سورۃ النور ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ مکمل متن
سورت النور
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
آیت 1
سُورَةٌ أَنزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
ترجمہ:
یہ ایک سورۃ ہے جسے ہم نے نازل فرمایا اور اس کی پابندی کو لازم کیا، اور اس میں کھلی کھلی آیات نازل کیں تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
تفسیر:
اللہ تعالیٰ آغاز میں بتا رہا ہے کہ یہ عام سورہ نہیں بلکہ خاص احکام والی سورۃ ہے، جس میں معاشرتی زندگی، پردہ، پاکدامنی اور گناہوں سے بچنے کے قوانین دیے گئے ہیں۔ اس کے احکام پر عمل کرنا ضروری ہے۔
آیت 2
ٱلزَّانِيَةُ وَٱلزَّانِي فَٱجْلِدُوا۟ كُلَّ وَٰحِدٍۢ مِّنْهُمَا مِا۟ئَةَ جَلْدَةٍۢ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌۭ فِى دِينِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْـَٔاخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآئِفَةٌۭ مِّنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ:
زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والا مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو، اور ان پر ترس کھانے کی وجہ سے اللہ کے حکم میں نرمی نہ کرو، اگر تم اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔ اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہو۔
تفسیر:
یہاں زنا کی شرعی سزا (حد) بیان کی گئی ہے: غیر شادی شدہ مرد و عورت کو سو کوڑے مارنا۔ یہ سزا سخت ہے تاکہ معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کا دروازہ بند ہو۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ مسلمانوں کے سامنے یہ سزا دی جائے تاکہ عبرت ہو اور لوگ باز رہیں۔
آیت 3
ٱلزَّانِى لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةًۭ ۖ وَٱلزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَآ إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌۭ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى ٱلْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ:
زانی مرد تو نہیں نکاح کرتا مگر زانیہ عورت یا مشرکہ سے، اور زانیہ عورت کا نکاح نہیں ہوتا مگر زانی یا مشرک مرد سے، اور یہ (کام) ایمان والوں پر حرام کیا گیا ہے۔
تفسیر:
پاک دامن مرد و عورت کے لیے مناسب نہیں کہ وہ بدکاروں سے تعلق جوڑیں۔ یہ حکم اس لیے دیا گیا تاکہ مؤمنین اپنی عزت و عصمت کی حفاظت کریں۔
آیت 4
وَٱلَّذِينَ يَرْمُونَ ٱلْمُحْصَنَٰتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا۟ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ فَٱجْلِدُوهُمْ ثَمَٰنِينَ جَلْدَةًۭ وَلَا تَقْبَلُوا۟ لَهُمْ شَهَٰدَةً أَبَدًۭا ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَٰسِقُونَ
ترجمہ:
اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر (زنا کا) الزام لگائیں پھر چار گواہ نہ لائیں تو ان کو اسی کوڑے مارو اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو، اور یہی لوگ فاسق ہیں۔
تفسیر:
کسی کی عزت پر بہتان لگانا بڑا گناہ ہے۔ شریعت نے حکم دیا کہ اگر کوئی زنا کا الزام لگائے اور چار گواہ نہ لا سکے تو اس کو 80 کوڑے لگائے جائیں اور اس کی گواہی کبھی قبول نہ کی جائے۔
آیت 5
إِلَّا ٱلَّذِينَ تَابُوا۟ مِنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا۟ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ
ترجمہ:
مگر وہ لوگ جو اس کے بعد توبہ کر لیں اور اپنی اصلاح کر لیں، تو بے شک اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
تفسیر:
توبہ سے اللہ تعالیٰ پچھلے گناہ معاف فرما دیتا ہے، حتیٰ کہ اگر کوئی بہتان لگانے والا بھی سچی توبہ کرے تو اللہ اسے معاف کردے گا۔
آیت 6
وَٱلَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَٰجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَآءُ إِلَّآ أَنفُسُهُمْ فَشَهَٰدَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَٰدَٰتٍۭ بِٱللَّهِ إِنَّهُۥ لَمِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ
ترجمہ:
اور وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر (زنا کا) الزام لگائیں اور ان کے پاس اپنے سوا کوئی گواہ نہ ہو، تو ان میں سے ہر ایک کی گواہی یہ ہے کہ وہ چار بار اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ وہ ضرور سچا ہے۔
تفسیر:
یہاں شوہر کے اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگانے (لعان) کا حکم بتایا گیا۔ اگر گواہ نہ ہوں تو شوہر چار بار اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ وہ سچ کہہ رہا ہے۔
آیت 7
وَٱلْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَتَ ٱللَّهِ عَلَيْهِ إِن كَانَ مِنَ ٱلْكَٰذِبِينَ
ترجمہ:
اور پانچویں بار یہ کہے کہ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔
تفسیر:
شوہر پانچویں مرتبہ بددعا کرے کہ اگر وہ جھوٹا ہے تو اللہ کی لعنت اس پر نازل ہو۔
آیت 8
وَيَدْرَؤُا۟ عَنْهَا ٱلْعَذَابَ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَٰدَٰتٍۭ بِٱللَّهِ إِنَّهُۥ لَمِنَ ٱلْكَٰذِبِينَ
ترجمہ:
اور عورت سے سزا ٹل سکتی ہے اگر وہ چار بار اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ یقیناً وہ (شوہر) جھوٹا ہے۔
تفسیر:
عورت کو بھی حق دیا گیا ہے کہ اگر شوہر جھوٹا الزام لگا رہا ہے تو وہ چار بار قسم کھا کر شوہر کو جھوٹا قرار دے۔
آیت 9
وَٱلْخَٰمِسَةَ أَنَّ غَضَبَ ٱللَّهِ عَلَيْهَآ إِن كَانَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ
ترجمہ:
اور پانچویں بار یہ کہے کہ اگر وہ (شوہر) سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو۔
تفسیر:
یہ عورت کی آخری گواہی ہے جس سے معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔
آیت 10
وَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ وَأَنَّ ٱللَّهَ تَوَّابٌ حَكِيمٌۭ
ترجمہ:
اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو بڑی سختی ہوتی)، اور یہ کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا اور حکمت والا ہے۔
تفسیر:
اللہ تعالیٰ اپنے فضل اور رحمت کی وجہ سے امت پر آسانی کرتا ہے، ورنہ یہ مسائل بہت سخت ہو سکتے تھے۔
آیت 11
إِنَّ ٱلَّذِينَ جَآءُو بِٱلْإِفْكِ عُصْبَةٌۭ مِّنكُمْ ۚ لَا تَحْسَبُوهُ شَرًّۭا لَّكُم ۖ بَلْ هُوَ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۚ لِكُلِّ ٱمْرِئٍۢ مِّنْهُم مَّا ٱكْتَسَبَ مِنَ ٱلْإِثْمِ ۚ وَٱلَّذِى تَوَلَّىٰ كِبْرَهُۥ مِنْهُمْ لَهُۥ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ
ترجمہ:
بے شک جن لوگوں نے جھوٹا الزام (اِفک) گھڑ لایا وہ تم ہی میں سے ایک گروہ ہے۔ تم اسے اپنے لیے برا نہ سمجھو بلکہ یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ ان میں سے ہر ایک نے اپنے کیے کا گناہ کمایا اور جس نے اس کا بڑا حصہ اٹھایا، اس کے لیے بڑا عذاب ہے۔
تفسیر:
یہ آیت واقعہ اِفک پر نازل ہوئی۔ منافقین نے حضرت عائشہؓ پر جھوٹا الزام لگایا۔ اللہ نے اعلان فرمایا کہ یہ سب جھوٹ ہے، اور اصل الزام تراشوں کے لیے سخت عذاب ہے۔
آیت 12
لَّوْلَآ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ ٱلْمُؤْمِنُونَ وَٱلْمُؤْمِنَٰتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًۭا وَقَالُوا۟ هَٰذَآ إِفْكٌۭ مُّبِينٌۭ
ترجمہ:
تم نے جب یہ (الزام) سنا تو مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں نے اپنے دل میں بھلائی کا گمان کیوں نہ کیا اور کیوں نہ کہا کہ یہ تو صریح جھوٹ ہے؟
تفسیر:
مؤمن کا شیوہ یہ ہے کہ جب وہ کسی پاک دامن شخص پر الزام سنے تو فوراً اس کو جھوٹ سمجھے، نہ کہ شک و شبہ میں پڑ جائے۔
آیت 13
لَّوْلَآ جَآءُو عَلَيْهِ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ ۚ فَإِذْ لَمْ يَأْتُوا۟ بِٱلشُّهَدَآءِ فَأُو۟لَٰٓئِكَ عِندَ ٱللَّهِ هُمُ ٱلْكَٰذِبُونَ
ترجمہ:
انہوں نے اس (الزام) پر چار گواہ کیوں نہ لائے؟ پس جب وہ گواہ نہ لائے تو اللہ کے نزدیک وہی جھوٹے ہیں۔
تفسیر:
اللہ تعالیٰ نے اصول بتایا کہ زنا کے الزام میں چار گواہ ضروری ہیں۔ ورنہ الزام لگانے والا جھوٹا ہے۔
آیت 14
وَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْـَٔاخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِى مَآ أَفَضْتُمْ فِيهِ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ
ترجمہ:
اگر دنیا اور آخرت میں اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو جس بات میں تم پڑ گئے تھے اس کی وجہ سے تمہیں بڑا عذاب آ پہنچتا۔
تفسیر:
اللہ نے مسلمانوں پر رحمت فرمائی کہ اس گناہ پر فوراً عذاب نازل نہ کیا۔
آیت 15
إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُونَ بِأَفْوَٰهِكُم مَّا لَيْسَ لَكُم بِهِۦ عِلْمٌۭ وَتَحْسَبُونَهُۥ هَيِّنًۭا وَهُوَ عِندَ ٱللَّهِ عَظِيمٌۭ
ترجمہ:
جب تم اپنی زبانوں سے ایک دوسرے سے یہ بات سن لیتے تھے اور اپنی زبانوں سے وہ کچھ کہتے تھے جس کا تمہیں علم نہ تھا، اور تم اسے معمولی سمجھتے تھے حالانکہ اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا (گناہ) ہے۔
تفسیر:
غیبت اور بہتان کو لوگ چھوٹی بات سمجھتے ہیں، لیکن اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا جرم ہے۔
آیت 16
وَلَوْلَآ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُم مَّا يَكُونُ لَنَآ أَن نَّتَكَلَّمَ بِهَٰذَا ۚ سُبْحَٰنَكَ هَٰذَا بُهْتَٰنٌ عَظِيمٌۭ
ترجمہ:
اور جب تم نے یہ بات سنی تھی تو کیوں نہ کہا کہ ہمیں ایسی بات کہنا لائق نہیں۔ اے اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بڑا بہتان ہے۔
تفسیر:
ایمان والوں کو سکھایا گیا کہ جب کسی پر جھوٹا الزام سنیں تو فوراً “یہ بہتان عظیم ہے” کہنا چاہیے۔
آیت 17
يَعِظُكُمُ ٱللَّهُ أَن تَعُودُوا۟ لِمِثْلِهِۦٓ أَبَدًا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
ترجمہ:
اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ اگر تم ایمان والے ہو تو آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ کرنا۔
تفسیر:
یہ ممانعت ہے کہ مسلمانوں کو دوبارہ کبھی اس طرح کے الزام تراشی میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
آیت 18
وَيُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلْـَٔايَٰتِ ۚ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ
ترجمہ:
اور اللہ تمہارے لیے آیات کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے، اور اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والا ہے۔
تفسیر:
اللہ کی شریعت میں حکمت ہے، وہ بندوں کو صاف ہدایت دیتا ہے۔
آیت 19
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلْفَٰحِشَةُ فِى ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْـَٔاخِرَةِ ۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
ترجمہ:
بے شک جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیل جائے ان کے لیے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
تفسیر:
جو لوگ فحاشی اور برے الزام پھیلانے کے شوقین ہیں، وہ دنیا اور آخرت دونوں میں عذاب کے مستحق ہیں۔
آیت 20
وَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ وَأَنَّ ٱللَّهَ رَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ
ترجمہ:
اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو (بہت بڑی مصیبت آتی) اور بے شک اللہ نہایت شفیق،
بہت رحم والا ہے۔
تفسیر:
اللہ کے فضل و کرم کی وجہ سے مسلمانوں کو بچا لیا گیا، ورنہ یہ الزام تراشی سخت تباہی کا باعث بنتی۔
آیت 21
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّبِعُوا۟ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيْطَـٰنِ ۚ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيْطَـٰنِ فَإِنَّهُۥ يَأْمُرُ بِٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ ۚ وَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَىٰ مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًۭا وَلَـٰكِنَّ ٱللَّهَ يُزَكِّى مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ
ترجمہ:
اے ایمان والو! شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو۔ جو اس کے پیچھے چلتا ہے وہ تو بے حیائی اور برے کاموں کا حکم دیتا ہے۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک نہ ہو پاتا، لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے۔ اور اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔
تفسیر:
شیطان انسان کو قدم بہ قدم برائی کی طرف لے جاتا ہے۔ اللہ کی رحمت کے بغیر کوئی بھی نفس کی پاکیزگی حاصل نہیں کرسکتا۔
آیت 22
وَلَا يَأْتَلِ أُو۟لُوا۟ ٱلْفَضْلِ مِنكُمْ وَٱلسَّعَةِ أَن يُؤْتُوٓا۟ أُو۟لِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْمَسَـٰكِينَ وَٱلْمُهَـٰجِرِينَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ وَلْيَعْفُوا۟ وَلْيَصْفَحُوٓا۟ ۗ أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَ ٱللَّهُ لَكُمْ ۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ
ترجمہ:
تم میں سے جو لوگ صاحبِ فضیلت اور خوشحال ہیں وہ قسم نہ کھا لیں کہ وہ رشتہ داروں، مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہ دیں۔ بلکہ انہیں معاف کرنا اور درگزر کرنا چاہیے۔ کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں بخش دے؟ اور اللہ بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔
تفسیر:
حضرت ابوبکرؓ نے واقعہ اِفک میں شریک ایک رشتہ دار (مسطح) کی مدد بند کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ اللہ نے حکم دیا کہ معاف کرو اور خرچ جاری رکھو، تاکہ اللہ بھی تمہیں معاف کرے۔
آیت 23
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَرْمُونَ ٱلْمُحْصَنَـٰتِ ٱلْغَـٰفِلَـٰتِ ٱلْمُؤْمِنَـٰتِ لُعِنُوا۟ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْـَٔاخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ
ترجمہ:
یقیناً وہ لوگ جو بے خبر پاک دامن مؤمن عورتوں پر الزام لگاتے ہیں وہ دنیا اور آخرت میں لعنت کیے گئے ہیں اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔
تفسیر:
پاک دامن عورتوں پر بہتان لگانا کبیرہ گناہ ہے۔ اللہ کی لعنت دنیا و آخرت میں ایسے لوگوں پر ہے۔
آیت 24
يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ
ترجمہ:
جس دن ان کے خلاف ان کی زبانیں، ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں اس پر گواہی دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے۔
تفسیر:
قیامت کے دن انسان کے اپنے اعضا اس کے خلاف گواہی دیں گے۔ دنیا میں جو چھپایا گیا، آخرت میں سب ظاہر ہوگا۔
آیت 25
يَوْمَئِذٍۢ يُوَفِّيهِمُ ٱللَّهُ دِينَهُمُ ٱلْحَقَّ وَيَعْلَمُونَ أَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْحَقُّ ٱلْمُبِينُ
ترجمہ:
اس دن اللہ انہیں ان کا پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ جان لیں گے کہ اللہ ہی کھلا حق ہے۔
تفسیر:
قیامت کے دن انصاف مکمل ہوگا، ہر شخص کو اس کے عمل کا پورا بدلہ ملے گا۔
آیت 26
ٱلْخَبِيثَـٰتُ لِلْخَبِيثِينَ وَٱلْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَـٰتِ ۖ وَٱلطَّيِّبَـٰتُ لِلطَّيِّبِينَ وَٱلطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَـٰتِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَرِزْقٌۭ كَرِيمٌۭ
ترجمہ:
بری عورتیں برے مردوں کے لیے ہیں اور برے مرد بری عورتوں کے لیے، اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے۔ یہ لوگ اس جھوٹ سے بری ہیں جو یہ (منافق) کہتے ہیں۔ ان کے لیے بخشش اور عزت والا رزق ہے۔
تفسیر:
اللہ نے اعلان فرما دیا کہ حضرت عائشہؓ پاک اور بری الذمہ ہیں۔ پاکیزہ لوگ پاکیزہ ہی کے لیے ہیں۔
آیت 27
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَدْخُلُوا۟ بُيُوتًۭا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَـْٔنِسُوا۟ وَتُسَلِّمُوا۟ عَلَىٰٓ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌۭ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
ترجمہ:
اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہو جب تک اجازت نہ لے لو اور گھر والوں کو سلام نہ کر لو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔
تفسیر:
یہ آیت پردہ اور تہذیبِ اسلامی کے آداب میں سے ہے۔ بغیر اجازت کسی کے گھر داخل ہونا حرام ہے۔
آیت 28
فَإِن لَّمْ تَجِدُوا۟ فِيهَآ أَحَدًۭا فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّىٰ يُؤْذَنَ لَكُمْ ۖ وَإِن قِيلَ لَكُمُ ٱرْجِعُوا۟ فَٱرْجِعُوا۟ ۖ هُوَ أَزْكَىٰ لَكُمْ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌۭ
ترجمہ:
پھر اگر تم گھروں میں کسی کو نہ پاؤ تو اندر نہ جاؤ جب تک تمہیں اجازت نہ ملے۔ اور اگر کہا جائے کہ واپس جاؤ تو واپس چلے جاؤ، یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
تفسیر:
اسلام نے پرائیویسی (privacy) کا مکمل حق دیا ہے۔ اگر کوئی اجازت نہ دے تو واپس پلٹنا چاہیے۔
آیت 29
لَّيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَدْخُلُوا۟ بُيُوتًۭا غَيْرَ مَسْكُونَةٍۢ فِيهَا مَتَـٰعٌۭ لَّكُمْ ۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ
ترجمہ:
تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم ان گھروں میں داخل ہو جو رہائش کے لیے نہیں (بلکہ) تمہارے فائدے کے لیے ہیں، اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو۔
تفسیر:
کاروباری جگہیں یا عوامی مقامات پر جانے کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں، مگر وہاں بھی تہذیب اور شریعت کے اصول باقی رہتے ہیں۔
آیت 30
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا۟ مِنْ أَبْصَـٰرِهِمْ وَيَحْفَظُوا۟ فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِيرٌۢ بِمَا يَصْنَعُونَ
ترجمہ:
(اے نبی ﷺ) ایمان والوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ بے شک اللہ ان کے کاموں سے پوری
طرح باخبر ہے۔
تفسیر:
یہ آیت پردہ اور حیا کی بنیاد ہے۔ مردوں کو حکم دیا گیا کہ نظریں جھکا کر رکھیں اور بے حیائی سے بچیں۔
آیت 31
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَـٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَـٰرِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ ءَابَآئِهِنَّ أَوْ ءَابَآءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَآئِهِنَّ أَوْ أَبْنَآءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَٰنِهِنَّ أَوْ بَنِىٓ إِخْوَٰنِهِنَّ أَوْ بَنِىٓ أَخَوَٰتِهِنَّ أَوْ نِسَآئِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَـٰنُهُنَّ أَوِ ٱلتَّـٰبِعِينَ غَيْرِ أُو۟لِى ٱلْإِرْبَةِ مِنَ ٱلرِّجَالِ أَوِ ٱلطِّفْلِ ٱلَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا۟ عَلَىٰ عَوْرَٰتِ ٱلنِّسَآءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ جَمِيعًۭا أَيُّهَا ٱلْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
ترجمہ:
اور مؤمن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود بخود ظاہر ہو۔ اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں۔ اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں کے سامنے، یا اپنے والدین، یا اپنے شوہروں کے والدین، یا اپنے بیٹوں، یا اپنے شوہروں کے بیٹوں، یا اپنے بھائیوں، یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں، یا اپنی بہنوں کے بیٹوں، یا اپنی عورتوں، یا اپنے غلاموں، یا ایسے نوکر مردوں کے جو عورتوں کی خواہش نہیں رکھتے، یا ان بچوں کے سامنے جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہ ہوں۔ اور عورتیں اپنے پاؤں زور سے نہ ماریں تاکہ ان کی چھپی ہوئی زینت ظاہر ہو جائے۔ اور اے ایمان والو! تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو تاکہ کامیاب ہو سکو۔
تفسیر:
یہ عورتوں کے پردے کا بنیادی حکم ہے۔ عورتوں کو نظر جھکانے، دوپٹے سینے پر ڈالنے، زینت چھپانے اور صرف محرم رشتہ داروں کے سامنے ظاہر کرنے کا حکم دیا گیا۔ آخر میں سب کو توبہ کی طرف بلایا گیا۔
آیت 32
وَأَنكِحُوا۟ ٱلْأَيَـٰمَىٰ مِنكُمْ وَٱلصَّـٰلِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَآئِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا۟ فُقَرَآءَ يُغْنِهِمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌۭ
ترجمہ:
اور اپنے میں سے بے نکاح مردوں اور عورتوں کا نکاح کر دو، اور اپنے نیک غلاموں اور باندیوں کا بھی (نکاح کر دو)۔ اگر وہ فقیر ہوں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا۔ اور اللہ وسعت والا، علم والا ہے۔
تفسیر:
اسلام نکاح کی ترغیب دیتا ہے تاکہ بے حیائی نہ پھیلے۔ غربت نکاح سے رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اللہ چاہے تو برکت عطا کرتا ہے۔
آیت 33
وَلْيَسْتَعْفِفِ ٱلَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًۭا حَتَّىٰ يُغْنِيَهُمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ ۗ وَٱلَّذِينَ يَبْتَغُونَ ٱلْكِتَـٰبَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَـٰنُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًۭا ۖ وَءَاتُوهُم مِّن مَّالِ ٱللَّهِ ٱلَّذِىٓ ءَاتَىٰكُمْ ۚ وَلَا تُكْرِهُوا۟ فَتَيَـٰتِكُمْ عَلَى ٱلْبِغَآءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًۭا لِّتَبْتَغُوا۟ عَرَضَ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۚ وَمَن يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ ٱللَّهَ مِنۢ بَعْدِ إِكْرَٰهِهِنَّ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ
ترجمہ:
اور جو لوگ نکاح کی قدرت نہ رکھتے ہوں وہ پاکدامنی اختیار کریں یہاں تک کہ اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے۔ اور تمہارے غلاموں میں سے جو آزادی کا معاہدہ چاہیں اگر تم ان میں بھلائی دیکھو تو ان سے معاہدہ کر لو اور اللہ کے مال میں سے جو تمہیں دیا ہے انہیں بھی دو۔ اور اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کرو اگر وہ پاک دامنی چاہیں تاکہ دنیاوی فائدہ حاصل کرو۔ اور اگر کوئی ان پر جبر کرے تو جبر کے بعد اللہ ان (لونڈیوں) کو بخشنے والا مہربان ہے۔
تفسیر:
یہاں پاکدامنی کی تعلیم ہے۔ لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور کرنا سخت گناہ ہے۔ اسلام نے غلاموں اور باندیوں کو آزادی دلانے کی ترغیب دی۔
آیت 34
وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكُمْ ءَايَـٰتٍۭ مُّبَيِّنَـٰتٍۭ وَمَثَلًۭا مِّنَ ٱلَّذِينَ خَلَوْا۟ مِن قَبْلِكُمْ وَمَوْعِظَةًۭ لِّلْمُتَّقِينَ
ترجمہ:
اور ہم نے تمہاری طرف کھلی کھلی آیات اتاری ہیں اور تم سے پہلے لوگوں کی مثالیں اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت۔
تفسیر:
قرآن کے احکام بالکل واضح ہیں۔ اس میں پچھلی امتوں کے حالات اور تقویٰ والوں کے لیے نصیحتیں ہیں۔
آیت 35
ٱللَّهُ نُورُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ مَثَلُ نُورِهِۦ كَمِشْكَوٰةٍۢ فِيهَا مِصْبَاحٌ ٱلْمِصْبَاحُ فِى زُجَاجَةٍۢ ۖ ٱلزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌۭ دُرِّىٌّۭ يُوقَدُ مِن شَجَرَةٍۢ مُّبَـٰرَكَةٍۢ زَيْتُونَةٍۢ لَّا شَرْقِيَّةٍۢ وَلَا غَرْبِيَّةٍۢ يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِىٓءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌۭ ۚ نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍۢ ۗ يَهْدِى ٱللَّهُ لِنُورِهِۦ مَن يَشَآءُ ۚ وَيَضْرِبُ ٱللَّهُ ٱلْأَمْثَـٰلَ لِلنَّاسِ ۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ
ترجمہ:
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق جس میں چراغ ہو، چراغ شیشے میں ہو، شیشہ گویا ایک چمکتا ہوا تارا ہے، جو روشن ہوتا ہے ایک بابرکت زیتون کے درخت کے تیل سے، نہ مشرقی نہ مغربی، قریب ہے کہ اس کا تیل خود ہی روشنی دینے لگے اگرچہ آگ اسے نہ چھوئے۔ یہ نور پر نور ہے۔ اللہ اپنے نور کی طرف جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
تفسیر:
یہ قرآن کی مشہور آیت ہے جسے آیت النور کہتے ہیں۔ اللہ کا نور وہ ہدایت ہے جو مومن کے دل میں ایمان کے چراغ کی طرح روشن ہو جاتی ہے۔
آیت 36
فِى بُيُوتٍ أَذِنَ ٱللَّهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا ٱسْمُهُۥ يُسَبِّحُ لَهُۥ
بِٱلْغُدُوِّ وَٱلْـَٔاصَالِ
ترجمہ:
(یہ نور) ان گھروں میں ہے جنہیں اللہ نے بلند کرنے کا حکم دیا اور ان میں اپنا نام یاد کیا جائے۔ ان میں صبح و شام اس کی تسبیح کی جاتی ہے۔
تفسیر:
یہ آیت مساجد کے بارے میں ہے جہاں اللہ کا ذکر اور تسبیح
کی جاتی ہے۔
آیت 37
رِجَالٌۭ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَـٰرَةٌۭ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ ٱللَّهِ وَإِقَامِ ٱلصَّلَوٰةِ وَإِيتَآءِ ٱلزَّكَوٰةِ ۙ يَخَافُونَ يَوْمًۭا تَتَقَلَّبُ فِيهِ ٱلْقُلُوبُ وَٱلْأَبْصَـٰرُ
ترجمہ:
ایسے مرد (اس میں ہیں) جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کے ذکر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے غافل نہیں کرتی۔ وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن دل اور آنکھیں الٹ پلٹ جائیں گی۔
تفسیر:
یہ آیت اللہ کے نیک بندوں کی صفت بیان کرتی ہے کہ دنیاوی کاروبار بھی انہیں دین سے غافل نہیں کرتا۔
آیت 38
لِيَجْزِيَهُمُ ٱللَّهُ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا۟ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍۢ
ترجمہ:
تاکہ اللہ انہیں ان کے بہترین اعمال کا بدلہ دے اور اپنے فضل سے زیادہ بھی عطا فرمائے۔ اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔
تفسیر:
اللہ مومن کے نیک اعمال کا بدلہ کئی گنا بڑھا دیتا ہے اور اپنی رحمت سے مزید بھی عطا فرماتا ۔
آیت 39
وَٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَعْمَـٰلُهُمْ كَسَرَابٍۭ بِقِيعَةٍۢ يَحْسَبُهُ ٱلظَّمْـَٔانُ مَآءً حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْـًٔا وَوَجَدَ ٱللَّهَ عِندَهُۥ فَوَفَّىٰهُ حِسَابَهُۥ ۗ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ
ترجمہ:
اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے اعمال اس سراب کی طرح ہیں جو میدان میں ہے۔ پیاسا اسے پانی سمجھتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچتا ہے تو کچھ نہیں پاتا، اور وہاں اللہ کو اپنے پاس پاتا ہے، پھر وہ اس کا پورا پورا حساب چکا دیتا ہے۔ اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے۔
تفسیر:
کافروں کے اعمال بظاہر اچھے لگتے ہیں مگر حقیقت میں ان کی کوئی قیمت نہیں۔ آخرت میں ان کو محض خسارہ ملے گا
آیت 40
أَوْ كَظُلُمَـٰتٍۢ فِى بَحْرٍۢ لُّجِّىٍّ يَغْشَىٰهُ مَوْجٌۭ مِّن فَوْقِهِۦ مَوْجٌۭ مِّن فَوْقِهِۦ سَحَابٌۭ ۚ ظُلُمَـٰتٌۢ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَآ أَخْرَجَ يَدَهُۥ لَمْ يَكَدْ يَرَىٰهَا ۗ وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ ٱللَّهُ لَهُۥ نُورًۭا فَمَا لَهُۥ مِن نُّورٍۢ
ترجمہ:
یا (کافروں کے اعمال) اس گہرے سمندر کی تاریکیوں کی طرح ہیں جس کو ایک موج ڈھانپے ہوئے ہے، اس کے اوپر ایک اور موج ہے، اس کے اوپر بادل ہیں۔ اندھیریں اوپر تلے ہیں۔ جب آدمی اپنا ہاتھ نکالتا ہے تو اس کو بھی مشکل سے دیکھتا ہے۔ اور جس کے لیے اللہ نور نہ بنائے اس کے پاس کوئی نور نہیں۔
تفسیر:
یہ مثال ان لوگوں کی ہے جو ایمان سے محروم ہیں۔ اندھیروں میں ہیں، اللہ کا نور نہ ہو تو کوئی روشنی نہیں مل سکتی۔
آیت 41
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُۥ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَٱلطَّيْرُ صَآفَّـٰتٍۭ ۖ كُلٌّۭ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُۥ وَتَسْبِيحَهُۥ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِمَا يَفْعَلُونَ
ترجمہ:
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ کی تسبیح کرتی ہیں وہ تمام چیزیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پر پھیلائے ہوئے پرندے بھی۔ ہر ایک نے اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو جان رکھا ہے، اور اللہ ان سب کے اعمال کو خوب جاننے والا ہے۔
تفسیر:
یہاں بتایا گیا کہ اللہ کی حمد و تسبیح صرف انسان نہیں کرتے بلکہ ہر مخلوق کرتی ہے۔ پرندے، چرند، سب اپنی زبان میں اللہ کو یاد کرتے ہیں۔ انسان کو عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ وہ غفلت میں نہ رہے۔
آیت 42
وَلِلَّهِ مُلْكُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ وَإِلَى ٱللَّهِ ٱلْمَصِيرُ
ترجمہ:
اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، اور سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
تفسیر:
یعنی اصل بادشاہی اللہ کی ہے، سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ آخری فیصلہ بھی اسی کے پاس ہے۔
آیت 43
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ يُزْجِى سَحَابًۭا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهُۥ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُكَامًۭا فَتَرَى ٱلْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَـٰلِهِۦ وَيُنَزِّلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن جِبَالٍۢ فِيهَا مِنۢ بَرَدٍۢ فَيُصِيبُ بِهِۦ مَن يَشَآءُ وَيَصْرِفُهُ عَن مَّن يَشَآءُ ۖ يَكَادُ سَنَا بَرْقِهِۦ يَذْهَبُ بِٱلْأَبْصَـٰرِ
ترجمہ:
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ بادلوں کو چلاتا ہے، پھر انہیں آپس میں جوڑتا ہے، پھر انہیں تہہ در تہہ کر دیتا ہے، تو تم دیکھتے ہو کہ ان کے بیچ سے بارش نکلتی ہے۔ اور وہ آسمان سے پہاڑوں جیسے بادلوں میں سے اولے برساتا ہے، جنہیں وہ جس پر چاہے گراتا ہے اور جس سے چاہے ہٹا دیتا ہے۔ قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھوں کو خیرہ کر دے۔
تفسیر:
اللہ اپنی قدرت کے مناظر دکھا رہا ہے۔ بارش کا نظام، بادلوں کی حرکت اور بجلی کی چمک—all یہ اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ انسان کو اس سے اللہ کی عظمت پہچاننی چاہیے۔
آیت 44
يُقَلِّبُ ٱللَّهُ ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَعِبْرَةًۭ لِّأُو۟لِى ٱلْأَبْصَـٰرِ
ترجمہ:
اللہ ہی رات اور دن کو الٹتا پھیرتا ہے، بے شک اس میں آنکھ رکھنے والوں کے لیے نشانی ہے۔
تفسیر:
دن اور رات کا بدلنا انسان کو یاد دلاتا ہے کہ وقت ضائع نہ کرے۔ یہ گردش اللہ کی قدرت اور حکمت کی دلیل ہے۔
آیت 45
وَٱللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَآبَّةٍۭ مِّن مَّآءٍۢ ۖ فَمِنْهُم مَّن يَمْشِى عَلَىٰ بَطْنِهِۦ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِى عَلَىٰ رِجْلَيْنِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِى عَلَىٰٓ أَرْبَعٍۢ ۚ يَخْلُقُ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ
ترجمہ:
اور اللہ نے ہر چلنے پھرنے والی جاندار کو پانی سے پیدا کیا، پھر ان میں سے کوئی پیٹ کے بل چلتا ہے، کوئی دو ٹانگوں پر اور کوئی چار ٹانگوں پر۔ اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
تفسیر:
یہاں اللہ کی تخلیق کے تنوع کو بتایا گیا ہے۔ سب مخلوق پانی س
ے بنی ہے، مگر شکلیں الگ الگ ہیں۔ یہ اللہ کی قدرت کا کمال ہے۔
آیت 46
لَّقَدْ أَنزَلْنَآ ءَايَـٰتٍۭ مُّبَيِّنَـٰتٍۭ ۚ وَٱللَّهُ يَهْدِى مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ
ترجمہ:
ہم نے یقیناً واضح آیات نازل کی ہیں، اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے۔
تفسیر:
قرآن کی آیات صاف اور روشن ہیں۔ لیکن ہدایت اسی کو ملتی ہے جس کے دل میں طلب اور اخلاص ہو۔ اللہ کی توفیق کے بغیر کوئی سیدھے راستے پر نہیں آسکتا۔
---
آیت 47
وَيَقُولُونَ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَبِٱلرَّسُولِ وَأَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌۭ مِّنْهُم مِّنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَآ أُو۟لَـٰٓئِكَ بِٱلْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ:
وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان لائے اور اطاعت کی، پھر ان میں سے ایک گروہ اس کے بعد منہ موڑ لیتا ہے، اور وہ دراصل مومن نہیں ہیں۔
تفسیر:
یہ آیت منافقین کے بارے میں ہے جو زبان سے ایمان کا دعویٰ کرتے تھے مگر عمل میں نافرمانی کرتے تھے۔ ایمان صرف زبان سے نہیں بلکہ دل اور عمل سے ہوتا ہے۔
---
آیت 48
وَإِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ إِذَا فَرِيقٌۭ مِّنْهُم مُّعْرِضُونَ
ترجمہ:
اور جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کریں، تو ان میں سے ایک گروہ منہ موڑ لیتا ہے۔
تفسیر:
منافقین کو جب قرآن اور سنت کے مطابق فیصلہ ماننے کی دعوت دی جاتی تھی تو وہ ٹال دیتے تھے۔ یہ ان کے دل کی کجی اور ضد کی علامت تھی۔
---
آیت 49
وَإِن يَكُن لَّهُمُ ٱلْحَقُّ يَأْتُوٓا۟ إِلَيْهِ مُذْعِنِينَ
ترجمہ:
لیکن اگر حق ان کے موافق ہو تو وہ فوراً اس کے سامنے جھک جاتے ہیں۔
تفسیر:
یعنی جب فیصلہ ان کے حق میں ہو تو خوشی خوشی مان لیتے ہیں، مگر جب خلاف ہو تو انکار کرتے ہیں۔ یہ رویہ ایمان کے خلاف ہے۔
---
آیت 50
أَفِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَمِ ٱرْتَابُوٓا۟ أَمْ يَخَافُونَ أَن يَحِيفَ ٱللَّهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُولُهُۥ ۚ بَلْ أُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
ترجمہ:
کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے؟ یا وہ شک میں ہیں؟ یا انہیں یہ ڈر ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان پر ظلم کریں گے؟ نہیں، بلکہ یہی لوگ ظالم ہیں۔
تفسیر:
اللہ اور رسول ﷺ کبھی بھی ظلم نہیں کرتے۔ جو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے کو نہیں مانتے دراصل وہ خود ہی ظالم ہیں۔
---
آیت 51
إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ ٱلْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا۟ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۚ وَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ
ترجمہ:
مومنوں کا قول تو بس یہی ہوتا ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کریں، تو وہ کہتے ہیں: ہم نے سنا اور ہم نے مانا۔ اور یہی لوگ کامیاب ہیں۔
تفسیر:
سچے مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ اللہ اور رسول ﷺ کے فیصلے کو فوراً تسلیم کر لیتا ہے۔ یہی اطاعت اسے فلاح (نجات) دلاتی ہے۔
-
آیت 52
وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَيَخْشَ ٱللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَآئِزُونَ
ترجمہ:
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرے اور اس سے بچتا رہے تو یہی لوگ کامیاب ہیں۔
تفسیر:
ایمان، اطاعت اور تقویٰ ہی کامیابی کا راستہ ہے۔ بغیر ان کے دنیا اور آخرت میں فلاح ممکن نہیں۔
آیت 53
وَأَقْسَمُوا۟ بِٱللَّهِ جَهْدَ أَيْمَـٰنِهِمْ لَئِنْ أَمَرْتَهُمْ لَيَخْرُجُنَّ ۖ قُل لَّا تُقْسِمُوا۟ ۖ طَاعَةٌۭ مَّعْرُوفَةٌ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِيرٌۢ بِمَا تَعْمَلُونَ
ترجمہ:
یہ لوگ سخت قسمیں کھا کر اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ اگر آپ ان کو حکم دیں تو وہ ضرور نکلیں گے۔ آپ کہہ دیں کہ قسمیں نہ کھاؤ، تمہاری اطاعت کا حال ہم جانتے ہیں، بے شک اللہ تمہارے کاموں سے خوب واقف ہے۔
تفسیر:
منافق جھوٹی قسمیں کھا کر وفاداری کا دعویٰ کرتے تھے، مگر اصل اطاعت دل سے ہوتی ہے، زبانی دعووں سے نہیں۔
آیت 54
قُلْ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا۟ ۚ وَمَا عَلَى ٱلرَّسُولِ إِلَّا ٱلْبَلَـٰغُ ٱلْمُبِينُ
ترجمہ:
(اے نبی ﷺ) کہہ دیجئے: اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، پھر اگر تم منہ موڑو تو رسول پر صرف وہ ذمہ داری ہے جو ان پر ڈالی گئی ہے، اور تم پر وہ ذمہ داری ہے جو تم پر ڈالی گئی ہے۔ اور اگر تم ان کی اطاعت کرو تو ہدایت پاؤ گے۔ اور رسول کے ذمے تو صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے۔
تفسیر:
رسول ﷺ کا کام صرف اللہ کا پیغام پہنچانا ہے۔ ہدایت یا گمراہی کا دارومدار بندے کی اپنی اطاعت پر ہے۔
آیت 55
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مِنكُمْ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ كَمَا ٱسْتَخْلَفَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ ٱلَّذِى ٱرْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّنۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًۭا ۚ يَعْبُدُونَنِى لَا يُشْرِكُونَ بِى شَيْـًٔا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَـٰسِقُونَ
ترجمہ:
اللہ نے تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے کہ وہ انہیں زمین میں ضرور خلافت عطا کرے گا جیسے ان سے پہلے لوگوں کو دی، اور ان کے لیے ان کے دین کو مضبوط کرے گا جسے اس نے ان کے لیے پسند کیا، اور ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا۔ وہ میری ہی عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ اور جو اس کے بعد کفر کرے تو وہی لوگ فاسق ہیں۔
تفسیر:
یہ آیت مسلمانوں کو خوشخبری دیتی ہے کہ اگر وہ ایمان اور نیک عمل پر
قائم رہیں گے تو اللہ انہیں زمین میں طاقت، غلبہ اور امن عطا کرے گا۔ شرط صرف یہی ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کریں اور شرک سے بچیں۔
آیت 56
وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
ترجمہ:
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
تفسیر:
یہاں تین بنیادی حکم دیے گئے ہیں:
1. نماز قائم کرنا (اللہ سے تعلق مضبوط کرنا)
2. زکوٰۃ دینا (مال کی پاکیزگی اور غریبوں کا حق)
3. رسول ﷺ کی اطاعت (دین کی مکمل پیروی)
یہ سب کرنے والے اللہ کی رحمت کے مستحق ہیں۔
آیت 57
لَا تَحْسَبَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِ ۚ وَمَأْوَىٰهُمُ ٱلنَّارُ ۖ وَلَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ
ترجمہ:
(اے نبی ﷺ) ہرگز یہ نہ سمجھیں کہ جو لوگ کافر ہیں وہ زمین میں اللہ کو عاجز کر دیں گے، ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
تفسیر:
یعنی کافر جتنا بھی زور لگا لیں، وہ اللہ کے حکم سے نہیں بچ سکتے۔ دنیا کی طاقتیں بھی اللہ کے سامنے کچھ نہیں ہیں۔
آیت 58
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لِيَسْتَـْٔذِنكُمُ ٱلَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَـٰنُكُمْ وَٱلَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا۟ ٱلْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَـٰثَ مَرَّٰتٍۭ ۖ مِّن قَبْلِ صَلَوٰةِ ٱلْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ ٱلظَّهِيرَةِ وَمِنۢ بَعْدِ صَلَوٰةِ ٱلْعِشَآءِ ۚ ثَلَـٰثُ عَوْرَٰتٍۭ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌۭ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّٰفُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلْـَٔايَـٰتِ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ
ترجمہ:
اے ایمان والو! تمہارے غلام اور وہ بچے جو ابھی جوانی کو نہیں پہنچے، وہ تین اوقات میں تم سے اجازت لے کر آئیں:
1. فجر کی نماز سے پہلے
2. دوپہر کو جب تم کپڑے اتار کر آرام کرتے ہو
3. عشاء کی نماز کے بعد
یہ تین وقت تمہارے پردے کے ہیں۔ ان کے علاوہ دوسرے اوقات میں نہ تم پر کوئی گناہ ہے نہ ان پر۔
تفسیر:
اسلام نے گھر کے اندر بھی شرم و حیا کا نظام سکھایا۔ بچے اور نوکر بھی ان اوقات میں اجازت لے کر آئیں تاکہ پردگی قائم رہے۔
آیت 59
وَإِذَا بَلَغَ ٱلْأَطْفَـٰلُ مِنكُمُ ٱلْحُلُمَ فَلْيَسْتَـْٔذِنُوا۟ كَمَا ٱسْتَـْٔذَنَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَـٰتِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ
ترجمہ:
اور جب تمہارے بچوں کی عمرِ بلوغت کو پہنچ جائیں تو انہیں بھی اسی طرح اجازت لے کر آنا چاہیے جیسے بڑے اجازت لیتے ہیں۔ اسی طرح اللہ اپنی آیات واضح کرتا ہے، اور اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والا ہے۔
تفسیر:
بالغ ہونے کے بعد ہر بچے کو پردے اور اجازت کے آداب اپنانے کا حکم ہے تاکہ گھر میں پاکیزگی اور حیاء قائم رہے۔
آیت 60
وَٱلْقَوَٰعِدُ مِنَ ٱلنِّسَآءِ ٱلَّـٰتِى لَا يَرْجُونَ نِكَاحًۭا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَـٰتٍۭ بِزِينَةٍۢ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌۭ لَّهُنَّ ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ
ترجمہ:
اور وہ بڑی عمر کی عورتیں جو نکاح کی امید نہیں رکھتیں، ان پر کوئی حرج نہیں کہ اپنے (باہر کے) کپڑے اتار دیں، مگر وہ بھی زینت کا اظہار نہ کریں۔ اور اگر وہ بھی پردہ قائم رکھیں تو یہ ان کے لیے بہتر ہے۔ اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔
تفسیر:
یہاں بوڑھی عورتوں کو رعایت دی گئی ہے کہ
وہ پردے میں کچھ نرمی کرسکتی ہیں، لیکن بہتر یہی ہے کہ وہ بھی حیاء کو اختیار کریں۔
آیت 61
لَّيْسَ عَلَى ٱلْأَعْمَىٰ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَى ٱلْأَعْرَجِ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَى ٱلْمَرِيضِ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَىٰٓ أَنفُسِكُمْ أَن تَأْكُلُوا۟ مِنۢ بُيُوتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ ءَابَآئِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أُمَّهَـٰتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ إِخْوَٰنِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخَوَٰتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَعْمَـٰمِكُمْ أَوْ بُيُوتِ عَمَّـٰتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخْوَٰلِكُمْ أَوْ بُيُوتِ خَـٰلَـٰتِكُمْ أَوْ مَا مَلَكْتُم مَّفَاتِحَهُۥٓ أَوْ صَدِيقِكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَأْكُلُوا۟ جَمِيعًا أَوْ أَشْتَاتًۭا ۚ فَإِذَا دَخَلْتُمْ بُيُوتًۭا فَسَلِّمُوا۟ عَلَىٰٓ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةًۢ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ مُبَـٰرَكَةًۭ طَيِّبَةًۭ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلْـَٔايَـٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
ترجمہ:
نہ اندھے پر کوئی گناہ ہے، نہ لنگڑے پر، نہ بیمار پر، اور نہ تم پر اس بات میں گناہ ہے کہ تم اپنے گھروں سے یا اپنے والدین کے گھروں سے یا اپنے بھائی بہنوں کے گھروں سے یا چچاؤں، پھوپیوں، ماموؤں اور خالاؤں کے گھروں سے کھاؤ۔ یا اس گھر سے جس کی کنجیاں تمہارے پاس ہوں، یا اپنے دوست کے گھر سے۔ اس میں کوئی حرج نہیں کہ تم سب اکٹھے کھاؤ یا الگ الگ۔ اور جب گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں کو سلام کیا کرو (یہ سلام) اللہ کی طرف سے برکت اور پاکیزہ دعا ہے۔ اسی طرح اللہ اپنی آیات تمہارے لیے بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔
تفسیر:
یہاں کھانے کے آداب اور معذور افراد کے لیے رعایت بیان کی گئی ہے۔ اسلام میں سلام کو گھر کے داخلے کا بنیادی اصول قرار دیا گیا ہے تاکہ محبت اور رحمت قائم رہے۔
آیت 62
إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَإِذَا كَانُوا۟ مَعَهُۥ عَلَىٰٓ أَمْرٍۭ جَامِعٍۢ لَّمْ يَذْهَبُوا۟ حَتَّىٰ يَسْتَـْٔذِنُوهُ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَسْتَـْٔذِنُونَكَ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۚ فَإِذَا ٱسْتَـْٔذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَن لِّمَن شِئْتَ مِنْهُمْ وَٱسْتَغْفِرْ لَهُمُ ٱللَّهَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ
ترجمہ:
ایمان والے تو وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے، اور جب کسی اجتماعی کام میں رسول ﷺ کے ساتھ ہوتے ہیں تو بغیر اجازت وہاں سے نہیں جاتے۔ جو لوگ آپ سے اجازت لیتے ہیں، وہی لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھنے والے ہیں۔ پس جب وہ کسی کام کے لیے آپ سے اجازت مانگیں تو آپ جسے چاہیں اجازت دیں، اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت کی دعا کریں۔ یقیناً اللہ بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔
تفسیر:
یہ آیت اجتماعی نظم و ضبط کی تعلیم دیتی ہے۔ بغیر اجازت مجلس چھوڑ دینا منافقت کی علامت ہے۔ ایمان والوں کا شیوہ ہے کہ وہ رسول ﷺ کی اجازت کے بغیر کسی کام میں پیچھے نہیں ہٹتے۔
آیت 63
لَّا تَجْعَلُوا۟ دُعَآءَ ٱلرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُم بَعْضًۭا ۚ قَدْ يَعْلَمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ يَتَسَلَّلُونَ مِنكُمْ لِوَاذًۭا ۚ فَلْيَحْذَرِ ٱلَّذِينَ يُخَـٰلِفُونَ عَنْ أَمْرِهِۦٓ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ
ترجمہ:
رسول کو پکارنے کا طریقہ ایسا نہ بناؤ جیسا تم آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو۔ اللہ خوب جانتا ہے ان لوگوں کو جو چپکے سے نکل جاتے ہیں۔ پس ڈریں وہ لوگ جو رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں کہ کہیں انہیں کوئی مصیبت نہ پکڑ لے یا کوئی دردناک عذاب نہ آ جائے۔
تفسیر:
اس آیت میں رسول ﷺ کی عظمت و ادب کا حکم ہے۔ آپ کو عام انسانوں کی طرح نہ پکارا جائے۔ آپ کی مجلس سے چپکے سے نکل جانا بھی نفاق کی نشانی ہے۔
آیت 64 (اختتام سورۃ النور)
أَلَآ إِنَّ لِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ ۖ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا۟ ۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ
ترجمہ:
یاد رکھو! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ کا ہے۔ وہ خوب جانتا ہے تم کس حال پر ہو۔ اور جس دن وہ سب کو اپنی طرف لوٹائے گا تو انہیں ان کے اعمال کی خبر دے گا۔ اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔
تفسیر:
یہ آیت سورۃ النور کے تمام احکام کا خلاصہ ہے کہ سب کچھ اللہ کے قبضے میں ہے۔ وہ سب کچھ دیکھتا اور جانتا ہے۔ آخرکار سب کو ا
سی کی طرف لوٹنا ہے اور ہر عمل کا حساب دینا ہے۔
Comments
Post a Comment