زکوٰۃ کیوں ضروری ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیل


 زکوٰۃ کے احکام و فضائل


اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کو روحانی، اخلاقی اور معاشی لحاظ سے پاکیزگی عطا کرتا ہے۔ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔ زکوٰۃ کا لغوی مطلب ہے: "پاک کرنا" اور "بڑھانا"۔ شریعت کی اصطلاح میں زکوٰۃ اس مال کا مخصوص حصہ ہے جو ایک صاحبِ نصاب مسلمان پر فرض ہوتا ہے کہ وہ ہر سال غریبوں، محتاجوں، اور مستحقین کو دے۔


زکوٰۃ کی فرضیت


قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بارہا زکوٰۃ کی تاکید فرمائی ہے:


> "وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ"

(نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو) – (البقرہ: 43)




احادیث میں بھی رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ کی بہت اہمیت بیان فرمائی ہے۔ ایک حدیث میں ہے:


> "اسلام پانچ ستونوں پر قائم ہے: کلمہ، نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج" – (صحیح بخاری)




زکوٰۃ ہر اُس مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے جس کے پاس نصاب کے برابر مال ہو اور وہ سال بھر محفوظ رہے۔


نصاب کیا ہے؟


زکوٰۃ کا نصاب وہ کم از کم مال ہے جس پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے۔ اس وقت سونے کا نصاب تقریباً 7.5 تولہ سونا یا 52.5 تولہ چاندی کے برابر مال ہے۔ اگر کسی کے پاس اتنا مال ایک سال تک محفوظ رہے تو اس پر 2.5 فیصد زکوٰۃ فرض ہے۔


زکوٰۃ کن چیزوں پر فرض ہے؟


1. سونا چاندی



2. نقدی (Cash)



3. مالِ تجارت



4. بینک بیلنس



5. شیئرز اور سرمایہ



6. زراعت (بعض صورتوں میں)



7. جانور (مخصوص مقدار پر)




زکوٰۃ کن کو دی جا سکتی ہے؟


قرآن مجید (سورۃ التوبہ، آیت 60) میں زکوٰۃ کے مستحقین کی فہرست دی گئی ہے:


1. فقیر



2. مسکین



3. زکوٰۃ کے عاملین



4. نو مسلم



5. غلام آزاد کرانے کے لیے



6. قرض دار



7. فی سبیل اللہ



8. مسافر




قریبی غریب رشتہ دار، یتیم، بیوائیں، معذور افراد کو زکوٰۃ دینا زیادہ افضل ہے، لیکن ماں، باپ، بیوی، اولاد کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں کیونکہ ان کا نان نفقہ خود ذمہ داری ہے۔


زکوٰۃ نہ دینے کا انجام


قرآن مجید میں سخت تنبیہ آئی ہے:


> "جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، ان کے لیے دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو" – (التوبہ: 34)




رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص زکوٰۃ نہیں دیتا، قیامت کے دن اس کا مال آگ کی شکل میں کر کے اس کے جسم پر داغا جائے گا۔


زکوٰۃ کے فوائد


1. دل کی پاکیزگی



2. مال میں برکت



3. غریبوں کی مدد



4. معاشرتی عدل



5. حسد اور بغض کا خاتمہ



6. اللہ کی رضا اور ثواب




زکوٰۃ اور صدقہ میں فرق


زکوٰۃ فرض ہے، جبکہ صدقہ نفلی عمل ہے۔ زکوٰۃ مخصوص مقدار، وقت اور مستحقین کے لیے ہوتی ہے، جبکہ صدقہ جب چاہے، جتنا چاہے، اور جس کو چاہے دیا جا سکتا ہے۔


آج کے دور میں زکوٰۃ کی اہمیت


آج دنیا میں لاکھوں مسلمان غربت، بھوک، بیماری اور بے گھر ہونے کا شکار ہیں۔ اگر ہر صاحبِ نصاب مسلمان ایمانداری سے زکوٰۃ دے تو مسلم معاشرہ خوشحال بن سکتا ہے۔ اسلامی نظامِ معیشت کا اصل حسن یہی ہے کہ مال گردش میں رہے اور غریبوں تک پہنچے۔



---


نتیجہ


زکوٰۃ نہ صرف ایک مالی عبادت ہے بلکہ ایک معاشرتی ذمہ داری بھی ہے۔ یہ دل کو نرم کرتی ہے، مال کو پاک کرتی ہے، اور غربت کا خاتمہ کرتی ہے۔ ہم

یں چاہیے کہ ہم ایمانداری سے ہر سال زکوٰۃ کا حساب لگائیں، اس کو صحیح جگہ خرچ کریں اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کریں۔



---

Comments

Popular posts from this blog

اللہ کی قدرت: ہر چیز پر قادر رب کی نشانیاں

سورۃ التین کا آسان اردو ترجمہ اور سبق آموز تفسیر

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت