا نہیں ملے گا۔



آیت 271

عربی:
إِن تُبْدُوا۟ ٱلصَّدَقَـٰتِ فَنِعِمَّا هِىَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا ٱلْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّـَٔاتِكُمْ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌۭ

ترجمہ:
اگر تم صدقات ظاہر کرکے دو تو یہ بھی اچھا ہے، لیکن اگر انہیں چھپا کر فقیروں کو دو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ اور یہ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح واقف ہے۔

تفسیر:
صدقہ علانیہ بھی درست ہے مگر چھپ کر دینا زیادہ افضل ہے کیونکہ اس میں اخلاص اور ریا سے حفاظت ہے۔


آیت 272

عربی:
لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَىٰهُمْ وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ يَهْدِى مَن يَشَآءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِنْ خَيْرٍۢ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ٱبْتِغَآءَ وَجْهِ ٱللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِنْ خَيْرٍۢ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ

ترجمہ:
(اے نبی ﷺ) ان کو ہدایت دینا آپ کے ذمے نہیں ہے بلکہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور تم جو کچھ بھی بھلائی میں خرچ کرتے ہو وہ تمہارے اپنے ہی فائدے کے لئے ہے۔ اور تم صرف اللہ کی رضا کے لئے خرچ کرو۔ اور تم جو بھی خرچ کرو گے تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں ہوگا۔

تفسیر:
صدقہ کا مقصد صرف اللہ کی رضا ہو، نہ کہ دکھاوا یا کسی کو خوش کرنا۔


آیت 273

عربی:
لِلْفُقَرَآءِ ٱلَّذِينَ أُحْصِرُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًۭا فِى ٱلْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ ٱلْجَـٰهِلُ أَغْنِيَآءَ مِنَ ٱلتَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَـٰهُمْ لَا يَسْـَٔلُونَ ٱلنَّاسَ إِلْحَافًۭا ۗ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِنْ خَيْرٍۢ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِ عَلِيمٌۭ

ترجمہ:
یہ صدقات ان فقیروں کے لئے ہیں جو اللہ کے راستے میں رکے ہوئے ہیں اور زمین میں (کاروبار کے لئے) چل پھر نہیں سکتے۔ نادان ان کی خودداری کی وجہ سے انہیں دولت مند سمجھتے ہیں۔ تم انہیں ان کی علامت سے پہچان لو گے، وہ لوگوں سے لپٹ لپٹ کر سوال نہیں کرتے۔ اور تم جو کچھ بھی خرچ کرو گے اللہ اسے جانتا ہے۔

تفسیر:
اصل مستحق وہ غریب ہیں جو خودداری سے سوال نہیں کرتے، ان پر خاص طور پر خرچ کرنے کی فضیلت ہے۔


آیت 274

عربی:
ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُم بِٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ سِرًّۭا وَعَلَانِيَةًۭ فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ:
جو لوگ اپنے مال رات دن، چھپے اور علانیہ (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ نہ انہیں کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

تفسیر:
ہر وقت اور ہر حال میں صدقہ کرنا اللہ کے نزدیک پسندیدہ ہے۔


آیت 275

عربی:
ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ ٱلرِّبَوٰا۟ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِى يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيْطَـٰنُ مِنَ ٱلْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْبَيْعُ مِثْلُ ٱلرِّبَوٰا۟ ۗ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰا۟ ۚ فَمَن جَآءَهُۥ مَوْعِظَةٌۭ مِّن رَّبِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُۥٓ إِلَى ٱللَّهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ

ترجمہ:
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن) ایسے کھڑے ہوں گے جیسے وہ شخص جسے شیطان نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔ یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں: بیع بھی تو سود جیسی ہے۔ حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے۔ پس جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور وہ باز آ گیا تو جو پہلے ہو چکا وہ اسی کا ہے اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ اور جو دوبارہ کرے تو وہی لوگ جہنمی ہیں اور ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

تفسیر:
سود اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے۔ تجارت جائز ہے مگر سود حرام ہے۔


آیت 276

عربی:
يَمْحَقُ ٱللَّهُ ٱلرِّبَوٰا۟ وَيُرْبِى ٱلصَّدَقَـٰتِ ۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍۢ

ترجمہ:
اللہ سود کو مٹا دیتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔ اور اللہ ہر ناشکرے گناہگار کو پسند نہیں کرتا۔

تفسیر:
سود میں بظاہر اضافہ نظر آتا ہے لیکن حقیقت میں برکت ختم ہو جاتی ہے، جبکہ صدقہ بڑھتا اور بڑھتا ہے۔


آیت 277

عربی:
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ:
جو لوگ ایمان لائے، نیک اعمال کئے، نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ نہ انہیں کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

تفسیر:
ایمان، نماز اور زکوٰۃ کے ذریعے کامیابی حاصل ہوتی ہے۔


آیت 278

عربی:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَذَرُوا۟ مَا بَقِىَ مِنَ ٱلرِّبَوٰا۟ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ:
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو، اگر تم ایمان والے ہو۔

تفسیر:
سود چھوڑنا ایمان کی شرط ہے۔ سود پر اصرار ایمان کے خلاف ہے۔


آیت 279

عربی:
فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا۟ فَأْذَنُوا۟ بِحَرْبٍۭ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَٰلِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ

ترجمہ:
اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کے لئے تیار ہو جاؤ۔ اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہیں تمہارے اصل مال مل جائیں گے۔ نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔

تفسیر:
سود چھوڑنے کا حکم نہ ماننے والوں کے خلاف اللہ اور رسول کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔


آیت 280

عربی:
وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍۢ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍۢ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا۟ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ:
اور اگر قرض لینے والا تنگدست ہو تو اسے آسانی تک مہلت دو۔ اور اگر تم (قرض) معاف کر دو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔

تفسیر:
غریب کو مہلت دینا اور قرض معاف کرنا بڑی نیکی ہے، اللہ کے ہاں اس کا بہت اجر ہے۔



آیت 281

عربی:
وَٱتَّقُوا۟ يَوْمًۭا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى ٱللَّهِ ۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍۢ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ:
اور اس دن سے ڈرو جس دن تم سب کو اللہ کی طرف لوٹایا جائے گا، پھر ہر ایک کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

تفسیر:
قیامت کا دن یاد رکھنا ضروری ہے تاکہ انسان سود اور دوسرے گناہوں سے بچے۔


آیت 282 (آیتِ مُداینہ - سب سے بڑی آیت)

عربی:
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى فَٱكْتُبُوهُ... (آیت طویل ہے)

ترجمہ (خلاصہ):
اے ایمان والو! جب تم آپس میں کسی مقررہ مدت تک قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ اور ایک کاتب (نہایت انصاف سے) لکھے۔ لکھنے والا انکار نہ کرے۔ جس پر قرض ہے وہ لکھوائے اور اپنے رب اللہ سے ڈرے اور حق میں کمی نہ کرے۔ اور اگر قرض لینے والا کم عقل یا کمزور ہو تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ لکھوائے۔ اور دو مرد گواہ بناؤ، اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں تاکہ اگر ایک بھول جائے تو دوسری یاد دلائے۔ اور گواہ انکار نہ کریں جب بلائے جائیں۔ اور لکھنے میں تنگی نہ سمجھو۔ یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف والا اور شہادت کے لئے زیادہ مضبوط طریقہ ہے۔

تفسیر:
اسلام میں قرض کے لین دین کو لکھنا اور گواہ رکھنا ضروری ہے تاکہ بعد میں جھگڑا نہ ہو۔ یہ عدل و انصاف کو قائم رکھنے کا بہترین اصول ہے۔


آیت 283

عربی:
وَإِن كُنتُمْ عَلَىٰ سَفَرٍۢ وَلَمْ تَجِدُوا۟ كَاتِبًۭا فَرِهَـٰنٌۭ مَّقْبُوضَةٌۭ...

ترجمہ:
اور اگر تم سفر میں ہو اور کاتب نہ ملے تو رہن (گروی) رکھ کر معاملہ کرو۔ اور اگر ایک دوسرے پر اعتماد ہو تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہے وہ اپنا امانت دار حق ادا کرے اور اللہ سے ڈرے۔ اور گواہی کو نہ چھپاؤ، اور جو گواہی چھپائے اس کا دل گناہگار ہے۔ اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے۔

تفسیر:
قرض میں احتیاط لازمی ہے۔ اگر تحریر یا گواہ نہ ہو سکے تو کوئی چیز گروی رکھ کر معاملہ طے کرنا چاہیے۔


آیت 284

عربی:
لِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ وَإِن تُبْدُوا۟ مَا فِىٓ أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ ٱللَّهُ ۖ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ

ترجمہ:
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ اور تم اپنے دل کی بات ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تم سے اس کا حساب لے گا۔ پھر جسے چاہے معاف کرے اور جسے چاہے سزا دے۔ اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر:
اللہ کے سامنے دل کی پوشیدہ باتیں بھی ظاہر ہیں۔ انسان کو ہر وقت جواب دہی کا احساس رکھنا چاہیے۔


آیت 285

عربی:
ءَامَنَ ٱلرَّسُولُ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِۦ وَٱلْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَمَلَـٰٓئِكَتِهِۦ وَكُتُبِهِۦ وَرُسُلِهِۦ...

ترجمہ:
رسول (ﷺ) ایمان لائے اس پر جو ان کے رب کی طرف سے ان پر نازل کیا گیا اور مومن بھی سب ایمان لائے۔ سب نے ایمان لایا اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر۔ ہم اس کے رسولوں میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے۔ اور وہ کہتے ہیں: ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔

تفسیر:
یہ آیت ایمان کے بنیادی عقائد کو بیان کرتی ہے: اللہ، فرشتے، کتابیں، رسول۔ مومن سب پر ایمان رکھتے ہیں۔


آیت 286 (سورۃ البقرہ کی آخری آیت)

عربی:
لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا...

ترجمہ (خلاصہ):
اللہ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ جو بھلائی اس نے کمائی وہ اسی کے لئے ہے اور جو برائی اس نے کی وہ اسی پر ہے۔ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کریں تو ہم پر گرفت نہ کر۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہم طاقت نہیں رکھتے۔ اور ہمیں معاف فرما، ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر۔ تو ہی ہمارا مولا ہے، پس کافروں پر ہمیں فتح عطا فرما۔

تفسیر:
یہ دعا ہر مومن کے لئے ڈھال ہے۔ اللہ نے آسانی عطا کی اور دعا سکھائی کہ مشکلوں سے بچا رہے۔





Comments

Popular posts from this blog

اللہ کی قدرت: ہر چیز پر قادر رب کی نشانیاں

سورۃ التین کا آسان اردو ترجمہ اور سبق آموز تفسیر

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت