سورۃ البقرہ ترجمہ و تفسیر – سادہ اور بامعنی انداز میں
سورۃ البقرہ ترجمہ و تفسیر – سادہ اور بامعنی انداز میں
آیات (عربی متن)
الم (1)
ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ (2)
الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ (3)
وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۖ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ (4)
أُو۟لَٰٓئِكَ عَلَىٰ هُدًۭى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ (5)
---
ترجمہ (اردو)
1. الم۔
2. یہ وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی قسم کا شک نہیں۔ یہ متقیوں کے لئے ہدایت ہے۔
3. جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔
4. اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ ﷺ پر نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا، اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔
5. یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی کامیاب ہونے والے ہیں۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
الم: یہ حروف مقطعات ہیں، جن کا اصل مطلب اللہ ہی جانتا ہے۔ اس سے مراد یہ بھی لیا گیا کہ یہ قرآن انہی عام حروف سے بنایا گیا ہے جو عرب کے لوگ بولتے ہیں، مگر کوئی اس جیسا کلام نہیں لا سکتا۔
ذٰلِكَ الْكِتَابُ: یعنی یہ قرآن عظیم ایسی کتاب ہے جس میں کسی طرح کا شک یا شبہ نہیں۔
هُدًى لِلْمُتَّقِينَ: یہ ہدایت ہے صرف ان لوگوں کے لیے جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔
الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ: یعنی وہ ایمان لاتے ہیں ایسی چیزوں پر جو آنکھ سے نظر نہیں آتیں، جیسے اللہ، فرشتے، قیامت، جنت و دوزخ۔
وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ: وہ صرف نماز پڑھتے نہیں بلکہ اسے صحیح طریقے سے قائم کرتے ہیں۔
وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ: یعنی جو روزی اللہ نے دی ہے اس میں سے اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں۔
الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ: وہ ایمان لاتے ہیں قرآن پر اور پچھلی آسمانی کتابوں پر بھی۔
وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ: آخرت پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔
أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ: یہی
اصل کامیاب لوگ ہیں جو دنیا و آخرت میں سرخرو ہوں گے۔
---
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (6)
خَتَمَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (7)
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ (8)
يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ (9)
فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ (10)
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ (11)
أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَٰكِن لَّا يَشْعُرُونَ (12)
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ ۗ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَٰكِن لَّا يَعْلَمُونَ (13)
وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا ۖ وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ (14)
اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ (15)
أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشْتَرَوُا ٱلضَّلَـٰلَةَ بِٱلْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَـٰرَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ (16)
---
ترجمہ (اردو)
6. بے شک جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لیے برابر ہے کہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
7. اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے، اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔
8. اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اللہ اور آخرت کے دن پر، حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں۔
9. وہ اللہ کو اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں، مگر حقیقت میں وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دیتے ہیں اور سمجھتے نہیں۔
10. ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھا دی، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے، اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔
11. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔
12. سن لو! یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں۔
13. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ جیسے دوسرے لوگ ایمان لائے تو کہتے ہیں: کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں؟ سن لو! بے شک یہی لوگ بیوقوف ہیں مگر جانتے نہیں۔
14. اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے، اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم تو (ایمان والوں کا) مذاق کرتے ہیں۔
15. اللہ ان سے مذاق کرتا ہے اور انہیں ان کی سرکشی میں ڈھیل دیتا ہے کہ وہ بھٹکتے رہیں۔
16. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی، سو ان کا سودا نفع نہ لایا اور وہ ہدایت پانے والے نہ ہوئے۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
کافرین (6–7): ایسے لوگ جنہوں نے جان بوجھ کر حق کو رد کیا، ان پر تبلیغ اثر نہیں ڈالتی، کیونکہ ان کے دلوں پر مہر لگ چکی ہے۔
منافقین (8–16): یہ وہ لوگ ہیں جو زبان سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے مگر دل سے کفر چھپاتے ہیں۔
ان کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے، جو وقت کے ساتھ بڑھتی ہے۔
وہ زمین میں فساد پھیلاتے ہیں مگر دعویٰ اصلاح کا کرتے ہیں۔
ایمان والوں کو بیوقوف کہتے ہیں، حالانکہ حقیقت میں یہی بیوقوف ہیں۔
جب مسلمانوں کے پاس ہوتے ہیں تو ایمان ظاہر کرتے ہیں اور جب اپنے سرداروں یا شیطانوں کے پاس ہوتے ہیں تو ان کے ساتھ مل جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ی
ہ لوگ ہدایت چھوڑ کر گمراہی لے بیٹھے، لہٰذا کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
---
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَا يُبْصِرُونَ (17)
صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ (18)
أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ ۚ وَاللَّهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ (19)
يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (20)
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (21)
الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۖ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ (22)
وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ (23)
فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ (24)
وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًا ۙ قَالُوا هَٰذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (25)
---
ترجمہ (اردو)
17. ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ جلائی، پھر جب اس آگ نے آس پاس کو روشن کیا تو اللہ نے ان کا نور چھین لیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ وہ کچھ نہ دیکھ سکیں۔
18. یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، اس لیے یہ لوٹ کر (حق کی طرف) نہیں آئیں گے۔
19. یا ان کی مثال اس بارش کی طرح ہے جو آسمان سے برستی ہے، جس میں اندھیرے ہیں، کڑک اور بجلی ہے۔ وہ موت کے ڈر سے اپنی انگلیاں کانوں میں ڈال لیتے ہیں، حالانکہ اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔
20. بجلی قریب ہے کہ ان کی آنکھیں اچک لے۔ جب بھی بجلی چمکتی ہے تو اس میں چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے رہ جاتے ہیں۔ اگر اللہ چاہے تو ان کی سماعت اور بصارت ختم کر دے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
21. اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم پرہیزگار بنو۔
22. جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنایا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی برسایا، پھر اس سے تمہارے لیے پھل پیدا کیے۔ تو اللہ کے ساتھ شریک نہ بناؤ حالانکہ تم جانتے ہو۔
23. اور اگر تمہیں شک ہے اس چیز میں جو ہم نے اپنے بندے (محمد ﷺ) پر اتاری ہے تو تم بھی اس جیسی ایک سورت لے آؤ، اور اللہ کے سوا اپنے سب گواہوں کو بلالو اگر تم سچے ہو۔
24. پھر اگر تم نہ کر سکے اور ہرگز نہیں کر سکو گے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
25. اور خوشخبری دے دو ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے کہ ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ جب بھی انہیں کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے: یہ تو وہی ہے جو پہلے بھی ہمیں ملا تھا، اور وہ (پھل) ایک دوسرے سے مشابہ دیے جائیں گے۔ اور ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(17–20) منافقوں کی مثالیں:
ایک مثال آگ جلانے والے کی، جس نے وقتی روشنی پائی مگر پھر اندھیرے میں گم ہو گیا۔ یہ ان منافقین کی طرح ہیں جو تھوڑا سا ایمان ظاہر کرتے ہیں مگر حقیقت میں گمراہ ہیں۔
دوسری مثال بارش کی ہے جس کے ساتھ اندھیرا، کڑک اور بجلی ہے۔ منافق کبھی خوف زدہ ہو جاتے ہیں، کبھی وقتی طور پر ایمان کی طرف مائل ہوتے ہیں مگر اصل میں ڈرتے ہیں اور جم کر حق کو قبول نہیں کرتے۔
(21–22) انسانوں کو دعوت:
اللہ تعالیٰ سب انسانوں کو اپنی عبادت کی طرف بلاتا ہے، دلیل دیتا ہے کہ جس نے زمین بچھائی، آسمان بنایا اور پانی سے رزق دیا، اسی کی عبادت کرنی چاہیے۔
(23–24) قرآن کا چیلنج:
اگر کسی کو شک ہے کہ یہ قرآن اللہ کا کلام نہیں، تو وہ اس جیسی ایک سورت بنا کر دکھائے۔ مگر یہ ممکن نہیں۔ جو انکار کرے گا، اس کے لیے جہنم ہے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔
(25) اہلِ ایمان کی بشارت:
ایمان والوں کے لیے ہمیشہ رہنے والی جنت ہے، جہاں نہریں بہتی
ہیں، پاکیزہ بیویاں ہوں گی، اور ہر نعمت تازگی اور خوشی بخشے گی۔
---
إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ (26)
الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (27)
كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (28)
هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (29)
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ (30)
---
ترجمہ (اردو)
26. بے شک اللہ کو اس بات سے شرم نہیں آتی کہ کوئی مثال بیان کرے، چاہے مچھر کی ہو یا اس سے بھی بڑھ کر۔ ایمان والے جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اور کافر کہتے ہیں: اللہ نے اس مثال سے کیا چاہا؟ اس سے اللہ بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت دیتا ہے، مگر گمراہ تو صرف فاسقوں کو کرتا ہے۔
27. وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو توڑتے ہیں بعد اس کے کہ اسے پختہ کر چکے ہوں، اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے، اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔
28. تم اللہ کا انکار کیسے کرتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے تو اس نے تمہیں زندگی دی، پھر وہ تمہیں موت دے گا، پھر دوبارہ زندہ کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
29. وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کی ساری چیزیں پیدا کیں، پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور انہیں سات آسمان بنا دیا، اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
30. اور (یاد کرو) جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا: میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا: کیا آپ ایسے کو بنائیں گے جو اس میں فساد کرے گا اور خون بہائے گا؟ حالانکہ ہم آپ کی حمد کے ساتھ تسبیح اور پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا: میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(26) اللہ کی مثالیں:
اللہ تعالیٰ چھوٹی سے چھوٹی مخلوق (جیسے مچھر) کی مثال بھی دیتا ہے تاکہ لوگوں کو سمجھ آئے۔ ایمان والے سمجھ جاتے ہیں کہ یہ حکمت ہے، مگر کافر مذاق اڑاتے ہیں۔
(27) فاسق لوگوں کی صفات:
اللہ کے عہد کو توڑتے ہیں۔
رشتہ داریاں کاٹتے ہیں جنہیں جوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔
(28–29) اللہ کی قدرت:
انسان پہلے بے جان تھا، اللہ نے زندگی دی، پھر موت دے گا، پھر دوبارہ زندہ کرے گا۔
زمین و آسمان سب اللہ کی تخلیق ہیں، وہی ان کا مالک و مدبر ہے۔
(30) حضرت آدم علیہ السلام کی خلافت:
اللہ نے فرشتوں کو بتایا کہ وہ زمین پر خلیفہ (جانشین) بنانے والا ہے۔
فرشتوں نے کہا: انسان تو فساد کرے گا اور خون بہائے گا۔
اللہ نے فرمایا: تمہیں جو نظر ن
ہیں آتا وہ میری حکمت ہے، میں بہتر جانتا ہوں۔
---
وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَٰؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ (31)
قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ (32)
قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَائِهِمْ ۖ فَلَمَّا أَنبَأَهُم بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ (33)
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ (34)
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ (35)
فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ ۖ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ (36)
فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (37)
قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (38)
وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (39)
يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ (40)
---
ترجمہ (اردو)
31. اور اللہ نے آدم کو سب نام سکھا دیے، پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا: اگر تم سچے ہو تو ان کے نام بتاؤ۔
32. انہوں نے کہا: تیری ذات پاک ہے، ہمیں کوئی علم نہیں سوائے اس کے جو تو نے ہمیں سکھایا، بے شک تو ہی علم والا، حکمت والا ہے۔
33. اللہ نے فرمایا: اے آدم! انہیں ان کے نام بتاؤ۔ جب آدم نے ان کے نام بتا دیے تو فرمایا: کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کے غیب کو جانتا ہوں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور چھپاتے ہو وہ بھی جانتا ہوں۔
34. اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا: آدم کو سجدہ کرو، تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا۔
35. اور ہم نے کہا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ، لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تم ظالموں میں ہو جاؤ گے۔
36. پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور ان کو اس حالت سے نکال دیا جس میں وہ تھے۔ اور ہم نے کہا: تم سب نیچے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک رہنے اور فائدہ اٹھانے کی جگہ ہے۔
37. پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ لیے اور اللہ نے ان کی توبہ قبول کر لی، بے شک وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔
38. ہم نے کہا: تم سب یہاں سے اتر جاؤ، جب میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
39. اور جو لوگ کافر ہوئے اور ہماری آیات کو جھٹلایا، وہی دوزخ والے ہیں، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
40. اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمہیں دی، اور میرے عہد کو پورا کرو میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا، اور مجھ ہی سے ڈرو۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(31–33) حضرت آدم علیہ السلام کا علم:
اللہ نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھا کر ان کی فضیلت فرشتوں پر ظاہر کی۔ یہ ثابت ہوا کہ اللہ نے انسان کو علم کی نعمت عطا کی جو اسے دوسروں سے ممتاز بناتی ہے۔
(34) ابلیس کا انکار:
فرشتوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے تکبر کیا اور کافر بن گیا۔ یہ تکبر ہی اس کی لعنت اور ہلاکت کا سبب بنا۔
(35–36) جنت اور آزمائش:
آدم اور ان کی بیوی کو جنت میں رکھا گیا، ایک درخت کے قریب جانے سے منع کیا گیا، لیکن شیطان نے دھوکہ دے کر انہیں پھسلا دیا اور وہ زمین پر بھیجے گئے۔
(37) توبہ کی قبولیت:
حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ سے معافی کے کلمات سیکھے، اللہ نے ان کی توبہ قبول کر لی۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے۔
(38–39) ہدایت اور گمراہی:
اللہ کی ہدایت ماننے والے خوف اور غم سے آزاد رہیں گے، اور انکار کرنے والے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔
(40) بنی اسرائیل کو خطاب:
اللہ نے بنی اسرائیل کو اپنی نعمتیں یاد
دلائیں اور عہد پورا کرنے کا حکم دیا کہ وہ اللہ کی اطاعت کریں۔
---
وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ (41)
وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ (42)
وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ (43)
أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (44)
وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ (45)
الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (46)
يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ (47)
وَاتَّقُوا يَوْمًا لَّا تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ (48)
وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ (49)
وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ (50)
---
ترجمہ (اردو)
41. اور ایمان لاؤ اس (کتاب) پر جو میں نے نازل کی ہے، جو اس (تورات) کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے، اور اس کے منکر بننے والے سب سے پہلے نہ بنو، اور میری آیات کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو، اور صرف مجھ سے ڈرو۔
42. اور حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط نہ کرو اور نہ حق کو چھپاؤ جبکہ تم جانتے ہو۔
43. نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور جھکنے والوں کے ساتھ جھکو۔
44. کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو؟ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟
45. صبر اور نماز سے مدد مانگو، اور یہ بڑی مشکل ہے مگر ان کے لیے نہیں جو عاجزی کرنے والے ہیں۔
46. وہ لوگ جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کریں گے اور اسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے۔
47. اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمہیں دی اور یہ کہ میں نے تمہیں جہانوں پر فضیلت دی۔
48. اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی دوسرے کے کام نہ آئے گا، نہ اس کی شفاعت قبول ہوگی، نہ بدلہ لیا جائے گا، اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی۔
49. اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی، وہ تمہیں سخت عذاب دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو قتل کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے، اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔
50. اور جب ہم نے تمہارے لیے سمندر کو پھاڑ دیا اور تمہیں نجات دی اور فرعونیوں کو تمہارے دیکھتے دیکھتے غرق کر دیا۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(41–42) ایمان اور حق کو ظاہر کرنا:
اللہ بنی اسرائیل کو حکم دیتا ہے کہ قرآن پر ایمان لاؤ جو تمہاری کتاب (تورات) کی تصدیق کرتا ہے۔ اور حق کو چھپاؤ نہیں، بلکہ صاف صاف بیان کرو۔
(43–44) عمل اور اخلاص:
صرف دوسروں کو نیکی کا حکم دینا کافی نہیں، خود بھی عمل کرو۔ نماز اور زکوٰۃ دین کی بنیاد ہیں۔
(45–46) صبر اور نماز کی اہمیت:
مشکلات میں صبر اور نماز سب سے بڑی طاقت ہیں۔ لیکن یہ انہی کے لیے آسان ہے جو اللہ کی ملاقات پر یقین رکھتے ہیں۔
(47–48) بنی اسرائیل کی فضیلت اور قیامت کی یاد دہانی:
اللہ نے بنی اسرائیل کو انعامات دیے لیکن ساتھ ہی تنبیہ کی کہ قیامت کے دن نہ شفاعت، نہ فدیہ، نہ کسی کی سفارش کام آئے گی۔
(49–50) فرعون سے نجات:
اللہ نے بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم سے بچایا، جب وہ ان کے بیٹوں کو قتل کرتا اور عورتوں کو زندہ رکھتا۔ پھر اللہ ن
ے سمندر کو چیر کر بنی اسرائیل کو بچایا اور فرعون کو غرق کر دیا۔
---
وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَىٰ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ (51)
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (52)
وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (53)
وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمتُمْ أَنفُسَكُم بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (54)
وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ (55)
ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (56)
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (57)
وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ (58)
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ (59)
وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِن رِّزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (60)
---
ترجمہ (اردو)
51. اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا، پھر تم نے ان کے بعد بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم ظالم تھے۔
52. پھر ہم نے اس کے بعد تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکر کرو۔
53. اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور فرقان دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
54. اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، لہٰذا اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنے آپ کو قتل کرو، یہ تمہارے خالق کے نزدیک بہتر ہے۔ پھر اللہ نے تمہاری توبہ قبول کی، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
55. اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک اللہ کو کھلم کھلا نہ دیکھ لیں، تو تمہیں بجلی نے پکڑ لیا اور تم دیکھ رہے تھے۔
56. پھر ہم نے تمہیں تمہاری موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا تاکہ تم شکر کرو۔
57. اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور من و سلویٰ (آسمانی خوراک) اتاری۔ کھاؤ ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں۔ اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔
58. اور جب ہم نے کہا: اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور جہاں سے چاہو خوب کھاؤ، اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور کہنا: بخش دے، ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور نیکوکاروں کو مزید بھی عطا کریں گے۔
59. لیکن ظالموں نے اس بات کو بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب نازل کیا کیونکہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔
60. اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا: اپنی لاٹھی سے پتھر پر مارو، تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، ہر قبیلے نے اپنا پانی پہچان لیا۔ کھاؤ اور پیو اللہ کا رزق اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(51–52) بچھڑے کی عبادت:
بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ کے کوہِ طور پر جانے کے بعد بچھڑے کی عبادت شروع کر دی، حالانکہ یہ بڑا ظلم تھا۔ اللہ نے معاف کیا تاکہ شکر کریں۔
(53–54) کتاب اور توبہ:
موسیٰ علیہ السلام کو کتاب (تورات) دی گئی تاکہ وہ ہدایت پائیں۔ بچھڑے کی عبادت کے بعد ان پر لازم ہوا کہ سخت توبہ کریں (اپنے آپ کو قتل کریں) تاکہ پاک ہو سکیں۔
(55–56) اللہ کو دیکھنے کا مطالبہ:
بنی اسرائیل نے بے ادبی کرتے ہوئے کہا: ہم ایمان نہیں لائیں گے جب تک اللہ کو سامنے نہ دیکھ لیں۔ اس پر عذاب آیا لیکن اللہ نے پھر زندہ کیا۔
(57–59) اللہ کی نعمتیں اور ناشکری:
بادل کا سایہ، من و سلویٰ بطور خوراک دیا گیا۔
ایک بستی میں داخل ہونے کا حکم ملا مگر انہوں نے نافرمانی کی اور الفاظ بدل دیے۔ نتیجہ یہ کہ عذاب آیا۔
(60) بارہ چشمے:
موسیٰ علیہ السلام
کی دعا پر پتھر سے بارہ چشمے نکلے تاکہ ہر قبیلہ آسانی سے پانی لے سکے۔
---
وَإِذْ قُلتُمْ يَا مُوسَىٰ لَن نَّصْبِرَ عَلَىٰ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ۖ قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ ۚ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ ۗ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ (61)
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62)
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (63)
ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۖ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ (64)
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوا مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ (65)
فَجَعَلْنَاهَا نَكَالًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ (66)
وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ (67)
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ (68)
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ (69)
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ ۚ إِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّا إِن شَاءَ اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ (70)
---
ترجمہ (اردو)
61. اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم ایک ہی کھانے پر صبر نہیں کر سکتے، پس اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار سبزیاں، ککڑیاں، گندم، مسور اور پیاز نکالے۔ موسیٰ نے کہا: کیا تم بہتر کے بدلے ادنیٰ چیز لینا چاہتے ہو؟ کسی شہر میں جا اترو، تمہیں وہ سب مل جائے گا جو تم نے مانگا۔ اور ان پر ذلت اور محتاجی مسلط کر دی گئی اور وہ اللہ کے غضب میں لوٹے۔ یہ اس وجہ سے کہ وہ اللہ کی آیات سے کفر کرتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ اس لیے کہ وہ نافرمانی اور زیادتی کرتے تھے۔
62. بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور عیسائی اور صابی تھے، جو بھی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے، ان کے لیے ان کے رب کے پاس اجر ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
63. اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور طور کو تم پر بلند کیا (کہا گیا): جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور اس میں جو ہے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بنو۔
64. پھر اس کے بعد بھی تم پھر گئے، اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم ضرور خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوتے۔
65. اور تمہیں معلوم ہے تم میں سے وہ لوگ جنہوں نے ہفتہ (سنیچر) کے دن زیادتی کی تو ہم نے ان سے کہا: ہو جاؤ ذلیل بندر۔
66. اور ہم نے اسے اس وقت کے لوگوں کے لیے اور ان کے بعد والوں کے لیے عبرت بنا دیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت۔
67. اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو۔ وہ بولے: کیا تم ہم سے مذاق کرتے ہو؟ موسیٰ نے کہا: میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں کہ جاہلوں میں سے ہوں۔
68. انہوں نے کہا: اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ہمارے لیے بیان کرے کہ وہ گائے کیسی ہے؟ موسیٰ نے کہا: وہ گائے نہ بوڑھی ہے نہ بالکل کم عمر، بلکہ درمیانی ہے، سو وہ کرو جو تمہیں حکم دیا گیا ہے۔
69. انہوں نے کہا: اپنے رب سے دعا کرو کہ اس کا رنگ ہمارے لیے واضح کرے۔ موسیٰ نے کہا: وہ فرماتا ہے کہ وہ زرد رنگ کی گائے ہے جس کا رنگ گہرا اور خوشنما ہے، دیکھنے والوں کو بھلی لگتی ہے۔
70. انہوں نے کہا: اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ہمارے لیے واضح کرے کہ وہ گائے کیسی ہے، کیونکہ گائیں ہم پر مشتبہ ہو گئی ہیں، اور اگر اللہ چاہے تو ہم یقیناً ہدایت پانے والے ہیں۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(61) ناشکری:
بنی اسرائیل نے من و سلویٰ (آسمانی کھانے) پر قناعت نہ کی اور عام سبزیاں اور دالیں مانگنے لگے۔ یہ ناشکری اور پست ہمتی تھی۔
(62) ایمان کی اصل:
کامیابی صرف ان کے لیے ہے جو اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے، خواہ وہ کسی بھی قوم یا مذہب سے ہوں۔
(63–64) کوہِ طور کا واقعہ:
اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور کوہِ طور ان پر بلند کیا کہ مضبوطی سے کتاب پر عمل کریں، مگر وہ پھر بھی نافرمانی کرتے رہے۔
(65–66) ہفتہ (سبت) کی نافرمانی:
کچھ لوگ ہفتہ کے دن شکار کرنے لگے، حالانکہ منع تھے۔ اللہ نے انہیں بندر بنا دیا، یہ سزا دوسروں کے لیے عبرت اور نصیحت بنی۔
(67–70) گائے ذبح کرنے کا حکم:
ایک قتل کا واقعہ ہوا تو اللہ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ گائے ذبح کریں، مگر وہ ضد اور سوالات کرتے رہے، کبھی گائے کی عمر، کبھی رن
گ، کبھی شکل پوچھتے۔ یہ ان کی ہٹ دھرمی اور ضد کی نشانی تھی۔
---
قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُولٌ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِيَةَ فِيهَا ۚ قَالُوا الْآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ (71)
وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا ۖ وَاللَّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ (72)
فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ (73)
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (74)
أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (75)
وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (76)
أَوَلَا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ (77)
وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ (78)
فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ (79)
وَقَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ (80)
---
ترجمہ (اردو)
71. موسیٰ نے کہا: وہ گائے ایسی ہے جو زمین جوتنے اور کھیت کو پانی دینے کے کام میں نہیں لائی جاتی، وہ بے عیب ہے اور اس میں کوئی داغ نہیں۔ انہوں نے کہا: اب آپ نے صحیح بات بتائی، تو انہوں نے اسے ذبح کیا، حالانکہ وہ یہ کرنے کے قریب بھی نہ تھے۔
72. اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا پھر اس میں جھگڑنے لگے، اور اللہ ظاہر کرنے والا تھا جسے تم چھپا رہے تھے۔
73. تو ہم نے کہا: اسے اس گائے کے ایک حصے سے مارو۔ اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔
74. پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے، پس وہ پتھروں کی طرح یا اس سے بھی زیادہ سخت ہیں۔ اور پتھروں میں کچھ ایسے ہیں جن سے نہریں پھوٹتی ہیں، اور کچھ ایسے ہیں جو پھٹ کر پانی نکالتے ہیں، اور کچھ اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں۔ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں۔
75. کیا تم یہ چاہتے ہو کہ یہ لوگ تمہاری بات مان لیں، حالانکہ ان میں سے ایک گروہ اللہ کا کلام سنتا، پھر اسے سمجھنے کے بعد بھی جان بوجھ کر بدل دیتا؟
76. اور جب وہ ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم ایمان لائے۔ اور جب آپس میں اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں: کیا تم ان (مسلمانوں) کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ وہ قیامت کے دن اس سے تم پر حجت قائم کریں؟ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟
77. کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں؟
78. اور ان میں کچھ ان پڑھ ہیں جو کتاب کو نہیں جانتے مگر صرف اپنی خواہشوں اور گمانوں کو۔
79. پس ہلاکت ہے ان کے لیے جو کتاب کو اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے بدلے تھوڑی قیمت لے سکیں۔ پس ہلاکت ہے ان کے ہاتھوں کے لکھے پر اور ہلاکت ہے ان کے کمانے پر۔
80. اور وہ کہتے ہیں: آگ ہمیں ہرگز نہ چھوئے گی مگر گنتی کے چند دن۔ آپ کہیے: کیا تم نے اللہ سے کوئی وعدہ لیا ہے؟ پھر اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرے گا، یا تم اللہ پر ایسی باتیں کہتے ہو جو تم نہیں جانتے؟
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(71–73) گائے کا واقعہ اور قتل کا راز:
آخرکار بنی اسرائیل نے وہی گائے ذبح کی جو اللہ نے بتائی تھی۔ پھر ایک قتل کا راز کھولنے کے لیے مقتول کو اس گائے کے ایک حصے سے مارا گیا اور وہ زندہ ہو کر قاتل کا نام بتا گیا۔ یہ اللہ کی قدرت کی نشانی تھی۔
(74) دلوں کی سختی:
بنی اسرائیل کے دل اللہ کی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی نرم نہ ہوئے، بلکہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہو گئے۔
(75–77) تحریف اور نفاق:
یہودیوں میں سے کچھ لوگ اللہ کا کلام سنتے، پھر بدل دیتے۔ مسلمانوں کے سامنے ایمان کا دعویٰ کرتے اور اکیلے میں حقیقت چھپاتے۔
(78–79) دین میں تحریف:
ان پڑھ لوگ محض گمان پر چلتے تھے، اور کچھ علماء اپنی مرضی سے کتاب لکھ کر اللہ کی طرف منسوب کر دیتے تاکہ دنیاوی فائدہ حاصل کریں۔
(80) جہنم کے بارے میں دھوکہ:
وہ کہتے تھے: ہم پر جہنم کی آگ چند دن سے زیادہ
اثر نہیں کرے گی۔ یہ محض خودساختہ دعویٰ تھا، حقیقت سے خالی۔
---
بَلَىٰ مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلنَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ (81)
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أُو۟لَـٰٓئِكَ أَصْحَـٰبُ ٱلْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ (82)
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَـٰقَ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَـٰنًۭا وَذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَـٰمَىٰ وَٱلْمَسَـٰكِينِ وَقُولُوا۟ لِلنَّاسِ حُسْنًۭا وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنكُمْ وَأَنتُم مُّعْرِضُونَ (83)
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَـٰقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَآءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَـٰرِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ (84)
ثُمَّ أَنتُمْ هَـٰٓؤُلَآءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًۭا مِّنكُم مِّن دِيَـٰرِهِمْ تَظَـٰهَرُونَ عَلَيْهِم بِٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَٰنِ وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَـٰرَىٰ تُفَـٰدُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ ٱلْكِتَـٰبِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍۢ ۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْىٌۭ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلْعَذَابِ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (85)
أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشْتَرَوُا۟ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا بِٱلْـَٔاخِرَةِ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ ٱلْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ (86)
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَـٰبَ وَقَفَّيْنَا مِنۢ بَعْدِهِۦ بِٱلرُّسُلِ ۖ وَءَاتَيْنَا عِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ ٱلْبَيِّنَـٰتِ وَأَيَّدْنَـٰهُ بِرُوحِ ٱلْقُدُسِ ۗ أَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُولٌۭ بِمَا لَا تَهْوَىٰٓ أَنفُسُكُمُ ٱسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًۭا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًۭا تَقْتُلُونَ (87)
وَقَالُوا۟ قُلُوبُنَا غُلْفٌۭ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ ٱللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًۭا مَّا يُؤْمِنُونَ (88)
وَلَمَّا جَآءَهُمْ كِتَـٰبٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٌۭ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا۟ مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فَلَمَّا جَآءَهُم مَّا عَرَفُوا۟ كَفَرُوا۟ بِهِ ۚ فَلَعْنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلْكَـٰفِرِينَ (89)
بِئْسَمَا ٱشْتَرَوْا۟ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُوا۟ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بَغْيًۭا أَن يُنَزِّلَ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۖ فَبَآءُو بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍۢ ۚ وَلِلْكَـٰفِرِينَ عَذَابٌۭ مُّهِينٌۭ (90)
---
ترجمہ (اردو)
81. کیوں نہیں! جو برائی کمائے اور اس کے گناہ اسے گھیر لیں تو وہی لوگ دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
82. اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے، وہی جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
83. اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، والدین، رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں سے بھلائی کرو، لوگوں سے اچھی بات کہو، نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو، پھر تم میں سے چند کے سوا سب نے منہ موڑ لیا۔
84. اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ اپنے خون نہ بہاؤ اور نہ ایک دوسرے کو اپنے گھروں سے نکالو، پھر تم نے اقرار کیا اور خود گواہ بھی ہو۔
85. پھر تم ہی وہ لوگ ہو جو اپنے بھائیوں کو قتل کرتے ہو اور ایک گروہ کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو، ان کے خلاف گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو۔ اور جب وہ قیدی بن کر تمہارے پاس آتے ہیں تو فدیہ دے کر چھوڑاتے ہو، حالانکہ ان کو نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان رکھتے ہو اور کچھ کا انکار کرتے ہو؟ ایسے کرنے والوں کی سزا دنیا میں ذلت ہے اور آخرت میں سخت عذاب ہے۔
86. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا خرید لی، پس ان کے لیے عذاب نہ ہلکا کیا جائے گا اور نہ کوئی ان کی مدد کرے گا۔
87. اور بےشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے بعد رسول بھیجے۔ اور عیسیٰ ابن مریم کو روشن نشانیاں دیں اور روح القدس (جبریلؑ) کے ذریعے ان کی تائید کی۔ پھر جب بھی کوئی رسول تمہارے پاس ایسی بات لایا جو تمہاری خواہش کے خلاف تھی، تم نے تکبر کیا، کسی کو جھٹلایا اور کسی کو قتل کیا۔
88. اور وہ کہتے ہیں: ہمارے دل پردوں میں ہیں۔ نہیں! بلکہ اللہ نے ان پر کفر کے سبب لعنت کی ہے، سو وہ بہت کم ایمان لاتے ہیں۔
89. اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کتاب آئی جو اس کتاب (تورات) کی تصدیق کرنے والی تھی جو ان کے پاس ہے، اور اس سے پہلے وہ کافروں پر فتح کی دعا کیا کرتے تھے، لیکن جب وہ چیز آگئی جسے وہ پہچانتے تھے تو انہوں نے اس کا انکار کر دیا۔ پس کافروں پر اللہ کی لعنت ہے۔
90. کیسی بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں بیچ ڈالیں کہ اللہ کی نازل کردہ چیز کا انکار کریں، محض اس ضد سے کہ اللہ نے اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہا نازل کیا۔ تو وہ غضب پر غضب کے سزاوار ہوئے اور کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(81–82) نجات کا معیار صرف ایمان اور نیک عمل ہے۔ محض نام کا تعلق یا دعویٰ کافی نہیں۔
(83–84) بنی اسرائیل سے بنیادی عہد لیا گیا: توحید، والدین اور محتاجوں کے ساتھ حسن سلوک، نماز اور زکوٰۃ، خونریزی سے اجتناب۔ لیکن وہ بار بار وعدہ توڑتے رہے۔
(85–86) انہوں نے کتاب کے کچھ احکام مانے اور کچھ کو چھوڑ دیا۔ دنیا کے فائدے کے لیے آخرت کو قربان کر دیا۔
(87) انبیاء کی تکذیب اور قتل ان کی عادت بن گئی، خواہش پر چلتے اور سچ کو رد کرتے۔
(88) دلوں پر پردہ ڈالنے کا بہانہ بناتے تھے، حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب لعنت کی۔
(89–90) جب قرآن آیا تو وہ اسے پہچانتے تھے کہ یہ سچا ہے، مگر حسد اور ضد نے انہیں انکار پر مجبور کیا۔ اس کا نتیجہ اللہ کا غضب اور رسوائی ہے۔
---
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ ءَامِنُوا۟ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُوا۟ نُؤْمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلْحَقُّ مُصَدِّقًۭا لِّمَا مَعَهُمْ ۗ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (91)
وَلَقَدْ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلْبَيِّنَـٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذْتُمُ ٱلْعِجْلَ مِنۢ بَعْدِهِۦ وَأَنتُمْ ظَـٰلِمُونَ (92)
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَـٰقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُوا۟ مَآ ءَاتَيْنَـٰكُم بِقُوَّةٍۢ وَٱسْمَعُوا۟ ۖ قَالُوا۟ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا۟ فِى قُلُوبِهِمُ ٱلْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَـٰنُكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ (93)
قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلْـَٔاخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةًۭ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُا۟ ٱلْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ (94)
وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًۭا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۚ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلظَّـٰلِمِينَ (95)
وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ ٱلنَّاسِ عَلَىٰ حَيَوٰةٍۢ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍۢ ۖ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِۦ مِنَ ٱلْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَٱللَّهُ بَصِيرٌۢ بِمَا يَعْمَلُونَ (96)
قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّۭا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُۥ نَزَّلَهُۥ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ ٱللَّهِ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًۭى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ (97)
مَن كَانَ عَدُوًّۭا لِّلَّهِ وَمَلَـٰٓئِكَتِهِۦ وَرُسُلِهِۦ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَـٰلَ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَدُوٌّۭ لِّلْكَـٰفِرِينَ (98)
وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ءَايَـٰتٍۢ بَيِّنَـٰتٍۢ ۖ وَمَا يَكْفُرُ بِهَآ إِلَّا ٱلْفَـٰسِقُونَ (99)
أَوَكُلَّمَا عَـٰهَدُوا۟ عَهْدًۭا نَّبَذَهُۥ فَرِيقٌۭ مِّنْهُم ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (100)
---
ترجمہ (اردو)
91. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ اس پر جو اللہ نے نازل کیا ہے، تو وہ کہتے ہیں: ہم اس پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر اترا ہے، اور اس کے بعد کی چیز کا انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ حق ہے اور ان کے پاس موجود (تورات) کی تصدیق کرنے والا ہے۔ آپ کہیے: اگر تم ایمان والے ہو تو پہلے انبیاء کو کیوں قتل کرتے رہے؟
92. اور بےشک موسیٰ تمہارے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے، پھر بھی تم نے ان کے بعد بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم ظالم تھے۔
93. اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر طور پہاڑ بلند کیا کہ مضبوطی سے تھامو جو ہم نے تمہیں دیا ہے اور سنو۔ انہوں نے کہا: ہم نے سنا اور نافرمانی کی۔ اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت بٹھا دی گئی ان کے کفر کے سبب۔ آپ کہیے: تمہارا یہ ایمان تمہیں بہت بری باتوں کا حکم دیتا ہے اگر تم سچے مومن ہو۔
94. آپ کہیے: اگر آخرت کا گھر اللہ کے نزدیک صرف تمہارے ہی لیے ہے سب لوگوں کو چھوڑ کر، تو موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو۔
95. اور وہ کبھی اس کی تمنا نہیں کریں گے ان اعمال کی وجہ سے جو انہوں نے آگے بھیجے ہیں۔ اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
96. اور آپ انہیں زندگی کا سب سے زیادہ حریص پائیں گے، مشرکوں سے بھی زیادہ۔ ان میں سے ہر ایک چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمر ملے۔ حالانکہ اتنی عمر بھی اسے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔ اور اللہ ان کے اعمال کو دیکھنے والا ہے۔
97. کہہ دیجیے: جو جبرائیل کا دشمن ہے (تو سن لے) کہ اس نے اللہ کے حکم سے یہ قرآن آپ کے دل پر نازل کیا ہے، جو پچھلی کتابوں کی تصدیق کرنے والا اور اہل ایمان کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے۔
98. جو اللہ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں، جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہے، تو اللہ بھی کافروں کا دشمن ہے۔
99. اور بےشک ہم نے آپ پر کھلی کھلی آیات نازل کی ہیں، اور ان کا انکار نہیں کرتا مگر نافرمان۔
100. کیا یہ ایسا نہیں کہ جب بھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سے ایک گروہ نے اسے توڑ ڈا
لا؟ بلکہ ان میں سے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔
---
وَلَمَّا جَآءَهُمْ رَسُولٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٌۭ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌۭ مِّنَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ كِتَـٰبَ ٱللَّهِ وَرَآءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ (101)
وَٱتَّبَعُوا۟ مَا تَتْلُوا۟ ٱلشَّيَـٰطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَـٰنَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَـٰنُ وَلَـٰكِنَّ ٱلشَّيَـٰطِينَ كَفَرُوا۟ يُعَلِّمُونَ ٱلنَّاسَ ٱلسِّحْرَ وَمَآ أُنزِلَ عَلَى ٱلْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَـٰرُوتَ وَمَـٰرُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَآ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌۭ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِۦ بَيْنَ ٱلْمَرْءِ وَزَوْجِهِۦ ۚ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِۦ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا۟ لَمَنِ ٱشْتَرَىٰهُ مَا لَهُۥ فِى ٱلْـَٔاخِرَةِ مِنْ خَلَـٰقٍۢ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا۟ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمْ ۖ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ (102)
وَلَوْ أَنَّهُمْ ءَامَنُوا۟ وَٱتَّقَوْا۟ لَمَثُوبَةٌۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ خَيْرٌۭ ۖ لَّوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ (103)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَقُولُوا۟ رَٰعِنَا وَقُولُوا۟ ٱنظُرْنَا وَٱسْمَعُوا۟ ۗ وَلِلْكَـٰفِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ (104)
مَّا يَوَدُّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْ أَهْلِ ٱلْكِتَـٰبِ وَلَا ٱلْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍۭ مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَٱللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِۦ مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ ذُو ٱلْفَضْلِ ٱلْعَظِيمِ (105)
مَا نَنسَخْ مِنْ ءَايَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍۢ مِّنْهَآ أَوْ مِثْلِهَآ ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۭ قَدِيرٌ (106)
أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۗ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ (107)
أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْـَٔلُوا۟ رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ ٱلْكُفْرَ بِٱلْإِيمَـٰنِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ (108)
وَدَّ كَثِيرٌۭ مِّنْ أَهْلِ ٱلْكِتَـٰبِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّنۢ بَعْدِ إِيمَـٰنِكُمْ كُفَّارًۭا حَسَدًۭا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ ٱلْحَقُّ ۖ فَٱعْفُوا۟ وَٱصْفَحُوا۟ حَتَّىٰ يَأْتِىَ ٱللَّهُ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ (109)
وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا۟ لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍۢ تَجِدُوهُ عِندَ ٱللَّهِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ (110)
---
ترجمہ (اردو)
101. اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک رسول آیا جو ان کے پاس موجود (کتاب) کی تصدیق کرنے والا تھا، تو کتاب والوں میں سے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو ایسے پھینک دیا جیسے کچھ جانتے ہی نہ ہوں۔
102. اور وہ اس چیز کے پیچھے پڑ گئے جسے شیطان حضرت سلیمانؑ کے زمانے میں پڑھتے تھے۔ حالانکہ سلیمان نے کفر نہیں کیا، لیکن شیطانوں نے کفر کیا، وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور بابل میں ہاروت اور ماروت نامی دو فرشتوں پر جو (آزمائش کے طور پر) اتارا گیا تھا وہ بھی سکھاتے تھے۔ اور وہ دونوں کسی کو نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں: ہم تو آزمائش ہیں، کفر نہ کرو۔ مگر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے مرد اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیں۔ حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے مگر اللہ کے حکم سے۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے جو انہیں نقصان دیتی اور نفع نہیں دیتی۔ اور وہ خوب جانتے تھے کہ جو بھی یہ (جادو) خریدے گا، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ کاش وہ جانتے کہ وہ اپنے آپ کو کتنی بری چیز کے بدلے بیچ رہے ہیں۔
103. اور اگر وہ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے پاس سے ملنے والا ثواب بہت بہتر تھا۔ کاش وہ سمجھتے۔
104. اے ایمان والو! (نبی ﷺ سے خطاب کرتے وقت) "راعنا" نہ کہا کرو، بلکہ "انظرنا" کہا کرو اور خوب سنو۔ اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔
105. کافر اہل کتاب اور مشرک یہ پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی نازل ہو۔ اور اللہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہتا ہے خاص کر لیتا ہے۔ اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
106. ہم جس آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں، اس کی جگہ اس سے بہتر یا ویسی ہی لے آتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے؟
107. کیا تم نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے؟ اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں۔
108. کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے وہ سوال کرو جو پہلے موسیٰ سے کیے گئے تھے؟ اور جو ایمان کے بدلے کفر کو اختیار کرے تو یقیناً وہ سیدھی راہ سے بھٹک گیا۔
109. بہت سے اہل کتاب چاہتے ہیں کہ تمہارے ایمان کے بعد تمہیں کفر کی طرف پلٹا دیں، اپنے حسد کی وجہ سے، باوجودیکہ ان پر حق ظاہر ہو چکا ہے۔ پس تم معاف کرو اور درگزر کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
110. اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اور جو بھی بھلائی اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس پاؤ گے۔ بے شک اللہ تمہارے اعمال کو دیکھنے والا ہے۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(101–103) یہودیوں نے رسول ﷺ کو ماننے کے بجائے جادو کے پیچھے لگنا شروع کیا، حالانکہ جادو نقصان دہ ہے اور آخرت میں اس کا انجام بربادی ہے۔
(104) مسلمانوں کو ہدایت دی گئی کہ نبی ﷺ سے ادب سے بات کریں۔
(105) کفار اور مشرکین مسلمانوں کے لیے خیر و برکت نازل ہوتے دیکھ کر جلتے تھے، مگر اللہ جس پر چاہے اپنی رحمت نازل کرتا ہے۔
(106–107) آیات کی منسوخی (نسخ) کا ذکر ہے، کہ اللہ بہتر حکم لے آتا ہے کیونکہ زمین و آسمان کا مالک وہی ہے۔
(108–109) اہل کتاب حسد میں مسلمانوں کو دین سے ہٹانا چاہتے تھے، مگر مسلمانوں کو صبر و معافی کا حکم دیا گیا۔
(110) عبادت کا خلاصہ دیا گیا: نماز
قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا، یہ انسان کے لیے آخرت کا سرمایہ ہے۔
---
وَقَالُوا۟ لَن يَدْخُلَ ٱلْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَـٰرَىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ ۗ قُلْ هَاتُوا۟ بُرْهَـٰنَكُمْ إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ (111)
بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُۥ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌۭ فَلَهُۥٓ أَجْرُهُۥ عِندَ رَبِّهِۦ ۖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (112)
وَقَالَتِ ٱلْيَهُودُ لَيْسَتِ ٱلنَّصَـٰرَىٰ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَقَالَتِ ٱلنَّصَـٰرَىٰ لَيْسَتِ ٱلْيَهُودُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَهُمْ يَتْلُونَ ٱلْكِتَـٰبَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَٱللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ فِيمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ (113)
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَـٰجِدَ ٱللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا ٱسْمُهُۥ وَسَعَىٰ فِى خَرَابِهَآ ۚ أُو۟لَـٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَآ إِلَّا خَآئِفِينَ ۚ لَهُمْ فِى ٱلدُّنْيَا خِزْىٌۭ وَلَهُمْ فِى ٱلْـَٔاخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ (114)
وَلِلَّهِ ٱلْمَشْرِقُ وَٱلْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا۟ فَثَمَّ وَجْهُ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ وَٟسِعٌ عَلِيمٌۭ (115)
وَقَالُوا۟ ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ وَلَدًۭا ۗ سُبْحَـٰنَهُۥ ۖ بَل لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ كُلٌّۭ لَّهُۥ قَـٰنِتُونَ (116)
بَدِيعُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ وَإِذَا قَضَىٰٓ أَمْرًۭا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ (117)
وَقَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا ٱللَّهُ أَوْ تَأْتِينَآ ءَايَةٌۭ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ مِّثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَـٰبَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا ٱلْـَٔايَـٰتِ لِقَوْمٍۢ يُوقِنُونَ (118)
إِنَّآ أَرْسَلْنَـٰكَ بِٱلْحَقِّ بَشِيرًۭا وَنَذِيرًۭا ۖ وَلَا تُسْـَٔلُ عَنْ أَصْحَـٰبِ ٱلْجَحِيمِ (119)
وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ ٱلْيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَـٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم بَعْدَ ٱلَّذِى جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ (120)
---
ترجمہ (اردو)
111. اور وہ کہتے ہیں کہ جنت میں صرف وہی جائے گا جو یہودی یا عیسائی ہوگا۔ یہ ان کی خواہشات ہیں۔ کہہ دو: اپنی دلیل لاؤ اگر سچے ہو۔
112. بلکہ جو بھی اپنا آپ اللہ کے سپرد کرے اور نیک عمل کرے، اس کے لیے اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے۔ ان پر نہ کوئی خوف ہوگا نہ وہ غمگین ہوں گے۔
113. یہود کہتے ہیں عیسائی کسی چیز پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں یہود کسی چیز پر نہیں، حالانکہ دونوں کتاب پڑھتے ہیں۔ اسی طرح جاہل لوگ بھی انہی کی سی باتیں کرتے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ ان کے اختلافات کا فیصلہ کرے گا۔
114. اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کا نام لینے سے روکے اور ان کی ویرانی کی کوشش کرے؟ ایسے لوگ ڈرتے ڈرتے ہی مسجدوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب۔
115. اور مشرق و مغرب سب اللہ ہی کے ہیں، جدھر بھی تم رخ کرو ادھر ہی اللہ کا چہرہ ہے۔ بے شک اللہ وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
116. اور وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے بیٹا بنایا ہے۔ اللہ پاک ہے! بلکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے، سب اس کے فرمانبردار ہیں۔
117. وہی ہے آسمانوں اور زمین کا خالق۔ جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو صرف کہتا ہے "ہو جا" تو وہ ہو جاتا ہے۔
118. اور جو علم نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں: کیوں نہیں اللہ ہم سے کلام کرتا یا کوئی نشانی آتی؟ ان سے پہلے والے بھی ایسی ہی باتیں کرتے تھے۔ ان کے دل ایک جیسے ہیں۔ ہم نے نشانیاں واضح کر دی ہیں یقین رکھنے والوں کے لیے۔
119. بے شک ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اور آپ سے دوزخیوں کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔
120. یہود و نصاریٰ کبھی آپ سے راضی نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے دین کی پیروی نہ کریں۔ کہہ دو: ہدایت تو صرف اللہ کی ہدایت ہے۔ اور اگر آپ نے ان کی خواہشوں کی پیروی کی باوجودیکہ آپ کے پاس علم آ چکا ہے، تو آپ کو اللہ سے نہ کوئی دوست ملے گا نہ مددگار۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(111–112) جنت کو صرف اپنی قوم کے ساتھ مخصوص کرنے کا عقیدہ غلط ہے۔ جنت ان کے لیے ہے جو اللہ کے سامنے جھک جائیں اور نیک اعمال کریں۔
(113) یہود و نصاریٰ ایک دوسرے کو جھوٹا کہتے ہیں، حالانکہ دونوں ہی دینِ حق سے ہٹ گئے۔ فیصلہ قیامت کو اللہ کرے گا۔
(114) مسجدوں کو برباد کرنے یا اللہ کے ذکر سے روکنے والے سب سے بڑے ظالم ہیں۔
(115–117) اللہ ہر جگہ ہے، اس کے لیے کوئی سمت نہیں۔ وہی خالق ہے اور "کن" کہتا ہے تو چیز وجود میں آ جاتی ہے۔
(118–119) جاہل لوگ غیر ضروری سوال کرتے ہیں۔ نبی ﷺ کا کام صرف خوشخبری دینا اور ڈرانا ہے۔
(120) یہود و نصاریٰ کبھی راضی نہیں ہوں گے جب تک مسلمان ان کے دین کی پیروی نہ کریں۔ اصل ہدایت اللہ کی ہے۔
---
ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَـٰهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ يَتْلُونَهُۥ حَقَّ تِلَاوَتِهِۦٓ أُو۟لَـٰٓئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِۦ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِهِۦ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَـٰسِرُونَ (121)
يَـٰبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱذْكُرُوا۟ نِعْمَتِىَ ٱلَّتِىٓ أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّى فَضَّلْتُكُمْ عَلَى ٱلْعَـٰلَمِينَ (122)
وَٱتَّقُوا۟ يَوْمًۭا لَّا تَجْزِى نَفْسٌ عَن نَّفْسٍۢ شَيْـًۭٔا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌۭ وَلَا تَنفَعُهَا شَفَـٰعَةٌۭ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ (123)
وَإِذِ ٱبْتَلَىٰٓ إِبْرَٰهِـۧمَ رَبُّهُۥ بِكَلِمَـٰتٍۢ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّى جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًۭا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِى ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِى ٱلظَّـٰلِمِينَ (124)
وَإِذْ جَعَلْنَا ٱلْبَيْتَ مَثَابَةًۭ لِّلنَّاسِ وَأَمْنًۭا ۖ وَٱتَّخِذُوا۟ مِن مَّقَامِ إِبْرَٰهِـۧمَ مُصَلًّۭى ۖ وَعَهِدْنَآ إِلَىٰٓ إِبْرَٰهِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْعَـٰكِفِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ (125)
وَإِذْ قَالَ إِبْرَٰهِـۧمُ رَبِّ ٱجْعَلْ هَـٰذَا بَلَدًا ءَامِنًۭا وَٱرْزُقْ أَهْلَهُۥ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ مَنْ ءَامَنَ مِنْهُم بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْـَٔاخِرِ ۖ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُۥ قَلِيلًۭا ثُمَّ أَضْطَرُّهُۥٓ إِلَىٰ عَذَابِ ٱلنَّارِ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ (126)
وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَٰهِـۧمُ ٱلْقَوَاعِدَ مِنَ ٱلْبَيْتِ وَإِسْمَـٰعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ (127)
رَبَّنَا وَٱجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَآ أُمَّةًۭ مُّسْلِمَةًۭ لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ (128)
رَبَّنَا وَٱبْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًۭا مِّنْهُمْ يَتْلُوا۟ عَلَيْهِمْ ءَايَـٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ (129)
وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَٰهِـۧمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُۥ ۚ وَلَقَدِ ٱصْطَفَيْنَـٰهُ فِى ٱلدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُۥ فِى ٱلْـَٔاخِرَةِ لَمِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ (130)
---
ترجمہ (اردو)
121. جنہیں ہم نے کتاب دی اور وہ اسے صحیح طریقے سے پڑھتے ہیں، وہی اس پر ایمان لاتے ہیں۔ اور جو اس کا انکار کریں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔
122. اے بنی اسرائیل! میری نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دی۔
123. اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے گا، نہ کسی سے فدیہ قبول ہوگا، نہ شفاعت کام آئے گی اور نہ کوئی مدد ملے گی۔
124. اور جب ابراہیم کو اس کے رب نے چند باتوں میں آزمایا تو اس نے انہیں پورا کیا۔ اللہ نے فرمایا: میں تجھے لوگوں کا امام بنانے والا ہوں۔ ابراہیم نے کہا: میری اولاد میں سے بھی؟ اللہ نے فرمایا: میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا۔
125. اور جب ہم نے اس گھر (کعبہ) کو لوگوں کے لیے جائے اجتماع اور امن بنایا۔ اور مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ۔ اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں، رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھو۔
126. اور جب ابراہیم نے کہا: اے رب! اس شہر (مکہ) کو امن والا بنا دے اور اس کے رہنے والوں میں سے جو اللہ اور آخرت پر ایمان لائیں انہیں پھلوں سے رزق دے۔ اللہ نے فرمایا: جو کافر ہوگا میں اسے بھی تھوڑا سا فائدہ دوں گا، پھر اسے جہنم کے عذاب کی طرف مجبور کروں گا اور وہ برا ٹھکانا ہے۔
127. اور جب ابراہیم اور اسماعیل کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے تو دعا کرتے تھے: اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما، بے شک تو سننے والا جاننے والا ہے۔
128. اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنا اور ہماری نسل میں سے بھی ایک فرمانبردار امت پیدا فرما، اور ہمیں ہمارے طریقۂ عبادت دکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، بے شک تو ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
129. اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیج جو ان پر تیری آیات تلاوت کرے، انہیں کتاب اور حکمت سکھائے اور ان کا تزکیہ کرے۔ بے شک تو غالب حکمت والا ہے۔
130. اور ابراہیم کے دین سے کون روگردانی کرے گا سوائے اس کے جس نے اپنے آپ کو بیوقوف بنایا ہو۔ اور ہم نے ابراہیم کو دنیا میں چن لیا تھا اور آخرت میں وہ یقیناً نیکوکاروں میں سے ہوگا۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(121–123) اہل کتاب کو نصیحت کہ جو کتاب کو صحیح سمجھ کر پڑھے گا وہی کامیاب ہوگا، باقی نقصان اٹھائیں گے۔
(124–125) ابراہیم علیہ السلام کو امتحانوں میں کامیاب کرنے کے بعد اللہ نے انہیں امام بنایا۔ کعبہ کو عبادت اور امن کی جگہ قرار دیا گیا۔
(126) ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کے لیے امن اور رزق کی دعا کی۔ اللہ نے فرمایا: مومن و کافر دونوں کو دنیا میں رزق ملے گا مگر انجام میں فرق ہوگا۔
(127–129) ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کعبہ تعمیر کرتے وقت دعا کرتے رہے: ہماری نسل سے فرمانبردار امت بنا اور انہی میں سے ایک رسول (محمد ﷺ) بھیج۔
(130) ابراہیم علیہ السلام کا
دین سراسر توحید تھا، اس سے صرف نادان ہی منہ موڑتا ہے۔
---
إِذْ قَالَ لَهُۥ رَبُّهُۥٓ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ (131)
وَوَصَّىٰ بِهَآ إِبْرَٰهِـۧمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَـٰبَنِىَّ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَىٰ لَكُمُ ٱلدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ (132)
أَمْ كُنتُمْ شُهَدَآءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ ٱلْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنۢ بَعْدِى ۖ قَالُوا۟ نَعْبُدُ إِلَـٰهَكَ وَإِلَـٰهَ ءَابَآئِكَ إِبْرَٰهِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ وَإِسْحَـٰقَ إِلَـٰهًۭا وَٰحِدًۭا وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ (133)
تِلْكَ أُمَّةٌۭ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْـَٔلُونَ عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ (134)
وَقَالُوا۟ كُونُوا۟ هُودًا أَوْ نَصَـٰرَىٰ تَهْتَدُوا۟ ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَٰهِـۧمَ حَنِيفًۭا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلْمُشْرِكِينَ (135)
قُولُوٓا۟ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَآ أُنزِلَ إِلَىٰٓ إِبْرَٰهِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ وَإِسْحَـٰقَ وَيَعْقُوبَ وَٱلْأَسْبَاطِ وَمَآ أُوتِىَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَآ أُوتِىَ ٱلنَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ ۚ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍۢ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ (136)
فَإِنْ ءَامَنُوا۟ بِمِثْلِ مَآ ءَامَنتُم بِهِۦ فَقَدِ ٱهْتَدَوا۟ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا هُمْ فِى شِقَاقٍۢ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ ٱللَّهُ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ (137)
صِبْغَةَ ٱللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ ٱللَّهِ صِبْغَةًۭ ۖ وَنَحْنُ لَهُۥ عَـٰبِدُونَ (138)
قُلْ أَتُحَآجُّونَنَا فِى ٱللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ وَلَنَآ أَعْمَـٰلُنَا وَلَكُمْ أَعْمَـٰلُكُمْ ۖ وَنَحْنُ لَهُۥ مُخْلِصُونَ (139)
أَمْ يَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَٰهِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ وَإِسْحَـٰقَ وَيَعْقُوبَ وَٱلْأَسْبَاطَ كَانُوا۟ هُودًا أَوْ نَصَـٰرَىٰ ۗ قُلْ أَأَنتُمْ أَعْلَمُ أَمِ ٱللَّهُ ۗ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَـٰدَةً عِندَهُۥ مِنَ ٱللَّهِ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (140)
---
ترجمہ (اردو)
131. جب اس کے رب نے اس سے کہا: فرمانبردار ہو جا، تو اس نے کہا: میں رب العالمین کا فرمانبردار ہوں۔
132. اور ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے بھی یہی وصیت کی کہ اے میرے بیٹو! اللہ نے تمہارے لیے یہ دین منتخب کیا ہے، لہٰذا موت تمہیں نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔
133. کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب کے پاس موت آئی؟ جب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا: میرے بعد کس کی عبادت کرو گے؟ انہوں نے کہا: ہم آپ کے خدا اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کے خدا کی عبادت کریں گے، جو ایک ہی خدا ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔
134. وہ ایک امت تھی جو گزر چکی، ان کے لیے ان کا کیا ہوا ہے اور تمہارے لیے تمہارا عمل ہے، اور تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔
135. اور یہودی اور عیسائی کہتے ہیں: یہودی یا عیسائی بن جاؤ ہدایت پاؤ گے۔ آپ کہہ دیجیے: بلکہ ہم ابراہیم کے دین پر ہیں جو بالکل سیدھے تھے، اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔
136. کہہ دو: ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف نازل ہوا اور جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر اترا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو دوسرے نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا۔ ہم ان میں کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم صرف اسی کے فرمانبردار ہیں۔
137. پھر اگر وہ اسی پر ایمان لائیں جس پر تم ایمان لائے تو یقیناً وہ ہدایت پا جائیں گے۔ اور اگر منہ موڑیں تو وہ محض مخالفت میں ہیں۔ سو اللہ ان کے مقابلے میں تمہیں کافی ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے۔
138. (ہم اختیار کرتے ہیں) اللہ کا رنگ، اور اللہ کے رنگ سے بہتر کس کا رنگ ہوسکتا ہے؟ اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔
139. کہہ دو: کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو حالانکہ وہ ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی؟ ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال، اور ہم اسی کے مخلص بندے ہیں۔
140. کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے؟ کہہ دو: کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ کی طرف سے ملی گواہی کو چھپائے۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(131–133) ابراہیم علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام نے اپنی اولاد کو ہمیشہ توحید اور اسلام پر قائم رہنے کی وصیت کی۔
(134) ہر امت اپنے اعمال کی جواب دہ ہے، کوئی دوسرے کے اعمال کی ذمہ داری نہیں اٹھائے گا۔
(135–136) یہودی اور عیسائی اپنے مذہب کو واحد ہدایت سمجھتے تھے، مگر اصل ہدایت وہ دین ہے جو ابراہیم علیہ السلام کا دین تھا: توحید۔
(137–138) مومن کا اصل شعار اللہ کا دین ہے، جو سب سے بہترین پہچان ہے۔
(139–140) یہودیوں اور عیسائیوں کے باطل دعوؤں کو رد کیا گیا کہ انبیاء یہودی یا عیس
ائی تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ سب خالص مسلمان اور توحید پر تھے۔
---
تِلْكَ أُمَّةٌۭ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْـَٔلُونَ عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ (141)
سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ ٱلَّتِى كَانُوا۟ عَلَيْهَا ۚ قُل لِّلَّهِ ٱلْمَشْرِقُ وَٱلْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِى مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ (142)
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَـٰكُمْ أُمَّةًۭ وَسَطًۭا لِّتَكُونُوا۟ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ وَيَكُونَ ٱلرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًۭا ۗ وَمَا جَعَلْنَا ٱلْقِبْلَةَ ٱلَّتِى كُنتَ عَلَيْهَآ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يَتَّبِعُ ٱلرَّسُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِن كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُ ۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَـٰنَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ (143)
قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِى ٱلسَّمَآءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةًۭ تَرْضَىٰهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا۟ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُۥ ۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ (144)
وَلَئِنْ أَتَيْتَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ بِكُلِّ ءَايَةٍۢ مَّا تَبِعُوا۟ قِبْلَتَكَ ۚ وَمَآ أَنتَ بِتَابِعٍۢ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍۢ قِبْلَةَ بَعْضٍۢ ۗ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم مِّنۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ ۙ إِنَّكَ إِذًۭا لَّمِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ (145)
ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَـٰهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ يَعْرِفُونَهُۥ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَآءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًۭا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ ٱلْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (146)
ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُمْتَرِينَ (147)
وَلِكُلٍّۢ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَٱسْتَبِقُوا۟ ٱلْخَيْرَٰتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا۟ يَأْتِ بِكُمُ ٱللَّهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ (148)
وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۖ وَإِنَّهُۥ لَلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ (149)
وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۖ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا۟ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُۥ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنْهُمْ ۖ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَٱخْشَوْنِى ۖ وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِى عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (150)
---
ترجمہ (اردو)
141. وہ ایک امت تھی جو گزر گئی، ان کے لیے ان کے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال، اور تم سے ان کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔
142. عنقریب کچھ نادان لوگ کہیں گے کہ مسلمانوں کو اس قبلہ سے کس نے پھیر دیا جس پر وہ پہلے تھے؟ کہہ دو: مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں، وہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے۔
143. اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک معتدل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنے۔ اور ہم نے پہلے قبلہ اس لیے مقرر کیا تھا تاکہ دیکھیں کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ یہ تبدیلی مشکل تھی مگر ان پر آسان ہوئی جنہیں اللہ نے ہدایت دی۔ اور اللہ تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا، بے شک وہ لوگوں پر مہربان اور رحیم ہے۔
144. ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ بار بار آسمان کی طرف چہرہ اٹھاتے ہیں، تو ہم آپ کو ضرور اسی قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں۔ اب اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کرو اور جہاں بھی تم ہو اپنے چہرے اسی کی طرف کرو۔ اور جنہیں کتاب دی گئی وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ حق ہے ان کے رب کی طرف سے۔ اور اللہ ان کے اعمال سے غافل نہیں۔
145. اگر آپ اہل کتاب کے پاس ہر دلیل بھی لے آئیں تو بھی وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے، اور نہ آپ ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہیں۔ اور نہ ہی وہ ایک دوسرے کے قبلے کی پیروی کرتے ہیں۔ اور اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی بعد اس علم کے جو آپ کے پاس آ چکا تو یقیناً آپ بھی ظالموں میں سے ہوں گے۔
146. جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ رسول کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں۔ لیکن ان میں سے کچھ حق کو جان بوجھ کر چھپاتے ہیں۔
147. یہ حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، لہٰذا شک کرنے والوں میں نہ رہیں۔
148. ہر ایک کے لیے ایک سمت ہے جس کی طرف وہ منہ کرتا ہے، تو نیکیوں میں سبقت کرو۔ جہاں بھی تم ہو اللہ تم سب کو جمع کرے گا۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
149. اور جہاں سے بھی آپ نکلیں اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کریں، یہ یقیناً حق ہے آپ کے رب کی طرف سے۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں۔
150. اور جہاں سے بھی آپ نکلیں اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کریں۔ اور جہاں بھی تم ہو اسی کی طرف اپنے چہرے پھیر لو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی دلیل نہ ملے، سوائے ان میں سے ظالموں کے۔ سو ان سے نہ ڈرو، مجھ سے ڈرو، تاکہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کروں اور تم ہدایت پاؤ۔
---
تفسیر (آسان انداز میں)
(141) ہر امت اپنی ہے، ہر ایک کے اعمال کا حساب الگ ہوگا۔
(142–143) قبلہ کی تبدیلی پر منافق اور نادان لوگ اعتراض کریں گے، مگر اصل حکم اللہ کا ہے۔
(144–150) اللہ تعالیٰ نے رسول ﷺ کی دعا قبول کی اور مسلمانوں کو قبلہ کعبہ کی طرف کردیا۔ یہ اہل کتاب کے لیے بھی واضح دلیل تھی مگر وہ ضد پر رہے۔
اس سے سبق ملتا ہے کہ اصل ہدایت رسول ﷺ ک
ی پیروی میں ہے، نہ کہ لوگوں کی خواہشات کے پیچھے چلنے میں۔
Comments
Post a Comment