سورۃ الدخان – مکمل عربی متن، اردو ترجمہ و تفسیر
📖 سورۃ الدخان – مکمل آیات، ترجمہ و تفسیر
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، رحم کرنے والا ہے۔
---
آیت 1:
حمٓ
Ha Meem
ترجمہ:
حٰمٓ
تفسیر:
یہ حروف مقطعات ہیں، جن کا اصل معنی اللہ ہی جانتا ہے۔ قرآن کی کئی سورتیں انہی سے شروع ہوتی ہیں۔
---
آیت 2:
وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ
Wal kitaabil-mubeen
ترجمہ:
قسم ہے روشن کتاب کی۔
تفسیر:
یعنی قرآن کی جو ہدایت، حق اور باطل کو واضح طور پر بیان کرتا ہے۔
---
آیت 3:
إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ
Inna anzalnaahu fee lailatim mubaarakah; innaa kunna munzireen
ترجمہ:
ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں نازل کیا۔ بے شک ہم خبردار کرنے والے ہیں۔
تفسیر:
یہ بابرکت رات "لیلۃ القدر" ہے جس میں قرآن کا نزول شروع ہوا۔ اس میں اللہ اپنے بندوں کی تقدیریں لکھتا ہے۔
---
آیت 4:
فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ
Feehaa yufraqu kullu amrin hakeem
ترجمہ:
اسی رات میں ہر حکمت والا کام طے کیا جاتا ہے۔
تفسیر:
سال بھر کے فیصلے اسی رات ہوتے ہیں: رزق، موت، زندگی، بارش، وغیرہ۔
---
آیت 5:
أَمْرًا مِّنْ عِندِنَا ۚ إِنَّا كُنَّا مُرْسِلِينَ
Amram min 'indinaa; innaa kunna mursileen
ترجمہ:
ہمارے حکم سے، بے شک ہم ہی بھیجنے والے ہیں۔
تفسیر:
ہر فیصلہ اللہ کے حکم سے ہوتا ہے، وہی نبیوں کو بھیجتا ہے، وہی ہدایت دینے والا ہے۔
---
آیت 6:
رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
Rahmatan mir rabbik; innahoo Huwas Samee'ul Aleem
ترجمہ:
یہ تیرے رب کی رحمت ہے، یقیناً وہی سننے والا، جاننے والا ہے۔
تفسیر:
قرآن اور رسولوں کا آنا اللہ کی مہربانی ہے، کیونکہ وہ بندوں کی دعائیں سنتا اور حالات جانتا ہے۔
آیت 7:
رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ
Rabbis samaawaati wal ardi wa maa bainahumaa; in kuntum mooqineen
ترجمہ:
وہی ہے آسمانوں، زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا رب، اگر تم یقین رکھنے والے ہو۔
تفسیر:
اللہ کی ربوبیت میں کوئی شریک نہیں۔ ہر چیز اسی کی پیدا کردہ اور تابع ہے۔
---
آیت 8:
لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ رَبُّكُمْ وَرَبُّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ
Laaa ilaaha illaa Huwa yuhyee wa yumeet; Rabbukum wa Rabbu aabaaa'ikumul awwaleen
ترجمہ:
اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہی زندگی دیتا اور موت دیتا ہے، تمہارا اور تمہارے باپ دادا کا رب۔
تفسیر:
اللہ کی الوہیت اور قدرتِ کاملہ کا بیان — زندگی اور موت صرف اسی کے ہاتھ میں ہے۔
---
آیت 9:
بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ يَلْعَبُونَ
Bal hum fee shakkin yal'aboon
ترجمہ:
لیکن وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں۔
تفسیر:
کفار قیامت اور قرآن پر شک کرتے ہیں، اور دنیا کی کھیل تماشے میں لگے ہیں۔
---
آیت 10:
فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُّبِينٍ
Fartaqib Yawma taatil samaaa'u bidukhaanim mubeen
ترجمہ:
پس انتظار کرو اس دن کا جب آسمان صاف دھواں لائے گا۔
تفسیر:
یہ وہ عذاب ہے جو قریش پر آیا، جب قحط میں آسمان کا منظر دھواں سا لگتا تھا۔
---
آیت 11:
يَغْشَى النَّاسَ ۖ هَـٰذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ
Yaghshan naas; haaza 'azaabun aleem
ترجمہ:
جو لوگوں کو ڈھانک لے گا، یہ دردناک عذاب ہے۔
تفسیر:
دھواں یا قحط پورے مکہ کو لپیٹ میں لے لے گا، اور سخت تکلیف دے گا۔
---
آیت 12:
رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ
Rabbanaakshif 'annal 'azaaba innaa mu'minoon
ترجمہ:
(وہ کہیں گے) اے ہمارے رب! ہم سے عذاب ہٹا دے، ہم یقیناً ایمان لائیں گے۔
تفسیر:
مشکل وقت میں کافر بھی ایمان کی بات کرتے ہیں، مگر دل سے نہیں۔
---
آیت 13:
أَنَّىٰ لَهُمُ الذِّكْرَىٰ وَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مُّبِينٌ
Annaa lahumuz zikraa wa qad jaaa'ahum Rasoolum Mubeen
ترجمہ:
انہیں نصیحت کہاں فائدہ دے گی؟ حالانکہ ان کے پاس واضح رسول آ چکا تھا۔
تفسیر:
جب انہوں نے پہلے ہی رسول کو جھٹلا دیا، اب دعا یا وعدے کا کیا فائدہ؟
---
آیت 14:
ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَقَالُوا مُعَلَّمٌ مَّجْنُونٌ
Summata wallaw 'anhu wa qaaloo mu'allamum majnoon
ترجمہ:
پھر وہ اس سے منہ موڑ گئے اور کہا: یہ سکھایا گیا ہے، دیوانہ ہے۔
تفسیر:
یہ کفار نبی ﷺ پر الزام لگاتے کہ یہ پاگل یا کسی سے سیکھ کر لاتے ہیں۔
---
آیت 15:
إِنَّا كَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِيلًا ۚ إِنَّكُمْ عَائِدُونَ
Innaa kaashiful 'azaabi qaleelan innakum 'aaidoon
ترجمہ:
ہم تھوڑے وقت کے لیے عذاب ہٹا دیں گے، تم ضرور وہی کرو گے (پھر پلٹو گے)۔
تفسیر:
کفار نے وعدہ خلافی کی، اس لیے دوبارہ عذاب آیا — بدر کے میدان میں شکست۔
---
آیت 16:
يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَىٰ إِنَّا مُنتَقِمُونَ
Yawma nabtishu batshatal kubraa innaa muntaqimoon
ترجم:
جس دن ہم بڑی قوت سے پکڑیں گے، ہم ضرور بدلہ لیں گے۔
تفسیر:
یہ بدر یا قیامت کی طرف اشارہ ہے، جہاں کافروں کو مکمل سزا ملے گی۔
---
لوگ غور کریں تو اس کی گہرائی سمجھ پائیں۔
---
آیت 59:
إِنَّهُۥ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ
Innahu la Qur'aanun Kareem
ترجمہ:
بے شک یہ ایک عظیم القرآن ہے۔
تفسیر:
قرآن خود پاک، معزز اور ہدایت والا ہے — اس میں بہتری کا کوئی مدمقابل نہیں۔
---
📌 خلاصہ (مختصر):
اللہ نے قرآن کو بابرکت رات میں نازل کیا۔
کافروں کی نافرمانی اور ان کے انجام کا تذکرہ۔
نبی موسٰیٰ اور فرعون کی قوم کی مثالیں تاکہ عبرت ملے۔
سچائی کو جھٹلانے والے اپنے انجام سے شبہ میں رہیں گے۔
ایمان والوں کو نعمتیں اور ظالموں کو عذاب۔
انسان کی باطنی سرگوشیاں اللہ کے علم میں ہیں۔
قرآن کی عظمت اور اس کی طرف رجوع کی دعوت۔
Comments
Post a Comment