سورۃ الشَّمش متن، ترجمہ اور مختصر تفسیر

          سورۃ الشَّمس: متن، ترجمہ اور مختصر تفسیر



آیت 1-4


وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا ۝ وَالْقَمَرِ إِذَا تَلَاهَا ۝ وَالنَّهَارِ إِذَا جَلَّاهَا ۝ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَاهَا۝

    



ترجمہ:

قسم ہے سورج کی اور اس کی روشنی کی، اور قسم ہے چاند کی جب وہ سورج کے پیچھے آتا ہے، اور دن کی جب وہ سورج کو ظاہر کر دیتا ہے، اور رات کی جب وہ سورج کو ڈھانپ لیتی ہے۔


تفسیر:

اللہ تعالیٰ نے سورج، چاند، دن اور رات کی قسم کھا کر اپنی قدرت اور کائنات کے نظام کی گواہی دی۔ یہ سب نشانی ہیں کہ اللہ ایک ہے اور اس کی قدرت کامل ہے۔


آیت 5-7


وَالسَّمَاءِ وَمَا بَنَاهَا ۝ وَالْأَرْضِ وَمَا طَحَاهَا ۝ وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا ۝


ترجمہ:

قسم ہے آسمان کی اور اس کی جس نے اسے بنایا، اور زمین کی اور اس ذات کی جس نے اسے بچھایا، اور نفس (انسان) کی اور اس ذات کی جس نے اسے درست بنایا۔


تفسیر:

اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل و شعور دیا، نیکی اور برائی کی پہچان دی۔ جیسے کائنات میں نظام ہے، ویسے ہی انسان کے نفس کے لیے بھی اللہ نے حدود مقرر کر دی ہیں۔


آیت 8-10


فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا ۝ قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا ۝ وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا ۝


ترجمہ:

پھر اللہ نے نفس کو اس کی بدی اور پرہیزگاری (دونوں راستے) سمجھا دیے۔ یقیناً کامیاب ہوا وہ جس نے اپنے نفس کو پاک کر لیا، اور نامراد ہوا وہ جس نے اسے گناہوں میں دبا دیا۔


تفسیر:

اصل کامیابی اپنے نفس کو قابو میں رکھنے اور گناہوں سے بچانے میں ہے۔ جو لوگ خواہشاتِ نفس کے پیچھے لگ گئے وہ برباد ہوئے، اور جو لوگ اپنے دل کو اللہ کی اطاعت کے ساتھ پاک کرتے ہیں وہ کامیاب ہیں۔


آیت 11-15


كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِطَغْوَاهَا ۝ إِذِ انبَعَثَ أَشْقَاهَا ۝ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ نَاقَةَ اللَّهِ وَسُقْيَاهَا ۝ فَكَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُم بِذَنبِهِمْ فَسَوَّاهَا ۝ وَلَا يَخَافُ عُقْبَاهَا ۝


ترجمہ:

قومِ ثمود نے اپنی سرکشی کی وجہ سے جھٹلایا۔ تو ان میں سب سے بدبخت اٹھ کھڑا ہوا۔ پھر اللہ کے رسول (صالح علیہ السلام) نے ان سے کہا: یہ اللہ کی اونٹنی ہے، اسے پانی پینے کا حق دو۔ مگر انہوں نے اسے جھٹلایا اور اونٹنی کو مار ڈالا۔ تو ان کے گناہ کی وجہ سے ان کے رب نے ان پر عذاب نازل کیا اور سب کو برابر کر دیا۔ اور اللہ اپنے فیصلے کے انجام سے نہیں ڈرتا۔


تفسیر:

یہاں قومِ ثمود کا واقعہ بیان ہوا ہے، جنہوں نے حضرت صالحؑ کو جھٹلایا اور اللہ کی نشانی (اونٹنی) کو قتل کیا۔ ان کی سرکشی پر اللہ نے سخت عذاب نازل کیا۔ یہ مثال انسانوں کو تنبیہ کے لیے ہے کہ جو نفس کی پیروی اور گناہ میں ڈوب جائیں گے، وہ بھی اسی طرح ہلاک ہوں گے۔


خلاصہ (سبق):


1. کائنات کی ہر چیز اللہ کی قدرت کی گواہ ہے۔


2. انسان کو نیکی اور برائی کا شعور دیا گیا ہے۔


3. کامیابی صرف نفس کو پاک کرنے اور گناہوں سے بچنے میں ہے۔


4. سرکشی اور اللہ کی نشانیوں کو جھٹلانے کا انجام تباہی ہے۔


               سورۃ الشَّمس کی تفصیلی تفسیر


1. قسمیں اور مقصد


اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کے آغاز میں سورج، چاند، دن، رات، آسمان، زمین اور انسان کے نفس کی قسم کھائی۔

یہ سب چیزیں اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ آخر میں اصل پیغام یہ دیا کہ:


> کامیاب ہے وہ جو اپنے نفس کو پاک کرتا ہے اور ناکام ہے وہ جو نفس کو گناہ میں دبا دیتا ہے۔


2. قومِ ثمود کا پس منظر


قومِ ثمود، حضرت صالحؑ کی قوم تھی۔ یہ لوگ حضرت نوحؑ اور حضرت ہودؑ کے بعد آئے۔ یہ لوگ بہت طاقتور، خوشحال اور پہاڑوں کو کاٹ کر گھر بنانے والے تھے۔ لیکن یہ لوگ بت پرستی اور سرکشی میں مبتلا تھے۔


اللہ نے اپنی رحمت سے حضرت صالحؑ کو ان کی طرف نبی بنا کر بھیجا۔


3. اللہ کی نشانی – اونٹنی


قومِ ثمود نے حضرت صالحؑ سے کہا:


> "اگر واقعی تم اللہ کے رسول ہو تو ہمارے لیے کوئی معجزہ دکھاؤ!"


انہوں نے ایک نشانی کا مطالبہ کیا:

کہ پہاڑ کی چٹان سے ایک بڑی اونٹنی زندہ نکلے۔


اللہ نے ان کی یہ خواہش پوری کر دی اور ایک عجیب و غریب اونٹنی پہاڑ سے نکل آئی۔ یہ اللہ کی طرف سے نشانی تھی۔


حضرت صالحؑ نے کہا:


> "یہ اللہ کی اونٹنی ہے، اس کو آزادی دو، یہ باری باری پانی پئے گی اور تمہاری اونٹنیاں دوسرے دن پانی پیئیں گی۔"


4. سرکشی اور نافرمانی


شروع میں لوگ حیران ہو گئے، لیکن پھر بڑے سرداروں نے حسد کیا اور کہا:

"اگر ہم نے اس اونٹنی کو چھوڑ دیا تو لوگ صالحؑ پر ایمان لے آئیں گے، ہماری سرداری ختم ہو جائے گی۔"


چنانچہ قوم میں سے ایک بدبخت شخص (جس کا ذکر سورۃ الشَّمس میں ہے: إِذِ انبَعَثَ أَشْقَاهَا) کھڑا ہوا اور اس نے اونٹنی کو مار ڈالا۔


5. انجام – عذاب


حضرت صالحؑ نے قوم کو بہت ڈرایا کہ:


> "یہ اللہ کی اونٹنی تھی، تم نے اللہ کی نشانی کو مار ڈالا، اب اللہ کا عذاب تم پر آئے گا!"


چند دن بعد اللہ کا سخت عذاب آیا:


ایک خوفناک زلزلہ


زبردست چیخ (صیحہ)


جس سے سب لوگ ہلاک ہو گئے، کوئی باقی نہ رہا۔


قرآن کہتا ہے:

فَسَوَّاهَا (اللہ نے سب کو برابر کر دیا، کوئی چھوٹا بڑا باقی نہ رہا)۔

سبق اور نصیحت:


1. قدرت کی نشانیوں کو جھٹلانے والوں کا انجام تباہی ہے۔


2. انسان کو نیکی اور برائی کا راستہ دکھا دیا گیا ہے۔ اب اختیار انسان کے پاس ہے۔


3. اصل کامیابی نفس کو پاک کرنے میں ہے۔


4. قومِ ثمود کی مثال ہمیں بتاتی ہے کہ طاقت، دولت یا شان و شوکت انسان کو اللہ کے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔


✨ یہ تفسیر اور واقعہ ہمیں بار بار یہی پیغام دیتا ہے کہ اپنے نفس کو قابو میں رکھو، ورنہ نفس کی پیروی تباہی کی طرف لے جائے گی۔

Comments

  1. Allah aapke elim mein khoob Barkat ata farmae Allah aapko salamat rakhe aapane kitni pyare Andaaz mein content Kiya Hai Allah Ko khoob salahiyat ata farmae

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

اللہ کی قدرت: ہر چیز پر قادر رب کی نشانیاں

سورۃ التین کا آسان اردو ترجمہ اور سبق آموز تفسیر

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت